کراچی میں نیگلیریا سے ایک اور ہلاکت، تعداد 6ہوگئی

کراچی میں نیگلیریا سے ایک اور ہلاکت، تعداد 6ہوگئی

کراچی: کراچی میں نیگلیریا سے ایک اور ہلاکت ہو گئی ہے جس کے بعد رواں سال شہر میں نیگلیریا سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 6ہوگئی ہے ۔ انسداد نیگلیریا پروگرام کے فوکل پرسن ڈاکٹر ظفر مہدی کے مطابق نارتھ کراچی کے رہائشی 30سالہ محمد عدنان کو 23اکتوبر کو تیز بخار کی حالت میں نجی ہسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جس میں نیگلیریا کے مرض کی تصدیق ہوئی تھی تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا اور25اکتوبر کو انتقال کر گیا۔شہر میں گندگی کے خاتمے کے خاطرخواہ اقدامات نہ ہونے کے باعث مچھروں کی افزائش کو روکا نہیں جاسکاجس سے شہری تاحال ڈینگی وائرس، چکن گنیا اور ملیریا کا شکار ہورہے ہیں ۔

کراچی میں صرف ڈینگی وائرس اور چکن گنیا سے 45افراد متاثر ہوئے جن کی محکمہ صحت نے تصدیق کی ۔یہ وہ کیسز ہیں جو رپورٹ ہوئے ہیں رپورٹ نہ ہونے والے کیسز کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے ۔ ماہرین صحت کے مطابق کراچی میں روزانہ درجنوں افراد ڈینگی وائرس ، چکن گنیا اور ملیریا سے متاثر ہورہے ہیں جبکہ اس سے اموات بھی ہو رہی ہیں ۔ڈینگی پریوینشن اینڈ کنٹرول پروگرام سندھ کے سربراہ ڈاکٹر رشید شیخ کے مطابق رواں ماہ کراچی میں ڈینگی وائر س سے 624اوررواں سال 1856افراد متاثر ہوئے جبکہ 11افراد جان کی بازی ہار گئے ۔رواں ماہ چکن گنیا سے 243اور رواں سال 4602افراد متاثر ہوئے۔ دوسری جانب مچھر سے ہی پھیلنے والی بیماری ملیریا سے بھی سیکڑوں شہری متاثر ہوچکے ہیں لیکن ملیریا کنٹرول پروگرام کی جانب سے اعداد وشمار جاری نہیں کیے جاتے ۔

واضح رہے کہ کراچی میں پہلے ملیریا کی بیماری سامنے آئی جس کا خاتمہ نہیں کیا جاسکا پھر مچھروں میں ڈینگی وائرس منتقل ہوا اور شہری ڈینگی وائرس کا شکار ہونے لگے جب اس کا خاتمہ بھی نہیں کیا جاسکا تو چکن گنیا وائرس یہاں آگیا ۔ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ ایڈیز ایجیپٹی مچھر سے ہی ڈینگی وائرس اور چکن گنیا پھیلا ہے اور یہی مچھر زیکا وائرس بھی پھیلاتا ہے اگر ان مچھروں کا خاتمہ نہ کیا گیا تو آئندہ برسوں میں زیکا وائرس کے بھی پاکستان میں منتقل ہونے کا خدشہ رہے گا۔