سائفر اور ارشد شریف کی وفات سے متعلق حقائق تک پہنچنا بہت ضروری ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر

سائفر اور ارشد شریف کی وفات سے متعلق حقائق تک پہنچنا بہت ضروری ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ سائفر اور ارشد شریف کی وفات سے متعلق حقائق تک پہنچنا بہت ضروری ہے ۔

نیوز کانفرنس میں لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ارشد شریف کی وفات اندوہناک واقعہ ہے ، اس پر ہم سب دکھی ہیں اور دکھ کی اس گھڑی میں ارشد شریف کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ ارشد شریف پاکستان کی صحافت کا آئیکون تھے ۔ اُن کی موت کا ایک جھوٹا بیانیہ بنایا گیا ۔ ارشد شریف کی موت کے حوالے سے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ارشد شریف کی موت کے معاملے میں اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ، معاشرے میں غیر معمولی اضطراب کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ۔ ارشد شریف کی موت کے حوالے سے حقائق کا ادراک کرنا بہت ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی طرف سے ارشد شریف کیلئے تھریٹ جاری کیا گیا ، صوبائی حکومت کی طرف سے تھریٹ کا مقصد ارشد شریف کو ملک چھوڑنے پر آمادہ کرنا تھا ۔ پلان کے مطابق 9 ستمبر کو ارشد شریف کو ملک واپس آنا تھا ، اداروں کی طرف سے ارشد شریف کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی ۔ سلمان اقبال نے ہدایات جاری کیں کہ ارشد شریف کو باہر بھیج دیا جائے ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوال یہ اٹھتا ہے کہ ارشد شریف کو کینیا جانے پر کس نے مجبور کیا ؟ کس نے کینیا میں ارشد شریف کیلئے انتظامات کئے ، کس نے یقین دلایا ارشد شریف کیلئے کینیا محفوظ ہے ۔ خرم اور وقار کون تھے اور ارشد شریف سے ان کا کیا تعلق تھا ؟

لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ارشد شریف کی موت کا ذمہ دار فوج کو قرار دینا شروع کردیا گیا ۔ ہمیں انکوائری کمیشن کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہئے ۔ انکوائری رپورٹ آنے تک کسی پر الزام لگانا درست نہیں ۔ ہم کمزور ہوسکتے ہیں لیکن غدار اور سازشی کسی صورت نہیں ۔ عوام کے بغیر فوج کچھ نہیں ، ہمیں ادراک کرنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ سائفر اور ارشد شریف کی وفات سے متعلق حقائق تک پہنچنا بہت ضروری ہے ۔ ارشد شریف نے سائفر کے معاملے پر بھی کئی پروگرامز کئے ، 31 مارچ کو نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ بھی سائفر کی کڑی تھی ۔ سائفر میں پاکستان کے اداروں بالخصوص فوج کو سازش کا حصہ بنایا گیا ۔ فوج کیخلاف ایک مخصوص بیانیے کو پروان چڑھایا گیا ۔ 11 مارچ کو آرمی چیف نے خود کامرہ میں سابق وزیراعظم کو سائفر سے متعلق بتایا ۔ فوج کی لیڈر شپ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ، ہر چیز کو غداری سے جوڑا گیا ۔ سائفر پر جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں اور سیاسی فائدے حاصل کئے گئے ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آئی ایس آئی کو سائفر سے متعلق سازش کے کوئی ثبوت نہیں ملے ۔ سابق حکومت کی جانب سے پاک فوج سے سیاسی مداخلت کی توقع کی گئی ، لفظ اے پولیٹیکل اور نیوٹرل کو گالی بنا دیا گیا ۔ آرمی چیف نے ہر چیز پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ 27 مارچ کو جلسے میں کاغذ کا ٹکڑا لہرایا گیا ، آئی ایس آئی نے واضح بتا دیا تھا حکومت کیخلاف کسی سازش کے کوئی شواہد نہیں ملے ۔ اس کے باوجود آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے اور معاشرے میں تقسیم کو جنم دیا گیا ۔ پاکستان کے اداروں کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ۔

لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ آج دنیا بھر میں کشمیری قوم یوم سیاہ منا رہی ہے ، پاکستانی قوم کل بھی کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی تھی آج بھی کھڑی ہے ۔ چاہتے ہیں مسئلہ کشمیر کشمیریوں کے حق آزادی کے مطابق حل کیا جائے ۔ پاکستان ہر عالمی فورم پر کشمیریوں کیلئے بھرپور آواز بلند کرے گا ۔

مصنف کے بارے میں