شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 6 دسمبر تک توسیع

شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 6 دسمبر تک توسیع
کیپشن: شہباز شریف 5 اکتوبر سے قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی تحویل میں ہیں۔۔۔۔۔فائل فوٹو

لاہور: احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں6 دسمبر تک توسیع کر دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کے سلسلے میں 5 اکتوبر سے قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی تحویل میں ہیں۔

احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے شہباز شریف کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ اور اسد اللہ جبکہ شہباز شریف کی جانب سے ان کے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر جج نجم الحسن نے استفسار کیا کہ شہباز شریف کا کتنے دن کا ریمانڈ ہوچکا ہے؟۔ جس پر نیب حکام نے بتایا کہ شہباز شریف 54 روز سے تحویل میں ہیں تاہم سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے تصحیح کی کہ 55 دن ہو چکے ہیں۔

احتساب عدالت کے جج نے مزید استفسار کیا کہ 55 روز ہو گئے کیا تفتیش مکمل نہیں ہوئی؟۔ جس پر نیب حکام نے جواب دیا کہ کافی سارے دن قومی اسمبلی کا اجلاس بھی جاری رہا جس کی وجہ سے تفتیش نہیں ہو سکی۔ تاہم شہباز شریف نے کہا کہ اس دوران بھی تفتیش ہوتی رہی اور انہیں سوالنامہ دیا گیا تھا۔

نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ پراجیکٹ میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اُن پر بطور وزیراعلیٰ قومی خزانے کو کڑوروں کا نقصان پہچانے کا الزام ہے۔

نیب کے تفتیشی افسر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ انھوں نے کوئی کرپشن کی ہے بلکہ جو گفٹس دیئے گئے ہیں ہم ان کی تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔

تفتیشی افسر کے مطابق حمزہ شہباز شریف کو 2011 میں جو گفٹ دیئے گئے اس کا ریکارڈ موجود نہیں۔ ٹیکس ریٹرن ان کے سامنے رکھ دیتے ہیں کہ 6 کروڑ کے گفٹ کیسے دیئے؟۔ جس پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر آشیانہ کیس کی بات کریں کہ اس میں کیا بے ضابطگی ہے۔

شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ آشیانہ اقبال کیس کے حوالے سے ہونے والی میٹنگز میں شریک افراد سے سامنا نہیں کروایا گیا۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ان لوگوں کے بیان ریکارڈ ہو چکے ہیں۔

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ جی تمام لوگوں کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں۔ دوران سماعت شہباز شریف کی میڈیکل رپورٹس عدالت میں پیش کر دی گئیں۔

شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میڈیکل رپورٹس کے مطابق ان کے موکل کو کینسر ہے۔جس پر نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ شہباز شریف کے لیے میڈیکل اسپیشلسٹس پر مشتمل بورڈ بنانے کا کہا گیا ہے۔ میڈیکل کے حوالے سے انہیں جیسا بھی ٹریٹمنٹ چاہیے وہ دینے کے لیے تیار ہیں۔

جس پر شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے تمام میڈیکل ٹیسٹ اور چیک اپ اسلام آباد کے پمز اسپتال میں ہو رہا ہے۔ لہذا عدالت پمز میں علاج جاری رکھنے کا حکم دے۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے شہباز شریف کے مزید ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ ک رلیا اور بعدازاں ان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 9 دن کی توسیع کرتے ہوئے سماعت 6 دسمبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔

شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور عدالت آنے والے تمام راستے کنٹینر اور خاردار تار لگا کر بند کر دیے گئے تھے۔