امریکیوں کے بعد امریکی درخت بھی نسل پرست

امریکیوں کے بعد امریکی درخت بھی نسل پرست

کیلی فورنیا: حال ہی میں امریکا کی ریاست کیلیفورنیا کے تفریحی شہر پام سپرنگز میں ایک انوکھا واقع پیش آیا۔ شہری انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا کہ پام سپرنگز گالف کورس سے نسل امتیاز کو پروان چڑھانے والے درختوں کو ہٹا دیا جائے گا۔ اس موقع پر پام سپرنگز کے میئر رابرٹ مون کا کہنا تھا کہ دور اور شہری انتظامیہ بدل چکے ہیں۔ سٹی مینجر ڈیوڈ ریڈی نے بتایا کہ درختوں کو اکھاڑنے کا عمل فوری طور پر شروع نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس کے لئے تین مہینے کا وقت درکار ہوگا اور اس منصوبے پر ایک لاکھ ستر ہزار ڈالر کی رقم خرچ ہوگی۔


دوسری جانب رہائشوں نے تشویش ظاہر کی کہ گمراہ شدہ گیندیں ان کی نجی زندگی کو متاثر کر سکتی ہیں جس کے بعد شہری انتظامیہ نے ان کے اخفا کو یقینی بنانے کے لئے 6 فت لمبی دیوار کھڑی کرنے کی شرط بھی قبول کر لی۔


یاد رہے کہ 1960ء کی دہائی میں گالف کورس کو سیاہ فام امریکیوں کے محلے سے الگ کرنے کے لئے آہنی باڑ اور درختوں کی قطار لگائی گئی تھی۔