پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے مشترکہ اعلامیے کو خطے میں کشیدگی کا باعث قرار دیدیا

پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے مشترکہ اعلامیے کو خطے میں کشیدگی کا باعث قرار دیدیا

اسلام آباد:  ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے 27جون کو جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے کا نوٹس لیتے ہوئے امریکہ کی جانب سے بھارت کو جدید عسکری ٹیکنالوجی کی فروخت پر شدید تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ٹرمپ مودی ملاقات کے بعد جاری ہونے والا مشترکہ اعلامیہ خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام کا مسئلہ حل کرنے کی بجائے،اس میں اضافے کا باعث ہے، ٹرمپ مودی ملاقات میں خطے میں کشیدگی کم کرانے کا ایک اچھا موقع گنوادیا گیا ،پاکستان اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتا ہے کشمیریوں کی آزادی کی پرامن جدوجہد کو دہشت گردی سے تعبیرکرنا ناقابل قبول ہے اور امریکہ کی بھارت کوجدید عسکری ٹیکنالوجی کی فروخت سے خطے میں توازن اور سٹرٹیجک استحکام خطرے میں پڑجائے گا۔

بدھ کو امریکہ بھارت مشترکہ اعلامیے پر اپنے ردعمل میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے 27جون کو جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے کا نوٹس لیا ہے۔انہوں نے کہاکہ مشترکہ اعلامیہ جنوبی ایشیا میں استحکام اور پائیدار امن کے حصول کے لیے معاون نہیں ہوگا۔ مشترکہ اعلامیہ خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام حل کرنے کے بجائے اضافے کا باعث ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ٹرمپ مودی ملاقات میں خطے میں کشیدگی کم کرانے کا ایک اچھا موقع گنوادیا گیا۔ ٹرمپ مودی ملاقات میں بھارتی پالیسیوں پر نظر ثانی کا موقع کھودیا گیا۔ پاکستان کشمیر کاز کے جائز اور قانونی ہونے پر مستحکم یقین رکھتا ہے۔ نفیس ذکریا نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتا ہے۔ کشمیریوں کی آزادی کی پرامن جدوجہد کو دہشت گردی سے تعبیر کرنا ناقابل قبول ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے تیار ہے بھارت کو بھی ایسے عزم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے بھارت کو جدید عسکری ٹیکنالوجی کی فروخت کرنے پر پاکستان کو شدید تشویش ہے۔ ٹیکنالوجی کی ضرورت سے خطے میں توازن اور سڑٹیجک خطرے میں پڑ جائے گا۔

مصنف کے بارے میں