اپوزیشن نہیں سمجھ رہی کہ کورونا کی دوسری لہر کتنی خطرناک ہے، شوکت یوسفزئی

اپوزیشن نہیں سمجھ رہی کہ کورونا کی دوسری لہر کتنی خطرناک ہے، شوکت یوسفزئی
کیپشن: screen shot

لاہور،رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کا دور ہے عوام ہر چیز سے باخبر ہے  اپوزیشن کیا کررہی ہے اور کیا کرنا چاہ رہی ہے سب  جانتے ہیں ۔ وہ پروگرام جمہور میں میزبان فرید رئیس سے گفتگو کررہے تھے ۔ اپوزیشن کے جلسے جلوس سے کوئی اختلاف نہیں  ہم نے 126 دن دھرنا دیا لیکن اے پی ایس کے واقعہ کے بعد ہم نے دھرنا ختم کردیا ۔ اسی  طرح اس وقت ملک میں کورونا کی دوسری لہر  بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اورنتائج آئے روز بہت خطرناک سامنے آرہے ہیں ۔ اپوزیشن کو بھی اپنے جلسوں کو روکنا چاہئے ۔ اپوزیشن کا کام ہے کہ وہ حکومت کی مخالفت کرے لیکن یہ تو سمجھنا چاہئے کہ کورونا ہے یا نہیں ۔ اس وقت پشاور کے ہسپتالوں میں کوئی جگہ نہیں ہے کہ جہاں پر مزید مریض لائے جاسکیں ۔ بلاول بھٹو زرداری کو کورونا کے اثرات پشاور کے جلسے کے بعد ہی ظاہر ہوئے ہیں ۔ پیپلزپارٹی سندھ میں کورونا کے بارے میں احتیاط کررہے ہیں لیکن سندھ کے باہر جلسے کرنے کا کہہ رہے ہیں ۔ ہم یہ چاہ رہے ہیں کہ اپوزیشن مہینہ دومہینہ صبر کرلے اس کے بعد جلسوں کا شوق پورا کرلے ہم نے منع نہیں کیا ۔ کیا پی ڈی ایم کے پشاور کے جلسے سے حکومت گرگئی ۔ 

پروگرام میں پیپلزپارٹی کے رہنما عاجز دھمرا  نے کہا کہ جلسوں سے حکومت نہیں گرے  گی یہ مان لیا لیکن جلسوں سے حکومت ایکسپوز ضرور ہوگی ۔ یہ حکومت اپنی نالائقیوں سے خود ہی گر جائے گی ۔ کوویڈ ایشو نہیں ہے حکومت اس بیماری کو ڈھال بنا رہی ہے ۔ حکومت اصل میں اپوزیشن کو متحد ہونے نہیں دینا چاہتی ۔ یہ ہی کوویڈ ہے جس کے لئے عمران خان نے کہا تھا کہ اس سے ڈریں نہیں سندھ حکومت عوام کو ڈرا رہی ہے ۔ ریلوے سٹیشن کھلے ہیں بس اڈے کھلے ہیں جہازوں میں سفر ہورہا ہے کیا کورونا نے صرف اپوزیشن کے جلسوں میں ہی آنا ہے ۔ 

بریگیڈئیر(ر) فاروق حمید نے کہا ہے کہ کوویڈ پر حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی سیاست کررہے ہیں ۔حکومت کی ذمہ داری پہلے بنتی ہے کہ وہ کوویڈ کی احتیاطی تدابیر اختیار کریں لیکن آج صوبائی وزیرفیاض الحسن چوہان کی پریس کانفرنس میں کسی نے ماسک پہنا تھا کسی نے نہیں پہنا تھا ۔ یہ ایسے حالات ہیں جن میں قومی یکجہتی کا مظاہر ہ کرنا چاہئے اپوزیشن اور حکومت کو ایسے حالات میں متحد نظر آنا چاہئے ۔ اپوزیشن کا کردار ہونا چاہئے لیکن اگر وہ چند ہفتوں کے لئے اس کو موخر کردیا جائے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔