ابوظہبی میں پاکستانی بچے کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے درندے کو سزائے موت

ابوظہبی میں پاکستانی بچے کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے درندے کو سزائے موت

ابوظہبی: متحدہ عرب امارات کی عدالت نے 11 سالہ پاکستانی بچے سے زیادتی اور قتل کے جرم میں اس کے رشتے دار کو سزائے موت سنادی ہے جبکہ فیصلے کے تحت ملزم کو مقتول بچے کے اہل خانہ کو دو لاکھ درہم جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ ابو ظہبی کی عدالت نے سنایا جس کے مطابق 33 سالہ ملزم اپنے رشتے دار بچے سے زیادتی، قتل، برقع پہن کر فرار ہونے اور بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی چلانے کے جرائم میں ملوث پایا گیا، فیصلے کے تحت ملزم کو مقتول بچے کے اہل خانہ کو دو لاکھ درہم جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق پاکستانی کم سن بچہ اذان مجید یکم جون کو نماز پڑھنے کے لیے قریبی مسجد جاتے ہوئے لاپتا ہوگیا تھا بعدازاں اگلے دن ابوظہبی کے مرور روڈ پر واقع اسی عمارت کی چھت سے بچے کی لاش ملی جس عمارت میں وہ اپنے والد اور سوتیلی ماں کے ساتھ رہائش پذیر تھا، بچے کو زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا تھا، جرم میں اس کے رشتے دار کو گرفتار کیا گیا۔

ابوظہبی عدالت کے سرکاری وکیل نے ملزم پر لگائے گئے الزامات میں کہا کہ ملزم نے یہ قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا، منہ چھپانے کے لیے برقع پہنا، بچے سے زیادتی کی اور اسے قتل کرکے بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی میں فرار ہوا،وکیل نے مطالبہ کیا کہ جرم ثابت ہونے پر ملزم کو سزائے موت دی جائے کیوں کہ اس نے بچے کے قتل سے ناصرف اہل خانہ کو تکلیف دی بلکہ اپنی کمیونٹی کو بھی بدنام کیا۔

عدالتی فیصلہ سننے کے بعد مقتول بچے کے والد کا کہنا تھا کہ ہمیں انصاف مل گیا، فیصلے سے خوشی ہوئی، ہمارا مطالبہ ہے کہ مجرم کو اس قبیح فعل پر سرعام پھانسی دی جائے تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ بچے کا قاتل کون ہے اور سب کو عبرت حاصل ہو، بچے کے والدین نے سابقہ سماعت پر عدالت میں جج سے کہا تھا کہ ہم قاتل کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے اسے ہر صورت سزائے موت دی جائے جو کچھ اس نے ہمارے بیٹے کے ساتھ کیا ہے اس کے عوض دیت میں ہم کوئی رقم قبول نہیں کریں گے۔

دوسری جانب ملزم نے تمام الزامات کو مسترد کردیا ہے، خیال رہے کہ ملزم کو حق حاصل ہے کہ وہ سزائے موت ملنے کے 14 دن کے اندر فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرسکتا ہے۔

مصنف کے بارے میں