فل کورٹ بنے گا یا نہیں؟ فیصلہ کچھ دیر بعد ہوگا

فل کورٹ بنے گا یا نہیں؟ فیصلہ کچھ دیر بعد ہوگا
سورس: File

اسلام آباد: پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ نہ  دینے کے تنازع پر سپریم کورٹ ازخود نوٹس کیس کی سماعت آج  بھی جاری رکھے گی۔ حکمران اتحاد نے دو ججز پر اعتراض کرکے فل کورٹ بنانے کی استدعا کر رکھی ہے۔ 

نیو نیوز کے مطابق پی ڈی ایم حکومت نے نو رکنی بنچ میں سے جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس اعجاز الاحسن کو الگ کرکے فل کورٹ بنانے کی اپیل دائر کر چکا ہے۔ جمعہ کوچیف جسٹس نے کہا تھا کہ پیر کو ججز کے معاملے کو سنیں گے۔

ازخود نوٹس کی جمعرات اور جمعہ کو ہونے والی سماعتوں میں جسٹس اطہر من اللّٰہ اسمبلیوں کی تحلیل کے طریقہ کار پر سوال کر چکے ہیں جبکہ جسٹس جمال مندو خیل ازخود نوٹس پر ہی سوال اٹھا چکے ہیں۔

چیف جسٹس نے پہلی سماعت میں ریمارکس دیے تھے کہ الیکشن نوے دن میں ہونے ہیں، آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے۔

عدالت نے آج اٹارنی جنرل، چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرل، پی ڈی ایم سمیت سیاسی جماعتوں، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات میں تاخیر پر جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹص مظاہر علی اکبر نقوی کی سفارش پر ازخود نوٹس لیا تھا۔ 

چیف جسٹس کی سربراہی میں بننے والے 9 رکنی بنچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللّٰہ شامل ہیں۔

مصنف کے بارے میں