مرد اور عورت کے درمیان کچھ حیران کن فرق

مرد اور عورت کے درمیان کچھ حیران کن فرق

اکیسویں صدی میں سب کا زور یہی ہے کہ مرد اور عورت برابر ہیں اور انہیں ہر شعبہ زندگی میں "شانہ بشانہ" چلنا چاہیے لیکن سائنس یہ بات بہتر جانتی ہے کہ ان دونوں کے درمیان کتنا فرق ہے؟ خاص طور پر جسمانی اعتبار سے۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ مردوں کے مقابلے میں عورتوں کا ہاضمہ کمزور ہوتا ہے؟ یا پھر ان کا دل مرد کے دل سے چھوٹا ہوتا ہے؟ آئیں آپ کو مردوں اور عورتوں کے درمیان فرق کے حوالے سے کی گئی چند سائنسی تحقیقوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔ سب سے پہلے بات کرتے ہیں ہاضمے کی۔ مرد تو ہوتے ہی پیٹو اور چٹورے ہیں، گو کہ آجکل کی عورتیں بھی کم نہیں لیکن کھانے پر ٹوٹ پڑنا، ہے بنگم اور بہت زیادہ کھانا کبھی صنف نازک کا طریقہ نہيں رہا۔ اس کی وجہ ہے عورتوں کا معدہ چھوٹا ہونا۔ جی ہاں! عورتوں کا نہ صرف معدہ مرد کے مقابلے میں چھوٹا ہوتا ہے بلکہ اس میں خوراک کو ہضم کرنے کے لیے بننے والے اجزا بھی کم پیدا ہوتے ہیں۔

سست ہاضمے کی ایک وجہ وہ ہارمون اوسٹروجن بھی ہے جو ہاضمے سمیت عورتوں کے کئی جسمانی افعال میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ امریکن کلینکل کلائمٹولوجیکل ایسوسی ایشن کی تحقیق کے مطابق یہ ہارومون ہاضمے کے لیے بننے والے سیال مادوں کی بناوٹ پر بھی اثر انداز ہوتا ہے، جس کی وجہ سے کھانے کو ہضم کرنے والی نمکیات کم ہو جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عورتوں کا کھانا مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد زيادہ سست روی سے ہضم ہوتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں چبانے سے لے کر ہاضمے اور خارج ہونے تک مرد کو 24 جبکہ عورتوں کو 28 گھنٹے لگتے ہیں۔

عورتوں کا دل مردوں کے مقابلے میں چھوٹا ہوتا ہے۔ شاید آپ اسے محاورہ سمجھ رہے ہیں لیکن ہم حقیقت بتا رہے ہیں۔ایڈنبرا رائل انفرمری کے ڈاکٹر مائلز بیہن کے مطابق عورت کا دل مردوں کے مقابلے میں تین چوتھائی حجم کا ہوتا ہے یعنی مردوں کے دل کے اوسط وزن 180 گرام کے تقابل میں عورتوں کا دل اوسطاً 120 گرام کا ہوتا ہے۔ پھر یہ مردوں کے دل کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بھی دھڑکتا ہے۔ اس کی وجہ ہے حجم کا چھوٹا ہونا۔ اپنے افعال کو درست انجام دینے کے لیے دل کو زیادہ تیزی سے کام کرنا پڑتا ہے۔ مردوں کا دل ایک منٹ میں 70 سے 72 مرتبہ دھڑکتا ہے جبکہ عورتوں میں دل کی دھڑکن 78 سے 82 تک فی منٹ ہوتی ہے۔ صحت کے ماہرین کہتے ہیں کہ اس کا عورتوں میں دل کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

اس کے علاوہ عورتیں مردوں کے مقابلے میں پلکیں بھی زیادہ تیزی سے جھپکتی ہیں۔ تقریباً 14.9 مرتبہ فی منٹ جبکہ مردوں میں یہ شرح 14.5 مرتبہ کی ہے۔ اس کی وجہ ہے ہارمونز کی وجہ سے عورتوں کی آنکھوں کا زیادہ خشک ہونا، جس کی وجہ سے عورتوں کی آنکھ مرد کے مقابلے میں زیادہ جلدی خشک ہو جاتی ہے۔ مغرب میں بھی عورتوں میں شراب نوشی کی لت کم ہی پائی جاتی ہے لیکن سائنس ثابت کرتی ہے کہ یہ مردوں کے مقابلے میں عورتوں کے لیے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔

عورتوں کو مردوں کے مقابلے میں نشہ زیادہ بری طرح چڑھتا ہے اور اسی وجہ سے ان کے جسم اور صحت پر زیادہ برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ قے، تھکن، سر درد اور متلی کی کیفیت بھی مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں زیادہ اور شدید ہوتی ہے۔ نیو یارک کی فاؤنڈیشن فار جینڈر اسپیسفک میڈیسن کی بانی میرین لیجاٹو کہتی ہیں کہ عادی شرابی عورتوں کا جگر مردوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے خراب ہو جاتا ہے۔ ویسے لمبے اور خوبصورت بالوں کا تصور کرتے ہی ہمیشہ عورت ہی ذہن میں آتی ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ سائنس کے مطابق مرد کے بال زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں؟ ایک انسانی بال اوسطاً 1.25 سینٹی میٹر ماہانہ بڑھتا ہے اور سائنسی تحقیق بتاتی ہے کہ مردوں کا بال عورتوں کے بال کے مقابلے میں ساڑھے 6 فیصد زیادہ تیزی سے بڑھتا ہے۔

اس کی وجہ مردانہ ہارمون ٹیسٹوسٹیرون ہے لیکن یہی ان بالوں کی زندگی کم ہونے کی وجہ بھی ہے۔ اس کے مقابلے میں عورتوں کا ہارمون اوسٹروجن گو کہ بالوں کے آہستگی سے بڑھنے کا سبب ہے لیکن ان کی عمر زیادہ ہوتی ہے اور وہ زیادہ لمبا ہو سکتا ہے۔