پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑائی ہونا خودکشی کے مترادف ہو گا، وزیر خارجہ

پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑائی ہونا خودکشی کے مترادف ہو گا، وزیر خارجہ
کیپشن: پاکستان پر کرتار پور راہداری بنانے کے لیے کوئی دباؤ نہیں تھا، شاہ محمود قریشی۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹریو دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ کرتارپور راہداری بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کا راستہ ہے اس سے دونوں ملکوں کو مل بیٹھنے کا موقع ملے گا جبکہ دوریاں اور فاصلوں میں کمی ہوگی۔ پاکستان اور بھارت دو ایٹمی طاقتیں ہیں اور آپس میں لڑائی کرنا خودکشی کے مترادف ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان پر کرتار پور راہداری بنانے کے لیے کوئی دباؤ نہیں تھا اور وزیراعظم عمران خان کی پہلے دن سے خواہش تھی کہ ہمارے خطے میں امن ہو۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی سوچ ہے ہمارے بھارت سے تاریخی مسائل ہیں تو ان کا حل کیا ہے کیونکہ جنگ تو مسائل کا حل نہیں اور دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان لڑائی کی تو گنجائش نہیں تو پھر راستہ کیا ہے۔وزیر خارجہ نے کا کہنا تھا کہ کرتار پور راہداری فاصلہ مٹانے کی ایک زبردست کاوش ہے۔ لوگ واہگہ کے ذریعے آتے تھے جو 400 کلو میٹر کا راستہ تھا جو ہم 4 کلومیٹر پر لے آئے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب راستے کم ہوں گے اور آمد و رفت میں اضافہ ہو گا تو تعلقات میں بہتری آئے گی۔ پاکستان، بھارت اور جنوبی ایشیا کے باہر سکھ برادری خوشی سے پھولے نہیں سما رہی۔

انہوں نے کہا کہ لندن میں ایک ہی محلے میں بھارتی اور پاکستانی اکھٹے رہتے ہیں تو کیا وہاں وہ ایک دوسرے کی شادیوں میں شرکت نہیں کرتے۔ کیا وہاں ایک دوسرے کے تہواروں میں نہیں جاتے اور کیا وہاں ایک دوسرے کی خوشی میں شامل نہیں ہوتے اور کیا لندن میں پاکستانی اور بھارتی اکھٹے دفتروں میں کام نہیں کرتے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ لوگوں سے لوگوں کے روابط بڑھنے سے تاثرات تبدیل ہوتے ہیں۔ یہ خطہ غربت میں جکڑا ہوا ہے اور جہالت کی نظر ہوا۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت کی ترجیح ہے کہ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم کریں۔ حکمرانی اور کرپشن کے مسائل حل کریں جبکہ ہم کابل اور نئی دلی سے کہہ رہے ہیں آؤ بیٹھو، ملو اور مل کر مسائل کو حل کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ جو 2 بھارتی وزرا بھیجے گئے ہیں اس کو مثبت قدم سمجھتا ہوں کیونکہ ہم اس معاملے کو سیاست کی نظر نہیں کرنا چاہتے۔ اس خطے میں بے پناہ مواقع ہیں جنھیں ہم استعمال نہیں کر سکے۔

یاتریوں کی آمد و رفت کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیکیورٹی اور احتیاط کے لیے راہداری کے دونوں طرف باڑ لگائی جائے گی۔ ہم چاہیں گے جو آئیں خیریت سے آئیں اور خیریت سے واپس جائیں۔ اگر یاتریوں کی تعداد بڑھی اور حالات مزید بہتر ہوتے ہیں تو اس کے گرد و نواح میں بازار، ہوٹل بنیں گے۔

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ آنے والوں کو کوئی پاسپورٹ کسی ویزہ کی ضرورت نہیں ہو گی۔ یہ آئیں گے اپنا اندراج کروائیں گے انھیں پرمٹ ملے گا جو چھوٹی موٹی فیس ہو گی ادا کریں گے۔