افغانستان میں امریکا نے دس فوجی اڈے بند کر دیئے

افغانستان میں امریکا نے دس فوجی اڈے بند کر دیئے
کیپشن: افغانستان میں امریکا نے دس فوجی اڈے بند کر دیئے
سورس: فوٹو/بشکریہ بی بی سی

واشنگٹن: طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے بعد امریکا نے رواں سال ابھی تک اپنے دس فوجی کیمپس بند کر دیئے ہیں جبکہ قندھار ائیر فیلڈ اور جلال آباد میں بھی صرف چند ہی امریکی فوجیوں کے گھر رہ گئے ہیں۔ 

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونیوالی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے 29 فروری کو قطر کے درالحکومت دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے بعد سے اب تک افغانستان میں دس امریکی فوجیوں کے اڈوں کو بند کیا جا چکا ہے۔ 

شائع ہونیوالی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ امریکی فوج  کی جانب سے کچھ فوجی اڈوں کو مکمل طور پر خالی کر دیا گیا ہے جبکہ کچھ کو افغان فوج کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ان میں صوبہ اروزگان کا ترین کوٹ، لغمان کا گمیری ، ہلمند کا بست اور پکتیا کا لائٹننگ شامل ہے۔ اس کے علاوہ قندوز کے جونز ، ننگر پار کے ڈی آلینکار ، کابل کے بشپ، بلخ کے شاہین، فاریاب کے میمانہ اور زاہل کے قلات فوجی اڈوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ 

رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی فوجیوں کے افغانستان کے مکمل انخلا کے وعدے کے تحت اڈوں کو بند کیا گیا جبکہ جلال آباد اور قندھار ایئر فیلڈ ایئر بیس جیسے بڑے اڈوں میں ابھی بھی چند امریکی فوجیوں کے گھر ہیں اور ان اڈوں کو اس طرح خالی کیا گیا ہے کہ کبھی وقت پڑنے پر امریکی فوجیں واپس افغانستان میں لوٹ سکیں۔ 

خیال رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے عہدہ چھوڑنے سے پہلے افغانستان اور عراق سے 2500، 2500 امریکی فوجیوں واپس بلانے کے انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔