بیگرز کانٹ بی چوزرز

بیگرز کانٹ بی چوزرز

دوستو،بھارتی ریاست اتر پردیش میں شادی کی تقریب کے دوران گنجے دولہے کی وِگ اتر گئی جس کے باعث اس کا”راز“ عیاں ہوگیا اور دلہن نے شادی سے انکار کردیا۔یہ دلچسپ واقعہ ضلع انا¶ میں پیش آیا جہاں شادی کی آدھی رسومات اختتام کو پہنچ چکی تھیں جب کہ باقی تقریبات صبح سویرے ہونا تھیں۔ دولہا جیسے ہی منڈپ میں پہنچا تو اسے چکر آگیا اور وہ گر گیا، جیسے ہی وہ زمین پر گرا تو اس کے سر کی وِگ اتر گئی جس پر تمام لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ دلہے میاں گنجے ہیں۔ دلہے والوں کی طرف سے اس حوالے سے دلہن والوں کو پیشگی نہیں بتایا گیا تھا۔ دلہن کو جیسے ہی اپنے دلہا کے بارے میں پتا چلا کہ وہ گنجا ہے تو اس نے شادی سے انکار کردیا، دونوں طرف کے رشتے داروں نے بہتیری کوشش کی کہ دلہن کو شادی کیلئے منا لیں لیکن ان کی کوششیں بار آور ثابت نہ ہوسکیں، جس کے بعد معاملہ تھانے پہنچ گیا۔پولیس بھی جب اس معاملے میں کچھ نہ کرپائی تو پنچایت بلائی گئی جس میں دلہن کے والد نے کہا کہ ان کے شادی پر پانچ لاکھ 66 ہزار روپے خرچ ہوئے ہیں۔ دلہے کے والد نے یہ رقم ادا کرکے بارات کے ساتھ واپسی کی راہ لی۔
 کووڈ۔19 نے دنیا کو اپنی شدید لپیٹ میں لے کر لوگوں کی نیندیں تو اڑائی ہی تھیں اب ایک نئی عالمی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ زمین کا بڑھتا درجہ حرارت بھی ہماری رات کی نیند میں خوب خلل ڈال رہا ہے اور اس صدی کے آخر تک اگر انسانوں نے کاربن کے اخراج کو قابو نہ کیا تو صورتحال بدترین شکل اختیار کر لے گی۔ڈنمارک کی یونیورسٹی آف کوپین ہیگن کے محققین نے 2015 سے 2017 کے درمیان 68 ممالک کے 47 ہزار سے زائد افراد کی کلائیوں میں بندھی نیند ٹریک کرنے والی پٹیوں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا مطالعہ کیا تاکہ مستقبل میں ہماری نیند پر پڑنے والے اثرات کے متعلق بتا جا سکے۔تحقیق میں محققین کو یہ بات معلوم ہوئی کہ بڑھتے درجہ حرارت کے سبب ہر سال دنیا بھر میں لوگوں کے نیند کا دورانیہ اوسطاً 44 گھنٹے کم ہورہا ہے جو 2099 تک بڑھ کر 50 سے 58 گھنٹے تک پہنچ جائے گا۔ اس حساب سے کم ہونے والی یہ مقدار فی رات 10 منٹ سے تھوڑی کم بنتی ہے۔ تحقیق کے مطابق درجہ حرارت کے نیند کی مقدار پر منفی اثرات کی زد میں زیادہ تر وہ لوگ آئیں گے جن کا تعلق کم آمدنی والے ممالک میں ہوتا ہے، ان کے ہمراہ خواتین اور بزرگ افراد بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔کُل ملا کر بڑی عمر کے افراد دیر سے سوئیں گے، جلدی اٹھیں گے اور گرم راتوں کے درمیان ان کی نیند کا دورانیہ کم ہو جائے گا جس کی وجہ سے ان کی جسمانی اور ذہنی صحت پر متعدد منفی اثرات پڑیں گے۔بڑھتا ہوا عالمی درجہ حرارت ہماری نیند کی کل مقدار میں کمی کرے گا کیوں کہ جسم کے بنیادی درجہ حرارت کو ہماری نیند کے لیے کم ہونا پڑتا ہے۔ایسا ہونا وقت کے ساتھ مشکل ہوتا جا رہا ہے کیوں کہ ہمارے اطراف موجود دنیا گرم سے گرم تر ہوتی جارہی ہے۔تحقیق کے مصنف کیلٹن مائنر کا کہنا تھا کہ ہمارے اجسام، جسم کے بنیادی درجہ حرارت کو مستحکم رکھنے کے لیے بڑی حد تک صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر ہماری زندگی کا انحصار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر رات یہ صلاحیت ہمارے شعور میں بات لائے بغیر بہترین کام کرتی ہے۔ یہ ہماری رگوں کو پھیلا کر ہمارے پیروں اور ہاتھوں میں خون کی روانی کو بڑھا دیتی ہے اور جسم کے درجہ حرارت کو اطراف کے ماحول میں نکال دیتی ہے۔کیلٹن مائنر کا یہ بھی کہنا تھا کہ درجہ حرارت کی اس منتقلی کے لیے یہ بات لازمی ہے کہ ہمارے اطرف میں موجود ماحول کا درجہ حرارت ہمارے درجہ حرارت سے کم ہو۔
وزیراعظم شہبازشریف نے وزارت عظمیٰ کی کرسی سنبھالنے سے پہلے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ۔۔بیگرز کانٹ بی چوزرز۔۔ یعنی بھکاری چُننے والے نہیں ہوسکتے۔۔ اسے آسان کیا جائے تو یو ں سمجھ لیں بھکاریوں کی اپنی کوئی مرضی نہیں ہوتی۔۔جس شخص کا کوئی ذریعہ معاش نہ ہو وہ بھیک مانگنے پر مجبور ہو جاتا ہے جسے بھکاری کہتے ہیں۔عام طور پر بھکاری ایسے شخص کو کہا جاتا ہے کہ جو اپنی بنیادی ضرورت پوری کرنے کے لیے لوگوں کے سامنے پاتھ پھیلانے پر مجبور ہو جائے مگر کچھ افراد کے لیے یہ زیادہ کمانے والا پیشہ ہے۔سڑکوں پربھیک مانگنے والے فقیرنے بیوی کوتکلیف سے بچانے کے لئے 90 ہزارروپے کی موٹرسائیکل خرید لی۔بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں بھکاری سنتوش کمار ٹرائی سائیکل پر چوراہوں، مندروں اورمساجد کے باہربھیک مانگ کرگزارا کرتا ہے۔ مسلسل ٹرائی سائیکل چلانے سے بیوی کمر کی تکلیف کا شکار ہوئی تو بھکاری نے 90ہزار روپے کی موٹرسائیکل خرید لی۔بھکاری کا کہنا تھا کہ ہم میاں بیوی بھیک مانگ کرروزانہ 300 یا 400 روپے کما لیتے ہیں اور 90ہزار روپے عمر بھر کی جمع پونجی تھی۔ موٹرسائیکل خریدنے کی خوشی ہے اوراب ہم دوسرے شہروں میں بھی جائیں گے۔آپ کو شاید یاد ہوگا کہ ایسا ہی ایک فقیر ملتان میں انگریزی بول کر بھیک مانگتا تھا۔فقیر کا نام شوکت تھا۔ اس نے جب ڈیم فنڈ میں دس ہزار روپے جمع کرائے تو نیب کے قابو آگیا، نیب نے اس سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی۔ملتان کا بھکاری انگلش بول کر بھیک مانگتا ہے جو اسے دوسرے بھکاریوں سے منفرد دکھاتی ہے۔ قابل غور بات یہ بھی ہے کہ فقیر شوکت نے ایک کروڑ روپے کی بیمہ پالیسی کرا رکھی ہے اور لاکھوں روپے کی رقم جمع کر رکھی ہے۔ بھکاری شوکت کا کہنا ہے کہ 4 سال سے انگلش بول کر بھیک مانگ رہا ہوں۔ میں ملتان کی سڑکوں کا شہزادہ ہوں۔ بھکاری شوکت نے چیئرمین نیب سے اپیل بھی کی تھی کہ میرا کوئی بے نامی اکاﺅنٹ نہیں ، میرے پیسوں سے ٹیکس کی مد میں کٹوتی نہ کی جائے، جتنے پیسے جمع ہوتے ہیں بنک اکاﺅنٹ میں جمع کرا دیتا ہوں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔شدید گرمی کے باعث کراچی والوں کی شکلیں بھی شناختی کارڈپر لگی تصویر جیسی ہوگئی ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔

مصنف کے بارے میں