فوج کا دباو ہو تو مزاحمت بھی کروں ، وزیراعظم عمران خان

فوج کا دباو ہو تو مزاحمت بھی کروں ، وزیراعظم عمران خان
کیپشن: فوج کا دباو ہو تو مزاحمت بھی کروں ، وزیراعظم عمران خان
سورس: فوٹو/سوشل میڈیا

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہماری حکومت میں صرف قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر کیسز بنے ہیں جبکہ نواز شریف، آصف زرداری نےایک دوسرے کیخلاف کیسز بنائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے نواز شریف، آصف زرداری کو این آر او دیا اور نواز شریف، آصف زرداری کی کرپشن پر ڈاکیومنٹریز بھی بنی ہوئی ہیں۔ نیب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا حکومت کے اختیار میں نیب نہیں ہے بلکہ حکومت کے اختیار میں محکمہ جیل خانہ جات ہے۔ چاہتے ہیں جنہوں نے ملک کا پیسہ چوری کیا ان کا احتساب ہو لیکن اپوزیشن نے فیٹف قانون سازی پر حکومت کو بلیک میل کیا اور اپوزیشن کی 34 ترامیم کا مقصد این آر او لینا تھا۔ 

وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے سلیکٹڈ کہنے والے رہنما خود سلیکٹڈ ہیں جبکہ نواز شریف اور آصف زرداری بھی سلیکٹڈ ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو پرچی کی وجہ سے پارٹی میں آئے ہیں۔ الیکشن کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ فافن کی رپورٹ کے مطابق 2018 کے انتخابات 2013 کے مقابلے میں زیادہ شفاف تھے۔ 

فوج کے کردار کے حوالے سے بات کرتے انہوں نے کہا فوج کا دباو ہو تو مزاحمت بھی کروں جبکہ خارجہ پالیسی کے فیصلے میں خود کرتا ہوں۔ جو باتیں تحریک انصاف کے منشور میں تھیں میں نے اس پر عمل درآمد کیا اور افغانستان کے معاملے پر میرا جو موقف پہلے دن تھا آج وہی پاکستان کی پالیسی ہے۔ 

وزیراعظم عمران خان نے کہا اگر حکومت کسی سابق فوجی افسر کو اگر کوئی عہدہ دیتی ہے تو اس کا مطلب ہمیشہ یہ نہیں ہوتا کہ فوج کا دباو ہے بلکہ عاصم سلیم باجوہ کو سی پیک کی ذمہ داری دینے کی اصل وجہ یہ تھی کہ وہ سدرن کمانڈ کے کمانڈر رہ چکے تھے۔ اور سیکیورٹی ایشوز پر کام بھی کر چکے ہیں اس لئے ہمارا خیال تھا کہ وہ اس کے لئے بہت ہی زیادہ بہترین آدمی ہیں۔ 

انٹرویو کے دوران وزیراعظم نے بتایا کہ جس نے بھی اپنی زندگی میں کوئی بڑے مقصد کے لئے جہد و جہد کی ہے وہ یوٹرن کا مطلب اچھی طرح سمجھتا ہے کیونکہ حالات کے ساتھ ساتھ حکمت عملی تبدیل کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا میرا نظریہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے اور مین نے اسی مقصد کے لئے ایک طریقہ ناکام ہو گا تو پھر دوسرا اختیار کروں گا۔ 

وزیراعظم نے کہا پاکستان میں انشااللہ 5 سال میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں ملیں گی اور گھر بھی پچاس لاکھ سے زائد ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا میں نے یہ وعدہ کبھی دو سال میں پورا ہونے کی بات نہیں کی تھی بلکہ یہ سب پانچ سال ہی میں ہو گا۔ انہوں نے کہا جو لوگ پیسے لیکر تنقید کرتے ہیں وہ جلد ہی بے نقاب ہو جاتے ہیں تاہم حقیقی معنوں میں صیح تجزیہ کرنے کی اہلیت رکھنے والے اور پڑھے لکھے صحافی معاشرے کا ایک بڑا اثاثہ ہوتے ہیں۔