الیکشن کب کرانے ہیں؟ سیاسی جماعتیں مشاورت کرکے 4 بجے تک بتائیں: چیف جسٹس کا حکم

الیکشن کب کرانے ہیں؟ سیاسی جماعتیں مشاورت کرکے 4 بجے تک بتائیں: چیف جسٹس کا حکم
سورس: File

اسلام آباد: پنجاب اور کے پی میں انتخابات تاخیر پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ صدر کے صوابدیدی اور ایڈوائس پر استعمال کرنے والے اختیارات میں فرق ہے۔الیکشن نوے روز میں کرانا آئین کی روح ہے۔دوسرے فریق کو سن کر فیصلہ کریں گے کہ صدر کو مشاورت کی ضرورت ہے یانہیں؟

آج کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل دلائل دے رہے ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن گورنر کی تاریخ کو آگے بڑھا سکتا ہے؟اٹارنی جنرل نے جواب دیاگورنر اگر 85 ویں دن الیکشن کا کہے تو الیکشن کمیشن 89 دن کا کہہ سکتا ہے۔صدر الیکشن کی تاریخ صرف قومی اسمبلی تحلیل ہونے پر دے سکتے ہیں۔ 

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر قانون واضح نہیں تو کیسے کہیں الیکشن کمیشن غلطی کر رہا ہے۔ الیکشن ایکٹ کا اختیار آئین سے بالا تر نہیں ہو سکتا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر کا اختیار الیکشن کمیشن سے متضاد نہیں ہو سکتا۔

جسٹس منیب اختر نے اٹارنی جنرل سے مخاطب ہوتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ بطور اٹارنی جنرل قانون کا دفاع کرنے کی بجائے اس کے خلاف بول رہے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سیکشن 57 ون ختم کر دیں تو الیکشن ہو ہی نہیں سکے گا۔

اٹارنی جنرل کا موقف تھا کہ موجودہ صورتحال میں الیکشن کمیشن انتخاب تاریخ کا اعلان کرے۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہہ سکتا ہے 14 اپریل تک الیکشن ممکن نہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹھوس وجوہات کے ساتھ الیکشن کمیشن فیصلہ کرنے کا مجاز ہے۔ تاہم اٹارنی جنرل کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی نے ابھی تک تاریخ ہی نہیں دی سب کچھ ہوا میں ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کے پاس 90 روز سے تاخیر کا اختیار کہاں سے آیا؟

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جھگڑا ہی سارا 90 روز کے اندر الیکشنز کرانے کا ہے۔

  

منگل کے دن سماعت کے دوران اتارنی جنرل نے دلائل دیے اور کہا کہ نوے دن سے تاخیر پر عدالت اجازت دے سکتی ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ نہ سمجھیں عدالت کسی غیر آئینی کام کی توسیع کرے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 254 کا جہاں اطلاق بنتا ہوا وہاں ہی کرییں گے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا نگران کابینہ گورنرز کو سمری بھجوا سکتی ہے۔جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ گورنر اور کابینہ دونوں آئین کے پابند ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ نگران کابینہ الیکشن کی تاریخ کے لیے سمری نہیں بھجوا سکتی۔

مصنف کے بارے میں