سینئر صحافیوں نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے بیان کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا

سینئر صحافیوں نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے بیان کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا
کیپشن: programe live with nasar ullah malik پروگرام لائیو ود نصر اللہ ملک

لاہور:سینئر صحافیوں نے تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود کے بیان کو جھوٹ کا پلندہ اور صحافتی اصولوں کے منافی قرار دے دیا ، سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش ہے۔

تفصیلات کے مطابق نیو نیوز کے مقبول پروگرام لائیو ود نصر اللہ ملک میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار پی جے میر نے کہا ڈاکٹر شاہد مسعود کو میں میڈیا میں لے کر آیا۔

ڈاکٹر شاہد مسعود کی جھوٹی خبر پر لوگوں کو دھچکا لگا ، ڈاکٹر شاہد مسعود کی اگر یہ خبر لندن میں چلی ہوتی تو چینل بند ہو چکا ہوتا ، اینکر کو پورے شواہد کے ساتھ اپنا موقف پیش کرنا چاہئے۔

پروگرام کے میزبان اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیو نیوز نصراللہ ملک نے کہا ہے کہ میں ڈاکٹر شاہد مسعود کو اچھی طرح جانتا ہوں ، ایک لمبے عرصے تک ان کے ساتھ کام کرتا رہا وہ بہت سی جھوٹی کہانیاں بیان کرتے آئے ہیں ، کئی بار انہوں نے جھوٹی کہانیاں سنا کر شہرت پانے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔

تجزیہ کار سرمد سالک نے کہا ڈاکٹر شاہد مسعود کو خبر کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے ، ڈاکٹر شاہد مسعود پر پابندی لگنی چاہیے ، انہوں نے کہا  ڈاکٹر شاہد مسعود ذہنی مریض ہیں  اگر ڈاکٹر صحیح اینکر ہوتے تو ایسا کبھی نہ کرتے۔

تجزیہ کار محسن رضا نے کہا ڈاکٹر شاہد مسعود ہر پروگرام میں ایسی باتیں کرتے ہیں ، سپریم کورٹ کو ڈاکٹر شاہد مسعود کیخلاف کوئی فیصلہ کرنا پڑے گا ، ڈاکٹر شاہد مسعود کے معاملے پر بھی جے آئی ٹی بننی چاہئے۔

ڈاکٹر شاہد مسعود اپنے پروگرام میں سیاست دانوں پر جھوٹے الزامات لگائے اور عدالت میں مافی مانگ لی۔ انہوں نے کہا  ڈاکٹر شاہد مسعود صحافی نہیں ہیں ۔

اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے کہا ڈاکٹر شاہد مسعود کے اس رویے پر بہت دکھ ہوا ، ڈاکٹر شاہد مسعود کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا ، ڈاکٹر شاہد مسعود کے مسئلے کا ہمیں خود حل نکالنا چاہیے۔

ڈاکٹر شاہد مسعود کے مسئلے کو ٹیسٹ کیس بنانا چاہئے ، انہوں نے کہا چینل کو ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔

واضح رہے کہ پروگرام لائیو ود نصر اللہ ملک میں ڈاکٹر شاہد مسعود سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے رابطہ نہ ہو سکا ، اس کے علاوہ انہیں آن سکرین دعوت دی گئی تھی کہ وہ اپنا موقف بیان کر سکتے ہیں لیکن انہوں نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔