بہتر کارکردگی پر ہی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل سکتے ہیں: ترجمان دفتر خارجہ

بہتر کارکردگی پر ہی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل سکتے ہیں: ترجمان دفتر خارجہ
کیپشن: image by facebook

اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا ہےکہ گرے لسٹ میں رہتے ہوئے ہمیں ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا اور کارکردگی بہتر ہوئی تو گرے لسٹ سے نکل سکتے ہیں ورنہ مسائل ہوں گے۔


 یاد رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ملکوں کی گرے لسٹ میں شامل رکھنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کےدوران ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ فروری میں بتا دیا تھا کہ پاکستان کو جون میں گرے لسٹ میں ڈال دیا جائے گا، پاکستان اور ایف اے ٹی ایف میں ایکشن پلان پر عملدرآمد پر بات چیت ہو رہی ہے.

یہ بھی پڑھیئے:نادرا نے دھاندلی کا توڑ نکا ل لیا
 
  گرے لسٹ میں رہتے ہوئے ہمیں اس ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا، کارکردگی بہتر ہوئی تو گرے لسٹ سے نکل سکتے ہیں ورنہ مسائل ہوں گے کیونکہ پہلے بھی کارکردگی کی بنیاد پر گرے لسٹ سے باہر آئے تھے۔

مقبوضہ کشمیر سے متعلق ترجمان کا کہنا تھاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت جاری ہے، اقوام متحدہ وادی میں بھارتی فوج کی بربریت کی تحقیقات کروائے اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق مسئلے کا سیاسی حل نکالے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھاکہ یورپی یونین کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر نہیں آتیں، یورپی یونین بھارتی مظالم پر اقوام متحدہ کی رپورٹ کی روشنی میں اقدامات کرے۔

یہ بھی پڑھیئے:اب ظلم کے مٹنے کا وقت آگیا :مریم نواز
 
 
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ کے استعفے سے پاک افغان مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے، پاکستان افغانستان میں مفاہمت اور امن کے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے، افغان قیادت میں مفاہمتی اقدامات میں تمام ممکن سہولیات بھی دیں گے۔


ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھاکہ تمام افغان فریقوں کو مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے اور افغان طالبان کو سیز فائر پیشکش قبول کرنی چاہیے، پاکستان افغان مفاہمتی عمل میں بھر پور تعاون کر رہا ہے لیکن افغان مسئلے کا حل افغانوں کے ہاتھوں امن عمل میں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کے ساتھ اعتماد سازی میں بہتری آئی ہے، جنرل نکلسن کا پاکستان سے متعلق بیان حقائق کے برعکس ہے۔