کچھ شدت پسند گروہ طالبان کی فتح اور پرامن کابل کا نظام سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں،فضل الرحمٰن

Afghanistan,Kabul,US Forces,Afghan Peace Process,Molana Fazalurehman,PDM,

پشاور :سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمٰن نے کہا افغانستان میں طالبان نےامارت اسلامیہ میں فتوحات حاصل کی ہیں،طالبان اپنی حکومت کے بجائے وسیع البنیاد حکومت کا قیام چاہتے ہیں،ہم طالبان کے اس فیصلے کی حمایت کرتےہیں،دنیا آج اس بات میں تعاون کریںکہ  افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت بنے،لیکن کچھ شدت پسند گروہ طالبان کی فتح اور پر امن کابل کا نظام سبو تاژ کرنا چاہتے ہیں ۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا جن کے ہاتھوں سے انسانیت کا خون ٹپکے وہ جب امن کی بات کریں تو عجیب لگتا ہے،انہیں اپنا جرم اور غلطی تسلیم کرلینی چاہئے،اس بات میں تعاون کریں افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت بنے،ایسی شرائط نہ لگائیں جس سے وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل میں رکاوٹ پیدا ہو،ایک پرامن افغانستان افغان قوم کو چاہئے،ایک مستحکم افغانستان،مستحکم سیاسی نظام پاکستان کے مفاد میں ہے،افغانستان میں 20 سال جنگ کے اثرات پاکستان پر مرتب ہوئے ہیں،افغانستان میں اگر ایک پرامن مستحکم معاشرہ تشکیل پاتا ہے تو اس کے بہتر اثرات مرتب ہوں گے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کچھ شدت پسند گروہ طالبان کی فتح اور پرامن کابل کا نظام سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں،جو لوگ اس بات کے انتظار میں ہیں وہاں نئی جنگ شروع ہوگی انہیں ناکامی ہوگی،بدقسمتی سے پاکستان کی خارجہ پالیسی اس وقت موجود نہیں،عالمی برادری کسی بین الاقوامی فورم پر پاکستان کو ساتھ نہیں بٹھا رہی،پاکستان کی خارجہ پالیسی کا افغانستان کی صورتحال میں کوئی کردار نہیں،عمران خان حکومت خطے کی اس بڑی تبدیلی سے لاتعلق ہے،اس وقت اسٹیبلشمنٹ تمام معاملات کو ہینڈل کر رہی ہے،شاہ محمود قریشی سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہا وزیرخارجہ شریف آدمی ہیں وہ کارکردگی دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں،ان کی کارکردگی بین الاقوامی سطح پر قبول نہیں کی جارہی،ایک سیاسی کارکن ہوں،بین الاقوامی معاملات سے تعلق رہا ہے۔

فضل الرحمن نے وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا چاہتے ہیں انتخابات آج ہو جائیں  یا کل مگر جتنا جلد ہو جائیں اتنا بہتر ہے،ملک میں عمران خان کی کوئی حکومت نہیں،اسٹیبلشمنٹ تمام معاملات ڈیل کررہی ہے،عمران خان صرف مہرہ ہیں۔