افغانستان کی موجودہ صورتحال پر خطے کے تمام ممالک کو تشویش ہے، ڈاکٹر معید یوسف

All countries in the region are concerned about the current situation in Afghanistan, said Dr. Moeed Yousaf
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال پر ناصرف پاکستان بلکہ خطے کے تمام ممالک کو تشویش ہے، اگر افغانستان میں خانہ جنگی ہوئی تو اس کے اثرات خطے کے تمام ممالک پر پڑیں گے۔

ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ بھارت افغانستان کی موجودہ صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سپائلر کا کردار ادا کر سکتا ہے، اس لئے پاکستان روس سمیت خطے کے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان میں کوئی نہ کوئی سیاسی حل نکلے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر نہ ڈالے، امریکہ کو خوش کرنے سے اگر افغانستان نے ٹھیک ہونا ہوتا تو وہ ابھی تک ڈنمارک بن گیا ہوتا۔

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان ایک خود مختار اور آزاد ملک ہے، پاکستان کا اس کے داخلی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے، افغانستان میں تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر اپنے مستقبل کے بارے فیصلہ کرنا ہو گا کہ آگے کیسے بڑھنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا کہ افغانستان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو باقی پاکستان افغانستان میں امن کے حوالے سے ہر طرح سے ان کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے تیار ہے، افغانستان میں جو بھی حکومت بنے گی پاکستان ان کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ افغانستان پاکستان کے بغیر نہیں چل سکتا، وہاں پر جو بھی حکومت بنے گی اسے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا، پاکستان افغانستان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا خواہاں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان، چین اور امریکہ مل کر افغانستان میں سرمایہ کاری کریں تاکہ افغانستان کی معیشت پائیدار ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کیلئے جتنا کچھ کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی، یہ بات واضح ہے کہ پاکستان مزید پناہ گزینوں کو نہیں رکھ سکتا ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جو 30 لاکھ افغان مہاجرین ہیں ان کا کا پر امن اخراج ہو۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ یہ 90 کی دہائی نہیں ہے، پاکستان نے افغان سرحد پر باڑ لگائی ہے جبکہ ویزہ پالیسی کے حوالے سے بھی موثر اقدامات کئے ہیں تاکہ افغانستان سے دراندازی کو روکا جا سکے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ ذمہ دارانہ انخلاء کی بات کرتا آیا ہے۔