شدت پسند تنظیموں میں 2 ہزار سے زائد سعودی شہری شامل

شدت پسند تنظیموں میں 2 ہزار سے زائد سعودی شہری شامل

ریاض: سعودی عرب کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ 2 ہزار سے زائد سعودی شہری مختلف شدت پسند تنظیموں کے ساتھ مل کر بیرون ملک لڑائی میں مصروف ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق وزارت داخلہ نے بتایا کہ ان میں سے 70 فیصد شہری شام میں موجود ہیں۔

سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان جنرل منصور الترکی نے روزنامہ اخبار الحیات کو بتایا کہ 'تنازعات کا شکار علاقوں میں تقریباً 2 ہزار 93 سعودی شہری موجود ہیں'۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں سے 1540 سعودی شہری شام میں موجود ہیں جہاں 2014 کے وسط میں شدت پسند تنظیم داعش نے مختلف علاقوں کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔

وزارت داخلہ کے مطابق یمن میں 147 سعودی شہریوں کے برسرپیکار ہونے کی اطلاعات ہیں جو جزیرہ نما عرب میں القاعدہ نامی تنظیم کا گڑھ ہے۔ مذکورہ گروپ کو امریکا القاعدہ کی سب سے خطرناک شاخ تصور کرتا ہے۔

جنرل منصور الترکی نے بتایا کہ تقریباً 31 سعودی شہری افغانستان یا پاکستان میں موجود ہیں جبکہ عراق میں صرف 5 سعودی شہریوں کی شدت پسند تنظیموں میں شمولیت کی اطلاع ہے۔ منصور الترکی نے کہا کہ دہشت گردی سے متعلق الزامات پر بیرون ملک 73 سعودی شہریوں کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔

مصنف کے بارے میں