تعلیمی اداروں میں فکر اقبالؒ کے فروغ کیلئے مستحسن اقدامات

تعلیمی اداروں میں فکر اقبالؒ کے فروغ کیلئے مستحسن اقدامات

فکر اقبالؒؒ کو تعلیمی اداروں میں فروغ دینے اور نسل نو کو حیات علامہ محمد اقبالؒؒ سے روشناس کروانے کیلئے اقبالؒؒ مراکز دبستان فکر اقبالؒؒ کے زیر اہتمام 22 اکتوبر کو سٹی سٹار پبلک ہائی سکول پیپلز کالونی نمبر1 فیصل آباد میں اقبالؒؒ مراکز کے پرائمری سکولوں کے درمیان ایک سوالیہ مقابلہ کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت دبستانِ فکر اقبالؒؒ کے سیکریٹری جنرل مفتی سعید احمد، انجینئر عبد الستار نعیم پرنسپل کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی رفاہ یونیورسٹی فیصل آباد کیمپس جبکہ نقابت کے فرائض اظہر بشیر ڈائریکٹر اصلاح پبلک سکول سسٹم نے سرانجام دیئے۔
یہ سوالیہ مقابلہ تحریری طور پر منعقد کیا گیا تھا جس میں تین سکولز کی ٹیموں غزالی پبلک سکول 79 ج ب، عزیز فاطمہ ایجوکیشنل کمپلیکس گلشن اقبالؒؒ اور سٹی سٹار پبلک ہائی سکول پیپلز کالونی کی ٹیموں نے سب سے زیادہ نمبر حاصل کر کے پہلی، پاک سکول سسٹم جڑانوالہ روڈ، بلوم سٹار سکول چک جھمرہ کی ٹیموں نے دوسری اور شبلی گرائمر سکول شیخ کالونی کی ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ مقابلہ میں حصہ لینے والی ٹیموں کے تمام طلباء وطالبات اور اول دوئم اور سوئم آ نے والی ٹیموں کو مہمانان گرامی نے انعامات سے نوازا۔ ان ٹیموں کا فائنل مقابلہ نومبر کے مہینے میں دبستان فکراقبالؒؒ کے تقسیم اسناد و انعامات کی تقریب میں ہو گا ان ٹیموں سے اگلے مقابلہ میں جنوری سے اکتوبر تک بھیجے گئے سوالات کے علاوہ اکتوبر تک بھیجی گئی نظموں کے اشعار سے بھی سوالات کئے جائیں گے۔ تاکہ طلباء و طالبات حیات اقبالؒؒ کے ساتھ ساتھ کلام اقبالؒؒ سے بھی آ گاہی حاصل کر سکیں۔
 مفتی سعید احمد نے اقبالؒؒ مراکز کی غرض و غایت کے ساتھ ساتھ دبستان فکر اقبالؒؒ کی کاوشوں پر بھی روشنی ڈا لتے ہوئے طلباء و طالبات کو پیام اقبالؒؒ کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ انجینئر عبد الستار نعیم کا کہنا تھا کہ اقبالؒؒ کی شاعری اندھیرے سے اجالے کی طرف چراغ راہگزر اور روحانیت کا مرکز ہے۔اقبالؒؒ مسلمانوں کی عظمت رفتہ اور شان دلآویزی کو پھر سے بام عروج تک پہنچا نے کیلئے سرگرم عمل تھے۔آپ اپنے کلام میں کہیں جامعیت، تو کہیں خودی،کہیں فلسفہ، تو کہیں اوصاف حجازی کی بات کرتے نظر آ تے ہیں۔ فکر اقبالؒؒ کا وجدان پاکستان ہے اب نسل نو ان شاء اللہ آنے والے وقتوں میں وطن عزیز کی باگ ڈور سنبھال کر افکار اقبالؒؒ کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلیٰ اقدار کی حامل اسلامی فلاحی ریاست بنائے گی۔
حکیم الامت علامہ اقبالؒؒ نے خوابیدہ امت مسلمہ کو خواب غفلت سے بیدار کیا۔آپ نے بیداری کا جو پیغام دیا وہ آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔  آپ کی تعلیمات قرآن کریم کے زرین اصولوں اور عشق رسول و آل رسول سے عبارت ہے۔ فکر اقبالؒؒ آج بھی ہمارے لئے لیے بہترین رہنما ہے۔ تقریباً ایک صدی کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود آج بھی فکر اقبالؒؒ ہمارے لئے بہترین بہترین رہنما اصول کا درجہ رکھتی ہے۔پاکستان کو آج بھی فکر اقبالؒؒ کے مطابق آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔فکر اقبالؒؒ کو نصاب میں ایک مضمون کے طور پر شامل کر کے  نوجوان نسل کی بہترین تعلیم و تربیت کی جا سکتی ہے۔ 
طلبہ افکار اقبالؒؒ کو مشعل راہ بنائیں اور فکر اقبالؒؒ کو آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ تعلیمی اداروں کو بزم اقبالؒؒ کے انعقاد کی جتنی آج ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی۔علامہ اقبالؒؒ اسلامی نظریہ تعلیم کے حامی ہیں۔ ان کے نزدیک ملت اسلامیہ کا مستقبل اسلام اور صرف اسلام سے وابستہ ہے اور اس کے معمار آج کے طلباء ہیں۔ اس لئے ان کی ذہنی تربیت اور ان کی صلاحیتوں کی نشوو نما اور ان کے نصب العین کے حصول کیلئے ضروری ہے کہ انھیں جدید نظام تعلیم کے مضر اثرات سے بچایا جائے جس کی بنیادیں مادہ پرستی اور ملحدانہ نظریات پر قائم ہیں۔ اس کے برعکس ایک ایسے نظام تعلیم و تربیت کی تشکیل کی جائے جو ایمان باللہ اور ایمان بالرسالت سے عبارت ہو۔ لہٰذا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ علامہ اقبالؒؒ ایک ایسے تعلیمی نظام کے خواہاں ہیں، جو محصل کی خودی کی تربیت کرے اور اسے استحکام بخشے۔ جو نظام تعلیم انسان کی خودی کی تربیت نہ کرسکے، وہ ان کے نزدیک نہ صرف بیکار ہے بلکہ نقصان دہ بھی ہے۔
اقبالؒ کا شعری فلسفہ خاص طور پر مسلمان نوجوانوں کے لیے ایک پیغام کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے اشعار اور نظموں نے نوجوانوں کی فکر پر اس درجہ اثرات مرتب کیے کہ انھوں نے وطن کی آزادی کے لیے انتہائی جوش وجذبے سے جدوجہد کی جس کے نتیجہ میں پاکستان ایک اسلامی مملکت کے طور پر معرضِ وجود میں آیا۔اقبالؒ نے مسلمان نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے زور دیا ہے۔وہ تعلیم کو شخصیت اور کردار سازی کا ایک اہم ذریعہ سمجھتے ہیں۔ اقبالؒ کے مطابق علم کی دولت سے قوم کے جوانوں کا اعتبار ووقار بنتا ہے۔ علم ہی قوموں کی تنظیم کرتا ہے۔ اقبالؒ مادیت پرست تعلیم کے خلاف ہیں جو جوانوں میں محض غلامانہ سوچ پیدا کرتی ہے۔ اقبالؒ ایسی تعلیم کو بیکار سمجھتے ہیں جو نوجوانوں کے دلوں سے مذہب،قوم اور وطن کی محبت کا جذبہ چھین لے۔

مصنف کے بارے میں