میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتلِ عام کا نیا سلسلہ شروع،80 مسلمان شہید

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتلِ عام کا نیا سلسلہ شروع،80 مسلمان شہید

ینگون: برما کے مسلمانوں پر قیامت ٹوٹ پڑی،سرکاری فوج نے قتل وغارت شروع کر دی ،میانمار کی ریاست راکھائن میں مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے ، فوج کے ساتھ جھڑپوں میں80 مسلمان شہید ہوگئے جبکہ ایک ہفتے سے جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں 104 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، فوجی تنصیبات کے قریب روہنگیا مسلمانوں کی لاشیں بکھری پڑی ہیں،مسلمانوں کی بڑی تعداد اپنی جانیں بچانے کے لیے دوسرے ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئی ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق میانمار میں مسلمان ایک بار فوج کے نشانے پر ہیں۔ فوج کے ساتھ جھڑپوں میں80 مسلمان شہید ہوگئے۔میانمار میں بدھ مت کے پیروکار اکثریت میں ہیں لیکن وہاں کی شمالی ریاست راکھین میں تقریبا 10 لاکھ آبادی روہنگیا مسلمانوں کی بھی ہے۔ میانمار کی حکومت ان لوگوں کو اقلیت کی حیثیت دینے کےلیے تیار نہیں اور نہ ہی وہ قانونی طور پر میانمار کے شہری تصور کیے جاتے ہیں۔

اسی لیے میانمار حکومت کی جانب سے راکھین میں آئے دن مسلمانوں کے قتلِ عام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ البتہ اس حوالے سے اقوامِ متحدہ سمیت ساری دنیا کا ردِعمل زبانی جمع خرچ سے آگے نہیں بڑھ پاتا۔خبروں سے پتا چلتا ہے میانمار میں خانہ جنگی کا یہ نیا سلسلہ جمعہ 25 اگست سے شروع ہوا ہے جس کے بارے میں میانمار حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کے مغربی حصے میں بنگلا دیشی سرحد کے قریب فوجی چوکیوں پر روہنگیا عسکریت پسندوں نے دھاوا بول دیا تھا ۔

عالمی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے میانمار حکومتی ذرائع کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق صرف دو روز میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 104 بتائی ہے۔یاد رہے کہ 2016 میں میانمار کی ریاست راکھین میں شروع ہونے والے پر تشدد واقعات اور روہنگیا کے خلاف اقدامات کے بعد سے اب تک 87 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمان اپنی جانیں بچا کر بنگلا دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔اقوام متحدہ نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ کشیدگی سے بچنے کی کوشش کریں۔