امریکی انتہا  پسندی،15سالہ لڑکی کو حجاب پہننے پر کھیلنے سے روک دیا گیا

امریکی انتہا  پسندی،15سالہ لڑکی کو حجاب پہننے پر کھیلنے سے روک دیا گیا

ٹینیسی:مسلم مخالف امریکی انتہا پسندی عروج کو پہنچ گئی ہے جس کی تازہ ترین مثال  مسلمان لڑکی کو حجاب پہننے کی وجہ سے کھیلنے سے روک دیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکہ کے ٹینیسی صوبہ میں ہائی سکول میں ایک مسلمان ایتھلیٹ لڑکی کو والی بال  کھیلنے سے اس وجہ سے روک دیا گیا کیونکہ اس نے حجاب پہنا ہوا تھا۔

 15نجہ عقیل جوکہ نیشولے میں واقع ولور کالیجیئٹ  کی طالبہ ہے نے والی بال کے میچ کے دوران حجاب پہن رکھا تھا ۔ دراصل 15 ستمبر کو نیشولے میں ایک وارم اپ میچ کے دوران نجہ عقیل کے کوچ نے ریفری سے کہا کہ اس کو حجاب کے ساتھ کھیلنے دیا جائے۔

14 سالہ نجہ عقیل نے بتایا کہ اس کو حجاب پہن کر کھیلنے منع کردیا گیا ۔ اس نے بتایا کہ اس سے پہلے اس کو میچوں کھیلنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوئی تھی۔

نجہ کو جب حجاب کے ساتھ کھیلنے سے منع کردیا گیا تو وہ حجاب اتار کر کورٹ کے باہر بیٹھ گئیں اور اس نے میچ نہیں کھیلنے کا فیصلہ کیا ۔ نجہ نے امریکہ خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئےکہا کہ میں بہت غصے سے بھر گئی کیونکہ میں نے کھیل کے اس قانون کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سنا تھا ۔

نجہ نے بتایا کہ کھیل کے قوانین میں حجاب پہننے یا نہ پہننے کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔ میں نہیں سمجھتی ہوں کہ جب حجاب میرے مذہب کا حصہ ہے تب اس کو پہننے کی مجھے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت ہے ۔

نیشنل فیڈریشن آف سٹیٹ ہائی سکول ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کارسیا نائف نے بتایا کہ امریکہ میں کھیلوں کو لے کر ہر سکول میں اپنی رول بک بنائی گئی ہے ، لیکن گائیڈ لائن میں کوئی سخت رول نہیں ہے ۔ ریاستوں کو چھوٹ دینی چاہئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک نوجوان لڑکی کو حجاب پہننے کی وجہ سے ڈسکوالیفائی کیا جانا دل توڑنے والا  عمل ہے۔