آزادی مارچ اسلام آباد کی جانب رواں دواں

آزادی مارچ اسلام آباد کی جانب رواں دواں
کیپشن: مارچ کی سربراہی مولانا فضل الرحمان کر رہے ہیں جب کہ مارچ کی نگرانی صوبائی سیکریٹری جنرل کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فوٹو/ سوشل میڈیا

کراچی: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر قیادت آزادی مارچ کراچی سے شروع ہوا جو اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔جے یو آئی کے آزادی مارچ کارواں کا آغاز کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ سے ہوا۔ مارچ کی سربراہی مولانا فضل الرحمان کررہے ہیں جب کہ مارچ کی نگرانی صوبائی سیکریٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو کر رہے ہیں۔ مارچ میں جے یو آئی (ف)کے رہنماؤں اور کارکنوں کے علاوہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر جماعتوں کے مقامی قائدین اور کارکن بھی شریک ہیں۔

مارچ میں شامل ہونے والے کارکنان کو علاقائی اور ضلعی سطح پر تقسیم کیا گیا ہے تاکہ مارچ میں شامل کارکنوں کو کھانے، پینے اور دیگر سہولتوں کی فراہمی بہتر انداز میں ہو سکے۔ شیڈول کے مطابق مارچ کے شرکا ایم نائن موٹر وے سے حیدر آباد پہنچیں گے۔ جہاں سے مارچ کے شرکا سکرنڈ، نواب شاہ ، قاضی احمد، مورو، دولت پور، نوشہرو فیروز، کنڈیارو، ہالانی، رانی پور، گمبٹ، خیر پور اور روہڑی سے ہوتے ہوئے رات گئے سکھر پہنچیں گے۔

سکھر میں قیام کے بعد آج صبح سے روہڑی میں بلوچستان سے آنے والے قافلے بھی مارچ میں شامل ہو جائیں گے۔ 28 اکتوبر کی صبح 11 بجے مارچ کا رخ پنجاب کی جانب ہو گا جو اوباڑو سے پنجاب میں داخل ہو گا۔

آزادی مارچ کے آغاز پر کارکنوں سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے پوری قوم اور کشمیریوں سے وعدہ کیا تھا کہ 27 اکتوبر کو یوم یکجہتی منائیں گے اور ہم ہر مشکل گھڑی میں کشمیریوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ اس یکجہتی سے بھارتی حکومت کو بھی پیغام مل رہا ہے۔ کراچی کے لوگوں نے ثابت کر دیا کہ جب پورا ملک اکٹھا ہو گا تو کیا ہو گا۔ عمران خان کو استعفیٰ دینا ہو گا اور ہم سے این آر او لینے آپ کی ٹیم آئے گی اور اسلام آباد میں ہمارا قیام اداروں کے احترام کے تحت ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں اس ملک کی سیاست کا تجربہ ہے اور ہم ملک کے آئین اور جمہوریت کے ذمہ دار رہے ہیں۔ ہم 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات اور اس کے نتیجے قائم ہونے والی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے اور ہم نے اپنے سفر کا آغاز باب اسلام سے کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب یہ قافلہ اسلام آباد میں دم لے گا تو اسلام کا نام بلند ہو گا اور حافظ حمد اللہ کی شہریت کے فیصلے کے بعد انھوں نے مفتی کفایت اللہ کو بھی گرفتار کر لیا۔ حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے ان کے اپنے گلے پڑیں گے۔