سائفرایک حقیقت تھی اورہے،پی ٹی آئی

سائفرایک حقیقت تھی اورہے،پی ٹی آئی

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ  سائفرمن گھڑت بیانیہ ہے، ایسا ہرگز نہیں ہے ، سائفرایک حقیقت تھی اورہے،

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جب سائفر کا ذکر آیا تو ہمیں تو کہا گیا تھا حساس مسئلہ ہے  جسے  ڈی مارش ہونا چاہیے، اسی کو سامنے رکھتے ہوئے نیشنل سیکیورٹی کا اجلاس بلایا گیا، اگر من گھڑت کہانی تھی تو پھر ڈی مارش کی کیا ضرورت تھی؟


 سابق  وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ انتخابات کرانے سے ملک میں استحکام آجائے گا، ہمارے ایک ساتھی نے  کل پریس کانفرنس کی،   پریس کانفرنس کا مقصد لوگوں میں خوف پیدا کرنا تھا ، پریس کانفرنس کے بعد لندن کے بیانات سے پول کھل گیا۔انہوں نے کہا تاریخ گواہ ہے کہ  پی ٰ آئی  نے ہمیشہ پر امن احتجاج کیا ہے ۔ 25مئی کو بھی حکومت نے تشدد کیا ہم تو پُر امن تھے، ہماری پالیسی  واضح ہے، لانگ مارچ قانون کے دائرے کے اندر ہو گا۔

سابق وفاقی وزیر خارجہ  شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا  کہا جارہا ہے  کہ عدم اعتماد کے دن سے ملک میں  سیاسی عدم استحکام شروع ہوا  ، عدم استحکام ہم نے پیدا نہیں کیا ہم تو جمہوری حل پیش کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا  سفیر نے واشنگٹن میں نشست کا خلاصہ بھیجا، سفیر نےکہا گفتگو کی نوعیت سفارتی نہیں تھی، اس میں دھمکی تھی، سائفر پر نہ بیانیہ گھڑا نہ گھڑیں گے، ہم نے سفیر کے بیان کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سب کی خواہش ہے ادارے سیاست میں حصہ نہ لیں، بحیثیت سیاسی جماعت ہم نے ہمیشہ اداروں کا احترام اور ان کا دفاع کیا ہے،  یہ تاثر غلط ہے کہ ہم کسی ادارے کی ساکھ کے خلاف ہیں، عمران خان کہہ چکے ہیں کہ ایک مضبوط فوج پاکستان کی ضرورت ہے، ہمارے استحکام کے لیے ان کی ضرورت ہے، ہم نے سیلاب، کورونا اور دہشت گردی کے خاتمے میں فوج کے کردار کی ہمیشہ تعریف کی ہے، آئین میں تمام اداروں کا کردار متعین ہے۔

 پریس کانفرنس کے دوران سابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا عمران خان نے کبھی لندن، واشنگٹن جا کر فوج کوبدنام کرنے کی کوشش نہیں کی، نہ ہی  انہوں  نے کبھی بھارت کے وزیراعظم سے چھپ کر فوج کے خلاف باتیں نہیں کیں، عمران خان  پاک فوج اور قوم دونوں کو اون کرتے ہیں،   تنقید کرنا آئینی حق ہے،  ہوسکتا ہے  آپ عمران خان کی تنقید سے  متفق نہ ہوں ۔ تنقید کا مقصد فوج کی کارکردگی کو مزید بہتر کرنا  ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان  کبھی اداروں  کو مضبوط کرنے کی بات نہیں کی   آج کہا گیا فوج کی لیڈرشپ پر الزام لگانا مناسب نہیں، اس بات میں وزن بھی ہو سکتا ہے، فوج قومی سلامتی کے لیے اہم جزو ہے، کیا پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت کے لیڈر کا رتبہ اہم نہیں ہے، اس حوالے سے شائد دونوں اطراف سوچنے کی ضرورت ہے، فوج آئینی دائرے میں رہنا چاہتی ہے تو بہت اچھی بات ہے،   ملاقاتوں میں کیا غیرآئینی مطالبہ کیا گیا؟ عدم اعتماد آنے کے بعد پاکستان کی تاریخ کا خطرناک معاشی بحران پیدا ہوا۔

  لاہور میں دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں فواد چوہدری نے کہا کہ ایک پریس کانفرنس پاکستان میں اور دوسری ہندوستان میں ہوئی، بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور گلگت بلتستان واپس لیں گے، کوئی بھی ملک فوج کے بغیر کیسے رہ سکتا، ہم سے زیادہ فوج سے کون زیادہ عشق کرتا ہوگا، ہم سے زیادہ یکجہتی کس کو ہوگی۔فواد چوہدری نے کہا کہ بطور سیاسی جماعت ہم سیاسی جماعتوں کو جواب دے سکتے ہیں، اداروں کی پریس کانفرنسز کا جواب نہیں دے سکتے۔انہوں نے بتایا کہ 12 جولائی 2022 کو ارشد شریف نے صدر مملکت کو خط لکھا جس میں بتایا کہ فیملی کو تھریٹ ہے، خیبر پختونخوا حکومت کے بعد وہ باہر نہیں گئے، صوبائی حکومت کی جانب سے بھی کلیریفکیشن آ جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ارشد شریف پر 16 کیسز بنائے، حکمران بے شرمی اور ڈھٹائی سے پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔

سابق وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اگر جمہوریت میں احتجاج نہیں  تو پھر جمہوریت کو ختم کر دینا چاہیے، یہ نہیں ہو سکتا عوام  کا فیسلہ اور ہو اور  اشرافیہ کچھ اور فیصلہ کرے، بلاول لاہور کچھ کہتے ہیں اور اسلام آباد جا کر معافیاں مانگتا ہے، 3 دن سے بلاول معافیاں مانگ رہا ہے،  ھقیقی آزادی مارچ کل سے شروع ہو رہا ہے، عوام ثابت کریں گے وہ جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستان میں ہرشخص کو آزادی  حاصل کرنے کا حق ملنا چاہیے، کل سے ہماری جدوجہد کا آخری مرحلہ  شروع ہو رہا ہے ۔