نفسیاتی بیماریوں کا علاج، پالتو جانوروں سے

نفسیاتی بیماریوں کا علاج، پالتو جانوروں سے
نفسیاتی بیماریوں کا علاج، پالتو جانوروں سے
نفسیاتی بیماریوں کا علاج، پالتو جانوروں سے
نفسیاتی بیماریوں کا علاج، پالتو جانوروں سے

پالتو جانوراپنے مالکان کےنفسیاتی علاج میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

برطانوی ماہرین کے مطابق ان کے ذریعے انسان کی نفسیاتی تھراپی قابل ستائش ثابت ہو سکتی ہے۔

مانچسٹر یونیورسٹی میں ہونےوالی تحقیق کے مطابق پالتو جانور اپنے مالک کے ساتھ معاشرتی تعاون قائم کرلیتے ہیں ۔ایک ساتھ رہنے سےانسان اور جانور میں ایسامحفوظ رشتہ اور تعلق قائم ہو جاتا ہے جواکثر انسانوں کے درمیان دیکھنے میں نہیں آتا۔ نفسیاتی مسائل میں گھرے افراد اپنے پالتو جانوروں کے ساتھ وقت گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ تحقیق کی سربراہ ہیلن بروکس کا کہنا ہے کہ اگرچہ پالتو جانوروں کے ذریعے انسان کی نفسیاتی تھراپی قابل ستائش ہے مگر انسان کی شدید ذہنی بیماری کے لیے جانوروں کا استعمال کیسے مفید ثابت ہو سکتا ہے، اس کے بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت درپیش ہے۔

پالتو جانور وں کے فائدے بیان کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ جانور ہر وقت اپنے مالک کو مصروف رکھتا ہے، مسلسل اس کی توجہ بٹاتا ہے اور مخلص دوستوں کی طرح پریشانی،غم و غصے میں ساتھ دے کر اس کے ذہن میں خودکشی یا دیگر پریشان کن خیالات آنے سے روکتا ہے۔خاص کر یہ ان لوگوں کے لیے مددگار ہوتے ہیں جن کے انسانی رابطے محدود ہوں اور وہ اپنا زیادہ تر وقت گھر پر گزارتے ہیں۔ بروکس اور ان کے ساتھیوں نے طویل مدتی ذہنی صحت کے مسائل کی تشخیص کے لیے 54 لوگوں کےانٹرویو کیے اوران سےپالتو جانوروںکی اپنے مالک کی زندگی میں حیثیت کے بارے میں سوالات کیے ۔ سروے میں شریک ایک شخص کا کہنا ہے کہ میں اپنے پالتو کتے پر لوگوں سے زیادہ اعتماد کرتا ہوں۔میں اس کےساتھ ہلنا پسند کرتا ہوں،وہ میرا ہم راز ہے۔ایسا کرنے سے میں لوگوں کے بلاوجہ کے سوالوں کے جواب دینے سے بچ جاتا ہوں۔

تحقیق میں شریک ایک خاتون کا کہنا ہے، میری پالتو بلی کو معلوم ہے کہ کب اسے میری گود میں بیٹھنا چاہئے اور کب نہیں۔مجھے اسے کچھ بتانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔اسے میری ہر چیز کا خیال رہتا ہے۔ تحقیق میں شریک ساٹھ فیصد ایسے لوگ تھے جو اپنے پالتو جانوروں کو سب سے زیادہ عزیز رکھتے ہیں۔بروکس کہتی ہیںتحقیق کے بعد ہم اس نتیجے پر نکلے کہ ہمیں نفسیاتی بیمار اور ذہنی طور پر پریشان لوگوں کے علاج کے لیے دوا سازی پر انحصار کرنےکےبجائےپالتو جانوروں جیسی غیر طبی سہولت کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔