قومی ٹی ٹونٹی سکواڈ میں شمولیت خوابوں کی تعبیر ہے، حیدر علی

قومی ٹی ٹونٹی سکواڈ میں شمولیت خوابوں کی تعبیر ہے، حیدر علی

مانچسٹر:انگلینڈ کے خلاف 3 ٹی ٹونٹی میچوں پر مشتمل سیریز کے لئے اعلان کردہ سکواڈ میں 19 سالہ نوجوان بیٹسمین حیدر علی کا نام نیا ضرور ہے مگر حیران کن نہیں ہے۔

رواں سال جنوبی افریقہ میں کھیلے گئے آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے حیدر علی کی ایونٹ میں دلکش بیٹنگ نے کرکٹ کے سینئرز کی نظریں اپنی جانب مبذول کروائیں، پھر ڈومیسٹک سیزن 2019-20ءکے فائنل میں سنچری سمیت ایچ بی ایل پی ایس ایل میں شاندار بلے بازی نے حیدر علی کو قومی ٹی ٹونٹی ٹیم کا مضبوط امیدوار بنا دیا تھا۔

دونوں ٹیموں کے مابین  کل سے شروع ونے والی سیریزکے تینوں میچز اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر میں کھیلے جائیں گے۔ نوجوان بیٹسمین حیدر علی کا کہنا ہے کہ قومی ٹی ٹونٹی سکواڈ میں شمولیت ان کے خوابوں کی تعبیر ہے، ہر نوجوان کرکٹر یہ دن دیکھنے کے لئے ہی اپنی کرکٹ کیریئر کا آغاز کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محدود طرز کی کرکٹ کا وسیع تجربہ رکھنے والے ان کھلاڑیوں کے ساتھ ڈریسنگ روم کا تبادلہ کرنے والے یہ لمحات ہمیشہ ان کی یاداشت کا حصہ رہیں گے۔ دائیں ہاتھ کے بلے باز کا کہنا ہے کہ قائداعظم ٹرافی کے بعد انہوں نے ایچ بی ایل پی ایس ایل کے میچوں میں غیرملکی کھلاڑیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلی مگر بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کا موقع ملنا ایک یکسر الگ تجربہ ہے۔ دورہ انگلینڈ کے لئے قومی کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ یونس خان بھی حید رعلی کی صلاحیتوں کے معترف ہیں۔

یونس خان کا کہنا ہے کہ حیدر علی میں سیکھنے کا جذبہ ہے اور وہ اتنے باصلاحیت کرکٹر کو نیٹ میں پریکٹس کرتا دیکھ کربہت خوش ہوتے ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز یونس خان کا کہنا ہے کہ حیدر علی کا مستقبل روشن ہے، ان کی فٹنس میں بتدریج بہتر ی آرہی ہے اور وہ تینوں طرز کی کرکٹ میں ایک طویل عرصہ پاکستان کی نمائندگی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

حیدر علی نے ایچ بی ایل پی ایس ایل میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اس دوران انہوں نے 9 میچوں میں 29.88کی اوسط سے 239 رنز (ایک نصف سنچری)بنائے۔ نوجوان بلے باز کی خاص بات یہ ہے کہ ان کے پاس گیند کو ڈرائیو کرنے کی قدرتی صلاحیت موجود ہے۔ ایونٹ کے دوران یہ شاٹ کھیلتے ہوئے حیدر علی ایک مرتبہ بھی آؤٹ نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے اس شاٹ پر فاسٹ باؤلرز کے خلاف54 اور سپنرز کے خلاف 17 رنز بنائے۔ حیدر علی کا کہنا ہے کہ کلب کرکٹ کے دوران جب انہیں میچ میں بیٹنگ کا موقع نہیں ملتا تھا تو وہ نیٹ کا رخ کرتے تھے اور اس دوران وہ اکثر اپنی فیورٹ شاٹ، کور ڈرائیو ہی کھیلا کرتے تھے۔

اس حوالے سے یونس خان کا کہنا ہے کہ حیدر علی کی کور ڈرائیو بھی خاصی نپی تلی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور کوچ وہ حیدر علی کی موومنٹ اور گیند پر آنے کے طریقہ کارکو پسند کرتے ہیں۔ یونس خان نے کہا کہ وہ حیدر علی کی کٹ اور پل شاٹ پر بھی کام کررہے ہیں۔ حیدر علی کا کہناہے کہ بطور کرکٹر یہ ان کا انگلینڈ کا پہلا دورہ ہے، یہاں کی کنڈیشنز اور گیند پاکستان سے مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیریز سے 2 ماہ قبل یہاں پہنچنا بہت مفید ثابت ہورہا ہے اور وہ کوشش کریں گے کہ وہ اس صورتحال سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ بیٹسمین در حقیقت پی سی بی ڈویلمپنٹ پروگرام کی دریافت ہیں۔

سال 2015 میں کلب کرکٹ کا آغاز کرنے والے حیدر علی نے پی سی بی پیپسی انڈر16 دو روزہ کرکٹ ٹورنامنٹ2016 میں راولپنڈی کی نمائندگی کرنے کے بعد روالپنڈی اور ایبٹ آباد سے انڈر19 کرکٹ کھیلی۔ قومی انڈر 19 کرکٹ نظام میں عمدہ کارکردگی کی بدولت حیدر علی کو مئی 2019 میں سری لنکا کے خلاف قومی انڈر 19 ٹیم کا حصہ بنایا گیا تو انہوں نے اپنے ڈیبیو میں نصف سنچری بنا ڈالی۔ اسی سال پہلی بار فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے والے حیدر علی نے قائداعظم ٹرافی کے اپنے ڈیبیو میں 99 اور ایونٹ کے فائنل میں 134 رنز کی اننگز کھیلی۔

نوجوان بلے باز کا کہنا ہے کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں اپنے ڈیبیو پر سنچری مکمل نہ کر پانے کا دکھ انہیں ہمیشہ رہے گا تاہم 99 رنز کی اس اننگز نے انہیں آئندہ میچوں میں تین ہندسے عبور کرنے کا حوصلہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایونٹ کے دوران بلوچستان اور فائنل میں ان کی سنچری کے پیچھے سینئر کھلاڑیوں کی رہنمائی شامل تھی۔