سکیورٹی اداروں کو مبارکباد،لاہور دھماکے کے تمام 10 ملزم گرفتار کرلیے: وزیراعلیٰ

سکیورٹی اداروں کو مبارکباد،لاہور دھماکے کے تمام 10 ملزم گرفتار کرلیے: وزیراعلیٰ
کیپشن: سکیورٹی اداروں کو مبارکباد،لاہور دھماکے کے تمام 10 ملزم گرفتار کرلیے: وزیراعلیٰ
سورس: file

لاہور (نیو نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ جوہر ٹاؤن دھماکے کے ملزموں کو 4 دن میں گرفتار کرنے پر سکیورٹی اداروں پر مبارکباد دیتا ہوں۔ تمام 10 ملزموں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ 

لاہور میں مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان،ووزیر قانون راجہ بشاوت اور آئی جی پنجاب انعام غنی کے ساتھ نیوز کانفرنس میں وزیراعلیٰ پنجاب  نے کہا کہ  23 جون کو صبح 11 جوہر ٹاؤن میں کار کا دھماکا ہوا۔اس دھماکے میں 3 افراد شہید اور 22 شدید زخمی ہوئے۔زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو اسپتال میں علاج کی بہتر سہولتیں فراہم کیں،خود بھی عیادت کیلئے گیا ۔دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو گرفتارکرنا ایک مشکل چیلنج تھا۔سیکیورٹی اداروں نے دہشت گردوں کا تعین کرکے 16 گھنٹے میں کارروائی کی۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سی ٹی ڈی کو جائے وقوعہ پر روانہ کیا تھا۔لاہور دھماکے میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں تک پہنچناایک ٹیسٹ کیس تھا۔دھماکے میں ملک دشمن ایجنسی براہ راست ملوث ہے ۔ صوبے میں ہائی پروفائل تمام کیسز کو ٹریس کیا گیا ۔

آئی جی پنجاب انعام غنی نے کہا کہ  پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے گاڑی کی پہچان سے آگے چلنے کی کوشش کی۔ ہم نے پورے نیٹ ورک کا پتہ لگا لیا تھا اور انہیں گرفتار کرنا تھا۔ فوری طور پر جائے وقوعہ سے شواہد حاصل کئے۔ہمارے پاس 10 کے قریب ایسے شہری ہیں جو اس واقعہ میں ملوث ہیں۔گرفتارافراد میں مرد اور خواتین بھی شامل ہیں۔

آئی جی پنجاب نے مزید بتایا کہ  وزیراعظم کے حکم پر جے آئی ٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔چند گھنٹے میں گاڑی حاصل کرنے کی جگہ تک پہنچ گئے تھے۔دھماکے میں استعمال گاڑی کی شناخت کرکے ملزمان تک پہنچے۔گاڑی کی خریداری،سہولت کاری میں ملوث ملزمان گرفتار ہیں۔گاڑی کی مرمت کرنے والےا فراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔واقعہ کے ماسٹر مائنڈ افراد کی شناخت بھی مکمل ہوچکی ہے۔

انعام غنی نے مزید بتایا کہ  مزید تفتیش کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ملزمان کا سابق کریمنل ریکارڈ بھی چیک کیا جا رہا ہے۔دھماکےمیں ملوث تمام نیٹ ورک گرفتار کرلیا گیا ہے۔دھماکے میں براہ راست ملوث ملزمان، سہولت کار گرفتار کرلئے ہیں۔ ملزم کبھی فورتھ شیڈول میں نہیں تھا۔

انعام غنی کا کہنا تھا کہ دھماکے میں ملوث گاڑی 2010 میں چھینی گئی تھی۔گرفتار ملزم کے پاس گاڑی کی سپرداری کی دستاویز تھیں۔ ملزم کا آبائی تعلق خیبرپختونخوا سے ہے اور وہ پنجاب کا رہائشی ہے۔ملک دشمن عناصر دہشت گردی کیلئےلوگوں کو استعمال کرتے ہیں۔دہشت گردی کیلئےملک میں موجود لوگوں کی مدد لی جاتی ہے۔جب گاڑی لاہور میں داخل ہوئی اس پر اصل نمبر پلیٹ لگا ہوا تھ۔گاڑی کا ڈرائیور خالصتاً پنجابی بول رہا تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ گاڑی کو چیکنگ کیلئے بھی روکا گیا تھا پھر بھی یہ وہاں سے نکل گئی جس جگہ دھماکا ہوا ہے وہاں پولیس کی پٹرولنگ گاڑی کھڑی ہوئی تھی۔ملزمان پولیس چوکی کی وجہ سے آگے نہیں جاسکے۔ جتنی بھی ملک دشمن ایجنسیز ہیں وہ پاکستان کیخلاف مسلسل کام کر رہی ہیں ۔ہر سال دہشت گردی کی 20سے 25ممکنہ وارداتوں کو ناکام بنایا جاتا  ہے۔