نیب انکوائری میں خود کو مردہ قرار دیا جانے والا شخص اہم ادارے کا سربراہ مقرر

نیب انکوائری میں خود کو مردہ قرار دیا جانے والا شخص اہم ادارے کا سربراہ مقرر
کیپشن: فوٹو سوشل میڈیا جس میں اس پر 51 ملین روپے خرد برد کا الزام ہے

لاہور: وفاقی حکومت نے نیب انکوائری میں خود کو مردہ قرار دینے والے شخص شیخ اختر حسین کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان ( ڈریپ ) کا سربراہ تعینات کر دیا ۔
تفصیلات کے مطابق شیخ اختر حسین گزشتہ دور حکومت میں ڈریپ میں بدعنوانی ریفرنسز کے سلسلے میں ہونے ولای نیب انکوائری میں خود کو مردہ قرار دے کر سزا بچ نکلے تھے ۔ تاہم اب حکومت نے شیخ اختر حسین کو ڈر گ ریگو لیٹر ی اتھارٹی کا چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کر دیا ہے ۔ جس کی منظوری وفاقی کابینہ کی جانب سے دی گئی تھی ۔
دوسری جانب وزارت قومی ہیلتھ سروسز نے شیخ اختر حسین کی تعیناتی کا نوٹیفیکشن بھی جاری کر دیا ۔ یاد رہے نیب نے 2001میں ڈریپ افسر شیخ اختر حسین کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا تھا ۔

حکومت نے شیخ اختر حسین کو ڈر گ ریگو لیٹر ی اتھارٹی کا چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کر دیا ہے


جس میں اس پر 51 ملین روپے خرد برد کا الزام ہے ۔ تاہم شیخ اختر حسین نے اپنے آپ کو مردہ قرار دے کر انکوائری سے بچ نکلے تھے ۔ نیب نے 2017میں شیخ اختر حسین کو مردہ قرار دینے والے نیب افسر کے ملوث ہونے پر تحقیقات اور انکوائری کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں ۔ نیب اعلامیے کے مطابق متعلقہ ریفرنسز میں شیخ اخترحسین کے علاوہ دیگر ملزمان اپنی سزا پوری کر چکے ہیں ۔