بھارتی وزیراعظم پر حملے کا منصوبہ ناکام بنانے کا دعوی، 3 ملزمان گرفتار

بھارتی وزیراعظم پر حملے کا منصوبہ ناکام بنانے کا دعوی، 3 ملزمان گرفتار

نئی دہلی:  بھارتی پولیس نے وزیراعظم نریندر مودی سمیت ملک کی اعلی قیادت پر مبینہ حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے القاعدہ کے 3 ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔بھارتی میڈیا نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے مذکورہ ملزمان کو مدری کے اطراف اور جنوبی تامل ناڈو میں متعدد چھاپوں کے دوران گرفتار کیا۔

پولیس کا دعوی ہے کہ ملزمان نے ملک کی اعلی قیادت پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی جس میں نریندر مودی سمیت 22 افراد شامل ہیں۔اس کے علاوہ ملزمان پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ہندوستان بھر میں موجود دیگر ممالک کے سفارت خانوں کو دھمکیاں دے رہے تھے۔پولیس نے گرفتار ملزمان کی شناخت ایم کریم، آصف سلطان محمد اور عباس علی کے ناموں سے کی ہے۔

پولیس کا کہنا تھاکہ کریم کو عثمان نگر، آصف سلطان کو جی آر نگر اور عباس علی کو اسماعیل پورم سے حراست میں لیا گیا اور ان کے قبضے سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان جنوبی تامل ناڈو میں مبینہ طور پر القاعدہ کا یونٹ چلا رہے تھے جبکہ وہ ملک بھر میں ہونے والے متعدد بم دھماکوں میں بھی ملوث ہیں۔پولیس نے دعوی کیا کہ این آئی اے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے مزید دو ملزمان حکیم اور داود سلیمان کی تلاش کیلئے چھاپے مار رہی ہے۔

خیال رہے کہ ستمبر 2014 میں بھارتی کے وزیراعظم نریندری مودی نے القاعدہ کے جنوبی ایشیا برانچ کے قیام کو ناممکن قرار دیا تھا تاہم حال ہی میں بھارتی پولیس نے القاعدہ اراکین کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔واضح رہے کہ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کے جنوبی ایشیا ونگ کے اعلان کے ایک ماہ بعد نریندر مودی کا رد عمل سامنے آیا تھا، ایمن الظوہری نے اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی ایشیا ونگ قائم کرکے انڈیا میں جنگ میں لڑیں گے، اس خطے سمیت میانمار اور بنگلہ دیش میں مسلمانوں کی بڑی تعداد آباد ہے البتہ یہ اعتدال پسند ہیں۔

1947میں برطانوی اقتدار کے خاتمے کے بعد پاکستان کا قیام عمل میں آیا جس کے بعد ہندوستان سے لاکھوں مسلمانوں نے نئے ملک ہجرت کی البتہ پیچھے رہ جانے والے مسلمانوں کی آبادیوں یا ہندو اکثریتی علاقوں میں رہنے والوں کے درمیان کشیدگی دیکھنے میں آتی ہے۔

ہندوستان کے مسلمانوں کو متعدد بار ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے تشدد کا سامنا بھی کرنا پڑا، 2002 میں گجرات میں ہونے والے فسادات میں بھی سیکڑوں مسلمان ہلاک ہوئے تھے اس وقت گجرات کے وزیر اعلی ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی ہی تھے۔
#/S

مصنف کے بارے میں