گلوکار شوکت علی خان کومے میں نہیں ، خاندان نے افواہوں کی تردید کر دی

گلوکار شوکت علی خان کومے میں نہیں ، خاندان نے افواہوں کی تردید کر دی
سورس: فائل فوٹو

لاہور: معروف فوک گلوکار شوکت علی خان کے بیٹے نے والد کے کومے میں جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد کی طبعیت ٹھیک ہے اور وہ خطرے سے باہر ہیں۔ 

تفصیلات کے مظابق معروف فوک گلوکار شوکت علی خان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خبریں گردش کر رہی تھیں کہ وہ کومے میں چلے گئے ہیں لیکن اب ان کے بیٹے عمران شوکت نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے فوک گلوکار شوکت علی خان کے مداحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسی جھوٹی خبروں پر کان نہ دھریں بلکہ ان کی جلد صحت یابی کی دعا کریں۔ 

عمران شوکت نے مزید کہا کہ وہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید ، آئی ایس پی آر کے بہت مشکور ہیں جن کی بدولت ان کے والد کا سی ایم ایچ لاہور میں اچھا علاج کیا جا رہا ہے۔ 

خیال رہے کہ گزشتہ سال 13 اکتوبر کو گلوکار شوکت علی کو جگر کے علاج کیلئے گیمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزخیرپور میں داخل کیا گیا تھا۔ ان کا وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر جگر کے انفیکشن کا علاج شروع کیا گیا تھا۔جہاں وہ 10 دن تک زیرِ علاج رہے۔

اس کے بعد 26 اکتوبر کو آرمی چیف جنرل جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر شوکت علی کو لاہور کے سی ایم ایچ میں منتقل کیا گیا تھا۔ آرمی چیف اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کی جانب سے ان کے لیےگلدستے بھی بھجوائے گئے تھے۔ 

تمغہ حسن کارکردگی سے نوازے جانے والے شوکت علی کا تعلق تحصیل ملکوال سے ہے۔ انہوں نے اپنے بھائی عنایت علی خان سے تربیت حاصل کی اور گلوکاری کا باقاعدہ سفر 1960 میں شروع کیا، جو اب بھی جاری ہے۔

شہرت یافتہ گلوکار کو 1963 میں بطور پلے بیک سنگر پہلی مرتبہ فلم تیس مار خان میں گانے کا موقع ملا۔ انہوں نے صوفیانہ کلام اور پنجابی گانوں میں بھی خوب نام کمایا، 1965 کی جنگ میں ان کا گایا ہوا ملی نغمہ، جاگ اٹھا ہے، سارا وطن اب بھی جوانوں کو جوش دلاتا ہے۔

معروف گلوکار کو 1976 میں وائس آف پنچابی اور 1999 میں پرائیڈ آف پرفارمنس کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔