بھارت نے خطے میں ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع کر دی

بھارت نے خطے میں ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع کر دی
کیپشن: image by facebook

بھارت کی جانب سے ایٹمی پالیسی میں تبدیلی کے باعث خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں تیزی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے , ماہرین نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں خطے کے اسٹریٹیجک توازن پر ریسرچ کرنے والے سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹیجک اسٹیڈیز (سی آئی ایس ایس) کی جانب سے منعقدہ گول میز کانفرنس کے دوران کیا۔

مذکورہ مباحثے کا انعقاد بھارت کی جانب سے اپنی ایٹمی ہتھیاروں کو پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی ختم کرنے کے اشارے کے تناظر میں کیا گیا۔خیال رہے کہ راج ناتھ سنگھ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد دونوں حریف ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے پیشِ نظر ایک ٹوئٹ کے ذریعے بھارتی "این ایف یو" پالیسی میں تبدیلی کی قیاس آرائیوں کو ایک مرتبہ پھر موضوع بحث بنا دیا۔

اپنے پیغام میں بھارتی وزیر دفاع نے لکھا تھا کہ پوکھران وہ مقام ہے جس نے اٹل جی (اٹل بہاری واجپائی) کے بھارت کو جوہری طاقت بنانے کے پختہ ارادے کا مشاہدہ کیا تھا اور بھارت اب تک جوہری ہتھیاروں کو پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے تاہم مستقبل میں کیا ہوگا اس کا انحصار حالات پر ہے۔

واضح رہے کہ این ایف یو پالیسی کا مطلب وہ عہد ہے جو جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاست کرتی ہے کہ ان کا استعمال صرف جوہری حملے کے ردِعمل کے طور پر کیا جائے گا تاہم پاکستان کو ہمیشہ بھارت کی این ایف یو پالیسی کے حوالے سے شکوک و شبہات رہے ہیںتاہم پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع کے این ایف یو میں تبدیلی کے اشارے کو غیر ذمہ دارانہ اور بدقسمتی قرار دیا جبکہ کم سے کم قابل یقین دفاعی صلاحیت برقرار رکھنے پر زور دیا۔

اسلام آباد میں ہونے والی سی آئی ایس ایس میں ماہرین کا ماننا ہے کہ نئی دہلی کی جانب سے پالیسی کی تبدیلی کی وجہ سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ جائے گا۔اس موقع پر سینئر ریسرچ فیلو ڈاکٹر منصور احمد کا کہنا تھا کہ این ایف یو پالیسی میں تبدیلی سے بھارت اپنی روایتی اور اسٹریٹجک فورسز کو مزید بہتر بنا سکتا ہے جس کے لیے وہ مزید ایٹمی ہتھیار اور انہیں چلانے کے نظام تیار کرسکتا ہے۔

اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے این ایف یو پالیسی کی ممکنہ تبدیلی کا انحصار اس کی عسکری ٹیکنالوجی پر ہوگا جو وہ گزشتہ 2 دہائیوں سے حاصل کرتا رہا ہے , انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کا بیان نئی ٹیکنالوجی پر حکومت کے اعتماد کا عکاس ہے۔

سی آئی ایس ایس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علی سرور نقوی کا کہنا تھا کہ بھارت کی ایسی ڈاکٹرائن پیشرفت اس کے حریفوں بالخصوص پاکستان کے لیے خطرناک ہے, ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان، بھارت کے ان اقدامات کے جواب میں بھی اقدامات اٹھائے گا تاکہ وہ اپنی کم سے کم دفاعی صلاحیت برقرار رکھ سکے۔