اداروں پر انگلیاں اٹھانے والے جمہوریت کے علمبردار نہیں ہو سکتے، وزیراعظم

اداروں پر انگلیاں اٹھانے والے جمہوریت کے علمبردار نہیں ہو سکتے، وزیراعظم
کیپشن: اداروں پر انگلیاں اٹھانے والے جمہوریت کے علمبردار نہیں ہو سکتے، وزیراعظم
سورس: فوٹو/ بشکریہ ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے صرف اور صرف اپنی سیاست کو چمکانے کیلئے اداروں پر انگلیاں اٹھانے والے جمہوریت کے علمبردار نہیں ہو سکتے۔ وزیراعظم عمران خان سے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے ملاقات کی اور آئینی ، سیاسی امور پر گفتگو کی۔

ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا ریاست کے تمام ستون اپنے دائرہ کار میں رہ کر ملکی ترقی کے لئے کام کر رہے ہیں اور اپنی سیاست کو چمکانے کے لئے اداروں پر انگلیاں اٹھانے والے کسی طرح سے بھی جمہوریت کے علمبردار نہیں ہو سکتے۔

اس موقع پر مشیر پارلیمانی امور نے کہا اندھیرے فروشوں کا پاکستان میں اب کوئی مستقبل نہیں رہ گیا کیونکہ معاشی استحکام اور وبا سے بچاو کی حکومتی پالیسیاں اس کی اہم کامیابیاں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے اپوزیشن کے حکومت مخالف بیانیے کی تیاری اور جواب دینے کے لئے  وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی رہنماوں اور ترجمانوں کا اہم اجلاس بھی آج طلب کیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک سمیت سیاسی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا اور سینیٹ کے الیکشن پر بھی مشاورت ہو گی۔ 

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نواز شریف نے تسلیم کیا ہے کہ قومی اسمبلی میں حلف اٹھا کر غلطی کی ہے۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ قوم کو کمزور کر کے کہا جا رہا ہے کہ ملک چل رہا ہے اور ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے کے مترداف ہے جبکہ ملک جام ہو چکا ہے اور سالانہ مجموعی ترقی کا تخمینہ صفر سے نیچے چلا گیا اور اگلے دو سال میں ترقی کی شرح مزید نیچے جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ناجائز ہو اور نااہل بھی ہو تو انہیں اس طرح رہنے کا حق نہیں ہے کیونکہ یہ حکومت ناجائز اور دھاندلی کی پیداوار ہے جو ایسی نااہلی حکومت کو سہارا دے گا وہ مجرم ہو گا ۔ 

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور الیکشن کے بعد تمام جماعتوں نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے اور نواز شریف کے دو خط آئے ہیں جبکہ ایک خط مجھے اور ایک شہباز شریف کو لکھا گیا اور نواز شریف نے مجھے ہوئے خط میں لکھا کہ ہمیں اسمبلیوں میں نہیں جانا چاہیے تھا۔ اس وقت حکومت ہل چکی ہے اور حکومت نے سوالنامہ بھیج کر کردار کشی کرنے کی کوشش ہے اور یہ جمعیت پر حملہ ہے اور پیشی ہوئی تو صرف وہ نہیں پوری جماعت پیش ہو گی۔