امریکی انتخاب میں مبینہ روسی مداخلت, پہلی بار الزامات پیش کر دیے گئے

امریکی انتخاب میں مبینہ روسی مداخلت, پہلی بار الزامات پیش کر دیے گئے

واشنگٹن: اطلاعات کے مطابق سنہ 2016 کے امریکی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات کی سربراہی کرنے والے خصوصی کونسل رابرٹ میولر نے پہلی بار الزامات عائد کر دیے  ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این اور برطانوی خبررساں ادارے نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ الزامات کیا ہیں اور کن لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

امریکی خفیہ اداروں کا کہنا ہے رواں سال کے آغاز میں روسی حکومت نے ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخاب جیتنے میں مدد کی کوشش کی تھی۔دستاویز کے مطابق روس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈیموکریٹ حریف ہلیری کلنٹن کے ای میل اکاونٹس ہیک کر کے اور سوشل میڈیا 'ٹرولز' کورقم دے کر نازیبا کمنٹس کی مہم چلا کر انھیں 'بدنام' کیا تھا۔

رابرٹ میولر کی تحقیقات روس اور ٹرمپ کی انتخابی مہم کے درمیان رابطوں سے متعلق ہے۔ روس اور ٹرمپ دونوں کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کرتے ہیں،رپورٹس کے مطابق الزامات واشنگٹن میں فیڈرل گرینڈ کیوری کی جانب سے منظور شدہ الزامات وفاقی جج کے حکم کے مطابق مہربند ہیں۔

رابرٹ میولر کے ایک ترجمان نے ان اطلاعات کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کی ٹیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے وائٹ ہاوس کے کئی حاضر سروس اور سابقہ حکام کے ساتھ خصوصی انٹرویوز کیے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایف بی آئی ڈایریکٹر جیمز کومی کو برخاست کرنے کے کچھ عرصہ بعد مئی میں محکمہ انصاف نے سابق ایف بی آئی ڈائریکٹر کو خصوصی کونسل تعینات کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو ٹوئٹر پر کہا تھا کہ اب 'باہمی اتفاق' ہے کہ ان کے اور روس کے درمیان کوئی خفیہ تعلق نہیں تھا، لیکن ان کا کہنا ہے ماسکو اور ہلیری کلنٹن کے درمیان تعلقات تھے۔ربپلکن قانون ساز کہہ چکے ہیں کہ سنہ 2010 میں روسی کمپنی کے ساتھ یورینیم معاہدہ ہلیری کلنٹن کے شوہر کے فلاحی ادارے کو امداد کے عوض طے پایا تھا۔

خیال رہے کہ اس وقت ہلیری کلنٹن سیکریٹری خارجہ تھیں۔اس معاملے کی تحقیقات بھی شروع کی گئی ہیں۔ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ روس اور ٹرمپ کے مبینہ تعلقات سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔

مصنف کے بارے میں