'حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ پر تبصرہ کرنا بے معنی ہے'

'حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ پر تبصرہ کرنا بے معنی ہے'
کیپشن: بجٹ کی کوئی قانونی، اخلاقی اور سیاسی حیثیت نہیں، سابق صدر۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز مسلم لیگ (ن) حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے مالی سال 19-2018 کے بجٹ پر تبصرہ کرنا بے معنی ہے کیونکہ اس بجٹ کی کوئی قانونی، اخلاقی اور سیاسی حیثیت نہیں۔

آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ اس بجٹ کا محرک صرف لالچ اور سیاسی عزائم ہیں جبکہ اخلاقی اور قانونی عنصر کو مدنظر رکھتے ہوئے سندھ کی حکومت 3 مہینے کا بجٹ پیش کرے گی۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا مینٹل اسپتال کا دورہ، تیمارداروں نے شکایتوں کے انبار لگا دیئے

بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ آخر وفاقی حکومت سارے سال کا بجٹ کیوں پیش کر رہی ہے جبکہ اس کی حکومت کے تقریباً 2 ماہ رہ گئے ہیں؟۔

سابق صدر نے کہا کہ پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام کی خطیر رقم کے منصوبوں میں کمیشن کا عمل دخل ہے۔ کیا حکومت اس کمیشن کے لیے پورے سال بجٹ پیش کر رہی ہے؟۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے منصوبوں میں صوبوں کو نظرانداز کرنا صوبوں کو وفاق سے دور کر دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کی ازبک صدر سے ملاقات، دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی کامیابیوں کو سراہا

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل کسی بھی وفاقی حکومت نے صوبوں کے خدشات کے بارے میں اتنی بے حسی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے مالی سال 19-2018 کے لیے 5 ہزار 932 ارب 50کروڑ روپے حجم کا بجٹ پیش کیا تھا۔

 

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں