جج سزائے موت سنانے کے بعد پین کی نب کیوں توڑدیتا ہے؟

 جج سزائے موت سنانے کے بعد پین کی نب کیوں توڑدیتا ہے؟

کراچی: کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ  جج سزائے موت سنانے کے بعد پین کی نب کیوں توڑدیتا ہے؟ اس کی وجہ کیا ہوتی ہے ۔فلموں میں بھی ایسا ہی دکھایا جاتا ہے ۔ آخر اس کے پیچھے کیا منطق چھپی ہوئی ہے، نہیں نا ں ، تو چلیں ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ " جج سزائے موت سنانے کے بعد پین کی نب کیوں توڑدیتا ہے؟

پین کی نب جج کی جانب سے توڑنے کی کچھ وجوہ ذیل میں درج ہیں:

جج کی جانب سےسزائے موت کی سزا کے بعد پین کی نب اس لیے توڑی جاتی ہے کہ وہ پین جوکسی کی زندگی کے خاتمے کی وجہ بنے، اب وہ پین کسی اوردوسرے کام کےلیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، اس لیے اس کا توڑدینا ہی بہتر ہے۔

پین کی نب توڑنے کی ایک وجہ  یہ بھی ہے کہ جب ایک بار جج کسی کو سزائے موت کی سزا سنادے اور لکھ دے تو پھر کوئی اس سزا کو تبدیل نہ کرسکے اور نہ ہی وہ اپنے حکم کی نظرثانی یا اس فیصلے کو فوری طور پر منسوخ  کرسکے، اگر وہ چاہے بھی توبھی نہ کر سکے!

  سزائے موت چونکہ خود ایک دردناک سزا ہے، اس لیے جب جج یہ سزا کسی مجرم کو سناتا ہے تو جج کی جانب سے پین کی نب توڑنا اس پر افسوس کا اظہار کرتا ہے۔

سزائے موت دینے کے بعد پین کی نب کو اس لیے بھی توڑا جاتا ہے کہ جج دوبارہ اس خونی پین (جو کسی کی موت کی وجہ بنا ہو) سے دور رہ سکے اور اپنے دیئے گئے حکم پر کبھی نادم نہ ہو کیونکہ جو اس نے کیا وہ قانون کے مطابق تھا۔