شہباز شریف اور ان کا خاندان منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری

شہباز شریف اور ان کا خاندان منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری
کیپشن: شہباز شریف اور سلمان شہباز بر طانیہ میں منی لانڈرنگ کے مقدمے سے بری
سورس: فائل فوٹو

لندن:برطانوی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر  شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ اور مجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کر دیا۔ 

رپورٹ کے مطابق شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 21 ماہ کی تحقیقات میں 20 سال کے مالی معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

خیال رہے کہ برطانوی ایجنسی نے حکومت پاکستان، نیب اورایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر تحقیقات شروع کی تھیں جبکہ تحقیقات کے دوران شہباز شریف اور شریف خاندان کے برطانیہ اورمتحدہ عرب امارات میں اکاونٹس کی چھان بین کی گئی۔

عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ اورمجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کردیا اور منجمد اکاؤنٹس بھی بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ شہباز شریف، سلیمان شہباز کے بینک اکاؤنٹس دسمبر 2019 میں عدالتی حکم پر منجمد کیے گئے تھے۔

شہباز شریف اور سلیمان شہباز کے بینک اکاؤنٹس کو اعلیٰ درجے کی تحقیقات سے مشروط کیا گیا تھا جبکہ ان اکاؤنٹس کو پاکستان کی برطانوی حکومت سے کرپشن کا پیسہ واپس لانے کی درخواست کے بعد منجمد کیا گیا تھا۔

برطانوی عدالت کی طرف سے بریت کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے ٹویٹر پر لکھا کہ میں اللہ کے حضور سجدہ شکر ادا کرتا ہوں اور فخر محسوس کر رہا ہوں۔ آج کے فیصلے نے مجھے اور نواز شریف کو بری نہیں کیا بلکہ پاکستان کو بھی کیا ہے اور سچ کی طاقت جھوٹ سے زیادہ ہے۔

دوسری طرف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ میڈیا پر شہباز شریف، ان کے بیٹے سلیمان شہباز کی برطانوی عدالت سے بریت کے بارے میں پھیلائی جانے والی خبریں درست نہیں۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے جو تحقیقات ہو رہی ہیں وہ نیب کی یا ایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر نہیں ہو رہیں۔

انہوں نے لکھا کہ اس تحقیقات کا آغاز ایک مشکوک ٹرانزیکشن سے ہوا تھا جس کی اطلاع ایک بینک نے دی تھی جبکہ شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کی جانب سے 2019ء میں پاکستان سے برطانیہ منتقل کیے گئے کچھ فنڈز کو برطانیہ کے حکام نے مشکوک ٹرانزیکشن قرار دیا اور نیشنل کرائم ایجنسی نے ان فنڈز کے خلاف عدالت سے اثاثہ جات منجمد کرنے کا حکم حاصل کیا۔

شہزاد اکبر نے مزید لکھا کہ این سی اے نے شہباز خاندان سے متعلق ان فنڈز کی تحقیقات کو بند کرنے کا فیصلہ کیا اور عدالت کے ذریعے ان فنڈز کو جاری کرنے پر اتفاق کیا۔ جس قسم کی بریت سے متعلق باتیں پھیلائی جا رہی ہیں اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ کوئی مقدمہ موجود ہی نہیں تھا جبکہ این سی اے نے فنڈز منجمد کر دیے تھے اور این سی اے نے ان فنڈز کی مزید تحقیقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سلیمان شہباز تاحال اشتہاری ہیں اور منی لانڈرنگ کیس میں لاہور کی احتساب عدالت کو مطلوب ہیں۔