نگراں وزیر اعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک ہوں گے

نگراں وزیر اعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک ہوں گے
کیپشن: وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات میں جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک کے نام پر اتفاق کیا گیا۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہو گیا۔ نگراں وزیراعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک ہوں گے ۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات میں جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک کے نام پر اتفاق کر لیا گیا۔

نگران وزیراعظم کے نام کا با ضابطہ اعلان وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر  خورشید شاہ  نے پریس کانفرنس میں کیا۔  وزیراعظم کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ایسے شخص کو فائنل کیا گیا ہے جس کا ماضی واضح ہے اور نگران وزیراعظم کے انتخاب پر خورشید شاہ کا انتہائی مشکور ہوں۔ 

نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان 6 ملاقاتیں ہوئیں اور چھٹی ملاقات میں جسٹس (ر) ناصر الملک کے نام پر اتفاق کیا گیا۔

مزید پڑھیں: قوم طیارہ ہائی جیک کیس کو مانتی ہے اور نہ ہی موجودہ کیس کو، نواز شریف

یاد رہے کہ نگراں وزیراعظم کی تعیناتی کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے ذکاء اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام سامنے آئے تھے جب کہ حکومت نے جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی، جسٹس (ر) ناصرالملک اور ڈاکٹر عشرت حسین کے نام تجویز کیے تھے۔

جسٹس (ر) ناصرالملک 17 اگست 1950 کو سوات کے شہر مینگورہ میں پیدا ہوئے۔ ایبٹ آباد پبلک اسکول سے میٹرک اور ایڈورڈز کالج پشاور سے گریجویشن کیا۔

1977 میں لندن سے بار ایٹ لاء کرنے کے بعد پشاور میں وکالت شروع کی۔ 1981 میں پشاور ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری اور 1991 اور 1993 میں صدر منتخب ہوئے۔

جسٹس (ر) ناصر الملک 4 جون 1994 کو پشاور ہائی کورٹ کے جج بنے اور 31 مئی 2004 کو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے اور 5 اپریل 2005 کو انہیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔

جسٹس ناصرالملک نے نہ صرف 3 نومبر 2007 کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا بلکہ وہ 3 نومبر کی ایمرجنسی کے خلاف حکم امتناع جاری کرنے والے سات رکنی بینچ میں بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نیوکلیئر سپلائیر گروپ میں شمولیت کا خواہش مند ہے، دفتر خارجہ

پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھا کر وہ معزول قرار پائے اور ستمبر 2008 میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں دوبارہ حلف اٹھا کر جج کے منصب پر بحال ہوئے۔

جسٹس ناصر الملک پی سی او، این آر او اور اٹھارویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والے بینچوں کا حصہ رہے۔

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کے جرم میں سزا سنانے والے بنچ کے سربراہ بھی وہی تھے۔ جسٹس ناصر الملک پاکستان کے 22 ویں چیف جسٹس تھے جو 6 جولائی 2014 سے 16 اگست 2015 تک اس منصب پر فائز رہے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں