سرمایہ کاری میں سب سے بڑی رکاوٹ کرپشن ہے : وزیراعظم عمران خان

سرمایہ کاری میں سب سے بڑی رکاوٹ کرپشن ہے : وزیراعظم عمران خان
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے 90 لاکھ پاکستانی تارکین وطن کو قیمتی اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی تارکین وطن کی جانب سے اپنے ملک میں سرمایہ کاری کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بدعنوانی ہے، روشن اپنا گھر پروگرام ایک گیم چینجر ہے، تارکین وطن کے پلاٹوں پر قبضوں کی کئی شکایات سامنے آئیں، ہم پاکستان بھر میں قبضہ گروپوں کے خلاف جہاد کر رہے ہیں، روشن اپنا گھر پروگرام کے تحت بینک انہیں گارنٹی فراہم کریں گے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے ”روشن اپنا گھر پروگرام” کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے وزیراعظم نے روشن اپنا گھر پروگرام شروع کرنے پر رضا باقر اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک طویل عرصہ مختلف ممالک میں رہے ہیں اس لئے وہ پاکستانی تارکین وطن کو سب سے زیادہ جانتے ہیں، یہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں تاہم بدقسمتی سے ہم نے اپنے اس قیمتی اثاثہ سے بہت کم فائدہ اٹھایا ہے، ان کی جانب سے اپنے خاندانوں کی کفالت کیلئے بھجوائے جانے والے ترسیلات زر تک ہی محدود ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 90 لاکھ پاکستانی تارکین وطن کے پاس پاکستان کی جی ڈی پی کے برابر پیسہ موجود ہے، جب ہماری حکومت بنی تو ہم نے اس پر غور کیا کہ اس کو کیسے استعمال میں لائیں، جو ہم سمجھتے تھے کہ سرمایہ کاری آئے گی ہونہار پاکستانیوں کو وطن واپس لائیں گے، بدقسمتی انہیں وہ ماحول نہیں دے سکے، ایک دم تبدیلی مشکل ہوتی ہے، ہم آہستہ آہستہ کوشش کر رہے ہیں کہ انہیں مراعات دیں تاہم اس کیلئے وقت درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تارکین وطن کی جانب سے ملک میں سرمایہ کاری کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بدعنوانی ہے، وہ بدعنوانی سے پاک معاشروں میں کام کرنے کے عادی ہونے کے بعد بدعنوان معاشرے میں کام نہیں کر سکتے، کئی پاکستانی یہاں آئے تاہم وہ بددل ہو کر واپس چلے گئے،

ہم اس نظام کی بہتری کیلئے کام کر رہے ہیں، سسٹم میں بہتری لا کر سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کریں گے، ہم نے ان کیلئے کاروبار میں آسانیاں پیدا کی ہیں، توقع ہے کہ ہمارے اقدامات سے بہتری آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ محنت کش طبقہ سمیت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے ملک میں گھر بنائیں تاہم ان کے راستے میں قبضہ گروپ بڑی رکاوٹ ہوتے ہیں،

کئی لوگوں نے ایسی شکایات کیں، ہم قبضہ گروپوں کے خلاف جہاد کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ روشن اپنا گھر پروگرام کے تحت پہلی بار بینک گارنٹی دے رہے ہیں جس سے تارکین وطن کے اندر پایا جانے والا قبضہ کا خوف نہیں ہو گا جبکہ زائد پلاٹس کے نام پر جعلسازی سے بھی محفوظ رہیں گے، وہ بینک سے قرضے بھی لے سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ایک گیم چینجر ہے اس سے ملک میں ڈالر آئیں گے، پاکستان کو ڈالروں کی زیادہ ضرورت ہے اس سے برآمدات اور درآمدات میں پایا جانے والا فرق بھی یہ تارکین وطن ختم کر سکتے ہیں

جبکہ اس سے کرنٹ اکائونٹ کے مسائل کو بھی ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم اس راستے پر چل پڑے ہیں کہ ان 90 لاکھ تارکین وطن کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے استعمال میں لا سکتے ہیں اس سے پاکستان کی ترقی کی شرح میں پائیداری آئے گی کیونکہ ترقی کی وجہ سے درآمدات بڑھتی ہیں اور پھر ہمیں عالمی مالیاتی اداروں کے پاس جانا پڑتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کے بیرون ملک مقیم ہونہار لوگوں کیلئے اپنے ملک کو پرکشش بنائیں گے تاکہ وہ باہر سے اپنی دولت پاکستان لا سکیں۔

وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انہیں یاد ہے کہ جب 2009 میں ہم پرپریشر تھا ہمارے پاس ڈالر نہیں تھے،ہم نے اس وقت سمندرپارپاکستانیوں سے رابطے کافیصلہ کیاہے ، سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زر اب 29 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ بیرون ممالک پاکستانی ماہرین ہمارا ہدف ہے انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ روشن ڈیجیٹل اکاونٹ اورروشن گھرسکیم میں سٹیٹ بینک نے لیڈرشپ دکھائی ہے، جس طریقے سے حکمت عملی کا نفاذ کیا گیا ہے وہ قابل تعریف ہے کیونکہ اس میں ٹیکنالوجی کااستعمال اہم ترین تھا۔

اس حوالہ سے بڑے بڑے فیصلے کئے گئے، میں سٹیٹ بینک اورگورنر کوسیلوٹ پیش کرنا چاہتا ہوں۔ روشن ڈیجیٹل اکاونٹ ایک گیم چینجر سکیم ہے، کیونکہ سمندرپارپاکستانیوں نے پاکستان واپس آنا ہے، یا یہاں گھربناناہے، انہوں نے کہاکہ 29 ارب ڈالرکی ترسیلات زرمحفوظ ہے کیونکہ اب جو اوررسیز پاکستانی روشن گھرسکیم میں گھربنائیں گے وہ ماہانہ اقساط بھی جمع کراتے رہیں گے۔ ان سکیموں میں رئیل سٹیٹ والے تعاون کررہے ہیں، لوگوں کے ساتھ کوئی فراڈنہیں ہوگا۔ رئیل سٹیٹ میں بہت بڑی سرمایہ کاری آئیگی۔ا نہوں نے کہاکہ اس سال اس سکیم کیلئے ڈھائی سے تین ارب ڈالر کاہدف مقررکیا گیا ہے اور وزارت خزانہ اس میں معاونت فراہم کرے گی۔