ضرب عضب سے رد الفساد تک

ضرب عضب سے رد الفساد تک

ارشاد باری تعالی ہے "جب کہا جاتا ہے ان کو فساد نہ ڈالو ملک میں تو کہتے ہیں کہ ہم اصلاح کرنیوالے ہیں"

یہ قانون قدرت ہے کہ جب بھی برائی حد سے بڑھنے لگتی ہے تو اللہ اس کو ختم کرنے کے اسباب پیدا فرماتا ہے ۔ جہاں کوئی فرعون پیدا ہوگا اللہ کسی نہ کسی موسیٰ کو وہاں اتار دیتے ہیں۔اے پی ایس کے بچوں کا واقعہ ایک ایسا حادثہ تھا جس نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔کوئی آنکھ ایسی نہ تھی جو اشک بار نہ ہوئی ہو۔ بزدل دہشت گردوں نے ماوں کے ہنستے کھیلتے لال چھین لئے ۔ کیسے کیسے حسین چہرے تھے کہ موت جن کو کھاگئی ۔ معصوم کلیوں کو مسل کر رکھ دیا گیا۔اس واقعہ کے نتیجے میں ایک نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا جس کے تحت آپریشن ضرب عضب کا آغاز ہوا۔ فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگرد جہاں جہاں ہونگے ان کا پیچھا کیاجائےگا اور انہیں چن چن کر مارا جائے گا۔

نیشنل ایکشن پلان کے تحت یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں اور معاشی دہشت گردوں کو بھی شکنجے میں لایا جائیگا۔آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں دہشتگردو ں کے پاس بھاگنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا جو ہاتھ لگے انہیں جہنم رسید کر دیا گیا جس کے نتیجے میں دہشتگردی کے واقعات میں ستر فیصد کمی آگئی ۔ کراچی جو وحشت اور دہشت کی علامت بن چکا تھا وہاں کے باسیوں نے سکھ کا سانس لیا پاک فوج اور رینجر ز نے چن چن کر دہشت پھیلانے والوں کوپکڑا یا پھر انہیں مار دیا گیا۔یوں امن کی فضا قائم ہونا شروع ہو گئی ۔ قبائلی علاقوں اور مغربی سرحدوںپر دہشت گردوںکے ٹھکانے تباہ کر دئیے گئے ۔

ضرب آپریشن ایسا آپریشن تھا جس کو پوری قوم کی حمائت حاصل تھی سار ا ملک ایک نکتے پر متحد ہو گیا ۔ دہشت گردوں کے ساتھ ان لوگوں کو بھی بے نقاب کرنے کی ضرورت تھی جو ان کو سہولت فراہم کر رہے تھے۔معاشی دہشت گردوں کو بھی شکنجے میں لایا گیا قوم کا پیسہ لوٹنے اورقبضہ مافیا کے خلاف بھی گھیر تنگ ہوا۔امن قائم کرنے کے لئے تمام قسم کے وسائل بروئے کار لائے گئے۔

تین سال تک یہ سلسلہ چلتا رہا اور جنرل راحیل شریف رئٹائر ہو کر گھر چلے گئے ۔

نئے آرمی چیف جنرل جاوید قمر باجوہ نے کمانڈ سنبھالی ہی تھی کہ دہشتگردی نے ایک بار پھر سر اٹھانے کی کوشش کی تمام حالات کو دیکھتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایک نئے آپریشن کا آغاز ہوا۔ جو جنرل قمر جاویدباجوہ کی جانب سے اعلان کیا گیا ۔ آپریشن کا نام رد الفساد رکھا گیا ہے ۔جس کے تحت ناجائز اسلحہ رکھنے والوں دہشت گردوں کے سہولت کاروں ،قوم کا پیسہ لوٹنے والوں کو ہر صورت کٹہرے میں لانے کا عزم کیا گیا ہے ۔یہ آپریشن پوری شدو مد سے شروع ہو چکا ہے ۔پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور یہی وقت کی ضروت ہے کہ ہم متحد ہو کر برائی کا خاتمہ کرنیوالوں کا ساتھ دیں۔

ان حالات میں آزاد عدلیہ کو بھی اپنا کردار بے خوف و خطر ادا کرنا ہوگا۔ اب وقت آگیا ہے کہ فیصلہ کریں کہ ہم نے غیرت اورہمیت کے ساتھ زندہ رہنا ہے یا پھر بزدلی و غلامی کی زندگی گزارنی ہے ۔

اس ملک سے کرپشن کی لعنت کو ختم کرنا ہوگا تمام اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔ جب تک ملک کے اندر چھپے آستین کے سانپوں کو ختم نہیں کیا جاتایہ ملک اسی طرح سے دلدل میںدھنستا چلا جائے گا ۔ دہشت گرد دہشت پھیلاتے رہیں گے سہولت کار انہیں سہولتیں فراہم کرتے رہیں گے اور معاشی دہشت گرد ان کی معاونت کرتے چلے جائینگے۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قوم ہے کہ کفر کانظام تو چل سکتا ہے مگر ظلم کا نظا م نہیں چل سکتا۔ موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باوجوہ نے جو آپریشن رد الفسادشروع کیا ہے اس کے نتائج مثبت ثابت ہونگے اور یہ بات یاد رہے کہ یہ آپریشن ایک ایسا آپریشن ہے جو پورے ملک میں بلاتمیز جاری رہے گا۔حالات کا یہ تقاضہ ہے کہ ملک میں پلنے والے ان ناسوروں کو ان کے انجام تک پہنچایا جائے ۔غلامی کی زندگی سے نکل کر ہمیں خود داری کی زندگی اپنانا ہوگی ۔ جو قومیں ظلم سہہ کر منہ بند رکھتی ہیں وہ ہمیشہ تباہ و برباد ہو جاتی ہیں ۔

پاکستان اللہ کے نام پر حاصل کیا گیا ہے اس کی بنیاد میں لاالہ الا اللہ کی برکتیں شامل ہیں اس کو نقصان پہنچانے والے بھول جاتے ہیں کہ جو اس دھرتی ماں کونقصان پہنچائے گا وہ اللہ تعالی کی پکڑ سے بچ نہیں پائے گا۔ کیوں کہ اللہ کی پکڑ بہت شدید ہے وہ جب کسی کو پکڑتا ہے تو سب حیلے اور وسیلے بیکار ہو جاتے ہیں ۔ اس قوم کا پیسہ لوٹ کر عیاشیاں کرنیوالے اور اپنے خاندانوں کو سنوارنے والے یاد رکھیں کہ ان کا یوم حساب ضرور آئیگا۔ اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔

اللہ کے فضل سے ہماری عدالتیں آزاد ہو چکی ہیں انصا ف پر مبنی فیصلے آئینگے اور ملک دن بدن بہتری کی جانب گامزن ہوگا۔ سی پیک ملک کی ترقی میں بہت معاون ثابت ہوگا۔ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی ۔ معاشی ترقی ہوگی ۔ قائد کا خواب پورا ہوگا۔ پاکستان ایٹمی پاور بننے کے ساتھ گلوبل معاشی طاقت بننے جا رہا ہے ۔ شہدا کی قربانیاں رنگ لائینگی۔ اقتدار کے نشے میں ڈوبے حکمران اپنے انجام کو پہنچیں گے جو جو اپنے مفاد کی خاطر قوم کو قربان رہا ہے ذلت و رسوائی اس کا مقدر بنے گی ۔

ہمیں مل کر اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنا ہوگا، کرپٹ حکمرانوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی اور پاکستان کو ایک روشن پاکستان بنانا ہوگا۔
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ۔

مظہر قدوس بٹ نیو ٹی وی کے کنٹنٹ پروڈیوسر ہیں اور روزنامہ نئی بات میں کالم بھی لکھتے ہیں