سعودی عرب میں ہزاروں ملازمتیں مگر کرنے والا کوئی نہیں

سعودی عرب میں ہزاروں ملازمتیں مگر کرنے والا کوئی نہیں

ریاض: سعودی حکام زیادہ سے زیادہ سعودی خواتین کو پیداواری افرادی قوت کا حصہ بنانے کے لئے دن رات کوشش کر رہے ہیں، لیکن سوشل سکیورٹی فوائد سے لطف اندوز ہونے والی سعودی خواتین اچھی بھلی ملازمتوں میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہیں۔
سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق جو خواتین سوشل سکیورٹی فوائد حاصل کررہی ہیں وہ ملازمت کرنے سے کتراتی ہیں کیونکہ انہیں خدشہ لاحق ہے کہ ملازمت شروع کرنے کی صورت میں ان کا سوشل سکیورٹی فنڈ بند ہوجائے گا۔ ٹرانسپورٹیشن کی کمی، بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری، دیگر سہولیات کی کمی، نسبتاً کم تنخواہ جیسے مسائل کی وجہ سے بھی وہ اس بات کو ترجیح دیتی نظر آتی ہیں کہ ملازمت کرنے کی بجائے حکومت سے ملنے والے سوشل سکیورٹی فنڈ پر ہی انحصار کیا جائے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ان خواتین کو اپنی گھریلو زندگی سے نکل کر قومی ترقی میں حصہ ڈالنے کے لئے آگے آنا چاہیے۔ حکومت انہیں بہتر تعلیم اور تربیت فراہم کرکے اچھی ملازمتوں کے لئے تیار کرنے کی بھرپور کوششیں بھی کررہی ہے۔ مکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایک حالیہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ خواتین کے لئے ملازمتوں کے مواقع میں سال 2016ءکے دوران قابل زکر بہتری آئی ہے۔
سال 2016ءکی آخری سہ ماہی کے اختتام تک خواتین کو 4لاکھ 96 ہزار ملازمتیں فراہم کی گئی تھیں جن میں سے 21.4 فیصد مکہ اور جدہ میں تھیں۔ مکہ میں آٹھ مختلف شعبہ جات میں ملازمتیں دسیتاب تھیں جن کے لئے تقریباً 300 خواتین کا انتخاب کیا گیا۔ سعودی خواتین کو ہوٹل و سیاحت، ہسپتالوں، سیلز، سیفٹی اینڈ سکیورٹی اور مارکیٹنگ جیسے شعبوں میں ملازمتوں کی جانب راغب کرنے کی کوششیں جاری ہیں