قومی اسمبلی اجلاس،اپوزیشن کا واک آئوٹ،سانحہ پشاور کیخلاف متفقہ قرارداد منظور

national assmbly,peshawar tragedy,session,walkout,deputy speaker
کیپشن: سکرین گریب نیو نیوز

اسلام آباد:اپوزیشن جماعتوں کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ  جبکہ پشاور دھماکے کے خلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں بابر اعوان  نے اظہار خیال کرتے ہوئے  کہا کہ ایوان کو چلنا چاہیے اور عوامی ایشوز پر ہی بات ہونی چاہیے، ہاؤس چلانے کیلئے جو بات کرنا چاہیں کرنے کو تیار ہیں۔


قومی اسمبلی اجلاس میں کوئٹہ اور پشاور دھماکوں کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ قرار دادپشاور مدرسے میں دہشت گرد حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
قرار داد کے متن کے مطابق یہ حملہ کوئی مسلمان نہیں کر سکتا، ایسے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزا دی جائے۔

خواجہ آصف واک آئوٹ

امپورٹ کی غلط پالیسی کی وجہ سے 440 ارب روپے کا نقصان ہوا،یہ نقصان کون ادا کرے گا، یہ نقصان عوام اٹھا رہی ہے،گندم کی امدادی قیمت 2 ہزار روپے من مقرر کی جائے جبکہ سابق وزیر دفاع خواجہ آصف بھی اپنی بات کرکے قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آئوٹ کرگئے۔

خواجہ آصف نے یوم سیاہ پر ریڈ زون میں روشنیاں بند کرنے کے حکومتی اقدام کو رنگ بازی قرار دے دیا اور کہا کہ موجودہ وزیر اعظم نے کشمیر سے کشمیریوں کو مایوس کیا ہے،وزیر اعظم نے کشمیریوں سے وفا نہیں کی ہے،پینل آف چیئر نے وزیر اعظم سے متعلق خواجہ آصف کے غیر پارلیمانی الفاظ حذف کرادیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے کشمیریوں کے خون سے غداری کی،ابھی نندن سےمتعلق اجلاس میں وزیراعظم کا ایک گھنٹے تک انتظار ہوتا رہا۔

آغا رفیع اللہ کو ایوان سے نکالنے کا حکم

پیپلز پارٹی کے رفیع اللہ کو ڈپٹی سپیکر نے شور شرابہ کرنے پر ایوان سے باہر نکال دیا۔قاسم خان سوری نے کہا کہ یہ جو شور شرابہ کررہا ہے اسے باہر لے جائیں، اور آغا رفیع اللہ بارے ریمارکس دیئے کہ آپ بہت زیادہ بدتمیزی کررہے ہیں،آپ نکلیں یہاں سے ،آپ یہاں نہیں بیٹھ سکتے۔

ڈپٹی سپیکر نے سکیورٹی آٖفیشلز میں سے کہا کہ سارجنٹ ایٹ آرمز آپ کو کہا ہے کہ آغا رفیع اللہ کو ایوان سے باہر لے جائیں۔ 

آغا رفیع اللہ اپنی نشست پر مسلسل نعرے لگاتے رہے کہ میرے سوال کا جواب،میرے سوال کا جواب،جس پر ڈپٹی سپیکر نے حکم دیا کہ ان کو ایک بار باہر لے جائیں اور یہ واپس آکر معافی مانگیں۔جبکہ علی محمد خان نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پر عمل کرنے کی درخواست کی۔علی محمد خان نے کہا کہ ہائوس کو آئین کے مطابق چلایا جائے۔سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے آغا رفیع اللہ کی جگہ ڈپٹی سپیکر سے معافی مانگ لی۔

غلام سرور خان
وفاقی وزیر غلام سرور خان نے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کھاد کے بیج پر  سبسڈی دینا چاہتی ہے،کابینہ میں 3صوبوں نے سفارشات دی ہیں،سندھ حکومت نے ابھی تک سفارشات نہیں بھجوائیں،اپوزیشن نے بات کی ہے تو بات بھی سننا چاہیے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان نے اپنی سفارشات دے دی ہیں،اپوزیشن کی تجاویز کو ضرور زیر غور لائیں گے۔

وفاقی وزیر مراد سعید

مراد سعید نے قومی اسمبلی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کی قراردادوں کی دھجیاں اڑائیں گئیں،پی ڈی ایم جلسوں میں آئین  اور کی توہین کی گئی،مقدس ایوان توہین آئین کی مذمت کرتا ہے,قومی زبان پر جو بیان دیا گیا وہ آئین کی توہین کی گئی,پاک افغان سرحد پرباڑلگانے کےبارے میں کہا گیااسے اکھاڑ پھینکیں گے,جب بھی دہشت گردی ہوتی تھی تو کہتے تھے باہر سے دہشت گردی ہوئی،پشاور کےسانحے پر بہت دکھ ہواہے، یہاں پر سیاست شروع ہوگئی۔

وفاقی وزیر نے  کہا کہ مزارقائد کی ایک تعظیم ہے،اسکی توہین کیےجانےکی سخت مذمت کرتا ہوں،ہم ملک مخالف بیانات کی مذمت کرتے ہیں، اجیت دوول کا بیان آپ نے سنا ہو گا کہ پاکستان میں کس قسم کےفسادات کروائے جائیں گے،عالمی سازشیں ہورہی ہیں،امید ہےنادانی میں کوئی ان کےمہرہ کا کردارادا نہیں کرے گا،یہ ایوان اس کی شدید مذمت کرتا ہے، کورونا پر اپوزیشن نے خوب سیاست کی، مقدس آئین کی توہین کی ہم مذمت کرتے ہیں،مزار قائد پر جو ہوا اس پر شدید الفاظ میں مذمت کر تے ہیں ۔

مراد سعید نے مزید کہا کہ قومی زبان اردو کی توہین کی گئی اس کی بھی مذمت کرتے ہیں، آپ مودی کی سوچ اور اجیت دوول کے بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں، عمران خان کے آنے کے بعد یو این میں ایک سال میں تین مرتبہ بحث ہوئی،عمران خان نے فلسطین کی بات کی تو کیا عمران خان کیخلاف سازشیں شروع نہ ہوئی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جتنی کوشش کرنی ہے کرو این آر او نہیں ملے گا، مراد سعید نے قومی اسمبلی کا ایجنڈا پھاڑ کر این آر او نہ دینے کا اعلان کیا،جس پر ڈپٹی سپیکر نے ہدایت کی کہ  ایوان میں کاغذ مت پھاڑیں۔

 راجہ پرویز اشرف خطاب

سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب کو پارلیمان اور چیئر کے تقدس کا خیال رکھنا چاہیے،کیا مراد سعید نے ماحول کو بہتر رکھنے کیلئے تقریر کی؟ہمارے کان پک گئے ہیں، دنیا کے کان پک گئے ہیں،آپ نے بات کی پی ڈی ایم غیر قانونی غیر آئینی ہے، پی ڈی ایم کو غیر آئینی قرار دیتے ہیں تواپنےآپ کو آئینی کیسےقرار دیں گے،کون سا آئین عوام کو احتجاج سے روکتا ہے،پی ڈی ایم میں کہا گیا کہ آپ نے جزیروں کا حق تسلیم کرنا ہے، کیا یہ قانون نہیں ہے؟۔

کوئی چور ہے ،ڈاکو ہے تو عدالت قرار دے،آپ نہیں قرار دے سکتے،چور،ڈاکو، غدار کہنا پرانا ہوگیا، یہ کہنا چھوڑ دیں،جے یو پی کے ممبر نے معذرت کی اور کہا زبان پھسل گئی تھی،آئین کا سبق ہمیں نہ دیں، ہم آئین کے خالق ہیں۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم آپ کے وعدوں کی چکی میں پسنے والے کی عکاسی ہے،آپ کے چہرے کی ہوائیاں سیاسی کارکن کے طور پر دیکھ رہا ہوں،آپ آئین کی خلاف ورزی کریں گے تو ہم اس کی نشاندہی کریں گے ، یہ غدار قرار دینے والا بیانیہ پرانا ہوگیا ہے ،واضح کرنا چاہتاہوں کہ آغا رفیع اللہ نے ایوان میں کوئی گالی نہیں دی ،آپ کو کیا پتا ہے آئین کا ، ہمیں آئین کا سبق نہ دیں ، ہم نے آئین بنایا اور جانیں دے کر آئین بچایا ہے، یہاں وزرانے جو تقریر کی کیا یہ ماحول کو ٹھیک کرنے کےلئے ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ آپ حوصلہ رکھیں، آپ کے ساتھ جو ہونے والا میں دیکھ رہاہوں ، آپ ہرقسم کے احتساب سے بھی بھاگ رہے ہیں، ہم کہتے ہیں کہ زرعی پالیسی ناکام ہوگئی ہے توکہتے ہیں این آر او مانگ رہے ہیں،ہم کہتے ہیں کہ خارجہ پالیسی ناکام ہوگئی تو کہتے ہیں مودی کا یار، جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے ہیں حکومت کو،یہ پہلی دفعہ نہیں بلکہ دومرتبہ اقتدار میں آئے ہیں ، پہلی مرتبہ اور آخری دفعہ۔

کشور زہرہ کا خطاب

قومی اسمبلی اجلاس میں رکن اسمبلی کشور زہرہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا  کہ بے روزگار کرنے اور سرکاری املاک بیچنے سے سرکاری خزانہ نہیں بھرے گا اورلوٹا ہوا پیسا واپس لانے سے خزانہ بھرے گا۔

علی محمد خان کا خطاب

قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے علی محمد خان  نے کہا کہ کچھ لوگ بیماری اور کچھ لوگ کسی بہانے سے باہر چلے گئے،باہر بیٹھ کر پاکستان اور اداروں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، حکومت پاکستان کی کوشش ہے کہ پیساواپس لایا جائے، ملک کا ایک وزیراعظم کرپشن پر گھر چلا گیا ہے، اپوزیشن یا حکومتی جماعتوں میں موجود لوگوں سے بھی لوٹا پیساواپس لایا جائے۔