راؤ انوار کے گرد گھیرا تنگ ، 72 گھنٹے میں گرفتار کرنے کا حکم جاری

راؤ انوار کے گرد گھیرا تنگ ، 72 گھنٹے میں گرفتار کرنے کا حکم جاری

کراچی: نقیب اللہ محسود از خود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابقآج آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، چیف سیکریٹری، ایڈیشنل آئی جی اور دیگر پولیس افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے سپریم کورٹ احکامات ہوا میں اُڑا دیئے  ہوئے طلبی کے باوجود پیش نہ ہوسکے۔ آئی جی سندھ کا سپریم کورٹ میں بیان دیا ہے کہ   راؤ انور مفرور ہیں۔نقیب اللہ قتل کیس میں چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے راؤ انوار کے متعلق استفسار کیا تو اے ڈی خواجہ نے کہا کہ وہ مفرور ہے تلاش کررہے ہیں ،آئی جی سندھ نے کہا کہ راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہے ہیں ، صوبے سے باہر بھی ٹیم بھیجی ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تمام نجی طیاروں سے حلف نامے لیں کہ راؤ انوار بیرون ملک تو نہیں گیا ؟ آپ کو معلوم ہے وہ باہر جانے کی ایک کوشش کرچکا ہے۔اس موقع پر نقیب اللہ کے والد بھی سپریم کورٹ میں موجود ہیں۔سماعت کے آغاز پر آئی جی سندھ نے پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا راؤ انوار عدالت میں ہیں؟ اس پر آئی جی سندھ نے بتایا وہ مفرور ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے راؤ انوار کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا انہیں ہر صورت پیش ہونا چاہیے تھا۔چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفار کیا کہ آپ نے راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی کیا کوشش کی؟اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ انہیں گرفتار کرنے کی ہرطرح کوشش کی جاچکی ہے، راؤ انوار اسلام آبادمیں تھےجب تک مقدمہ درج نہیں تھا۔

واضح رہے کہ  چیف جسٹس پاکستان نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس لیا تھا اور راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں آج عدالت طلب کیا تھا۔آئی جی سندھ کی جانب سے تشکیل دی گئی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے گزشتہ روزتفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ سماعت کررہا ہے۔