وزیر اعظم کے نوٹس لینے کے بعد بھی لادی گینگ کے خلاف آپریشن شروع نہ ہوسکا

وزیر اعظم کے نوٹس لینے کے بعد بھی لادی گینگ کے خلاف آپریشن شروع نہ ہوسکا

ڈیرہ غازیخان: وحشت وبربریت کا مظاہرہ کرنیوالے لادی گینگ کے خلاف وزیر اعظم کے نوٹس لینے کے بعد بھی محض ایف آئی آر کا اندراج کیا جاسکا اور گینگ کے خلاف تاحال آپریشن شروع نہ کیا جاسکا ہے ۔

تفصیلا ت کے مطابق لادی گینگ نے دوہزار آٹھ میں وارداتیں کرنا شروع کیں ۔اور بارڈر ملٹری پولیس کے دو تھانے تھانہ سیمنٹ فیکٹری اور تھانہ کشوبہ سمیت پنجاب  پولیس کے تھانہ کوٹ مبارک میں انکے محفوظ ٹھکانے ہیں ۔جبکہ بنیادی طور پر یہ گینگ تھانہ کشوبہ کے علاقے درہ سفیدو کا رہائشی ہے ۔
سیاسی سرپرستی کے بغیر اس گینگ کا فروغ پانا اور اس طرح آزادانہ کاروائیوں کے باوجود گرفتار نہ ہونا ممکن نہ تھا ۔موجودہ حلقہ بندیوں سے قبل یہ علاقہ یونین کونسل مبارکی کے نام سے موسوم تھا جہاں سے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے بھائی جعفر بزدار چئیر مین منتخب ہوتے رہے ۔نہ صرف یہ بلکہ عثمان بزدار کے مرحوم والد فتح محمد بزدار اسی حلقہ سے ایم پی اے منتخب ہوتے رہے اور خود عثمان بزدار نے بھی اسی علاقہ سے الیکشن میں حصہ لیکر شکست کا سامنا کیا تھا ۔
لادیوں کو بیک وقت بزدار اور کھوسہ سرداروں کی سیاسی پشت پناہی حاصل رہی ہے ۔جبکہ خود لادی گینگ کے اراکین اپنی ویڈیو میں سابق ایس ایچ او تھانہ کوٹ مبارک چوہدری اظہر پر الزام لگایا ہے کہ اس نے ہمیں اسلحہ فراہم کیا اور وارداتیں کرکے حصہ دینے پر اکسایا ۔یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ سابق ایس ایچ او چوہدری اظہر نے لادی گینگ کے مخالفین جندانی قبیلہ کے دو نوجوانوں کو لادی قرار دیکر جعلی پولیس مقابلے میں قتل کرکے لادی گینگ اور افسران بالا کو خوش کرنے کی جعلی کوشش کی تھی ۔

جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پولیس ملازمین گینگ سے ساز باز کرچکے تھے ۔چوہدری اظہر کے بارے میں لادیوں کا ہی کہنا ہے کہ دوران پولیس مقابلہ وہ سفید پگڑی پہن کر آتا تھا اور اس باعث محفوظ رہتا تھا ۔متاثرہ خاندان اس وقت علاقے میں ہی موجود ہے کیونکہ فی الوقت ضلع بھر کے افسران وہاں موجود ہیں اور اسوقت لادی گینگ اپنی بقاء کے خطرے سے دوچار ہے گینگ کے تمام اراکین روپوش ہوچکے ہیں ۔
لادی گینگ کی بیخ کنی درحقیقت بارڈر ملٹری پولیس کی ذمہ داری ہے لیکن بی ایم پی میں گزشتہ بیس سال سے بھرتیاں نہ ہونے کے باعث یہ فورس بوڑھے اور غیر تربیت یافتہ سپاہیوں وافسران پر مشتمل رہ کر اپنی افادیت اور اثر پذیری کھو چکی ہے ۔ بارڈر ملٹری فورس میں شفاف طریقے سے بھرتیاں کر کے نوجوان خون شامل کیا جائے وگرنہ کل زنگلانی گینگ تھا ۔آج لادی گینگ ہے تو آنیوالی کل کوئی اور گینگ ہوگا ۔کیونکہ دشوار گزار اور پہاڑی راستے ہونے کے باعث پنجاب پولیس یہاں قطعہ طور پر غیر موثر ہے ۔ نہ تو پنجاب پولیس کے ملازمین بلوچی زبان بول ۔سمجھ سکتے ہیں نہ ہی راستوں سے واقف ہیں اور نہ ہی وہ جوہڑ کا پانی پی کر علاقے میں موجود رہ سکتے ہیں ۔