ریمارکس فوج نہیں کچھ لوگوں کیخلاف تھے،زمینوں پر قبضہ ایف اے ٹی ایف سے بڑا ایشو بنے گا: چیف جسٹس

ریمارکس فوج نہیں کچھ لوگوں کیخلاف تھے،زمینوں پر قبضہ ایف اے ٹی ایف سے بڑا ایشو بنے گا: چیف جسٹس
کیپشن: ریمارکس فوج نہیں کچھ لوگوں کیخلاف تھے،زمینوں پر قبضہ ایف اے ٹی ایف سے بڑا ایشو بنے گا: چیف جسٹس
سورس: file

لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی پر ڈی ایچ اے کے قبضہ کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ ڈی ایچ اے سے ڈائریکٹر لیگل عدالت  میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس  کا کہنا ہے کہ اتنی شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری نہ کریں۔فوج کے حاضر سروس لوگ ڈی ایچ اے میں آ کر غلط کام کریں گے تو بدنام کون ہو گا؟ 

  

نیو نیوز کے مطابق متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی پر ڈی ایچ اے کے قبضے کے خلاف درخواست کی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے  سماعت کی ۔ڈی ایچ اے کے وکیل نے استدعا کی کل آپ نے آرمی کے جنرل سے متعلق ریمارکس دیے انہیں حذف کردیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قاسم خان نے کہا کہ میرے ریمارکس فوج کے خلاف نہیں تھے بلکہ کچھ لوگوں کے خلاف تھے  جو اقلیتوں کی وقف جائیدادیں بھی کھا گئے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈی ایچ اے کی طرف سے کون آیا ہے اس پر و کیل نے کہا کہ ڈائریکٹر لیگل آئے ہیں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ اب  ایل ڈی اے بھی فریق بن گیا ہے۔ایل ڈی اے کے لیگل ایڈوائزر عامر سعید راں نے فیس بک پر لکھا ہے کہ ہائیکورٹ نے ایکسچینج کر لیا ہے۔اتنی شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری نہ کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میری جائیداد پر کوئی ناجائز قابض ہو جائے تو میں اسے بھی زور زبردستی نہیں نکال سکتا۔11 سال ہو گئے ہیں، کئی جگہوں پر اپنے آپ پر جبر کر کے آجاتے ہیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ  میں اگر کسی بازار میں جا کر دکاندار سے جھگڑنا شروع کردوں، لوگ یہ کہیں گے کہ قاسم خان نہیں بلکہ چیف جسٹس نے جھگڑا کیا۔4 وکیل کسی رکشہ والے کیساتھ دھنگا فساد کرتے ہیں تو نام کس پر آتا ہے۔ہائیکورٹ کا جج کسی ادارے میں بیٹھا تو اس نے اپنا ڈیکورم برقرار رکھنا ہے۔فوج کے حاضر سروس لوگ ڈی ایچ اے میں آ کر غلط کام کریں گے تو بدنام کون ہو گا؟ اس ملک کے 22 کروڑ عوام اس فوجی جو کشمیر، سیا چین اور دیگر محاذوں پر بیٹھا ہے اس کا احترام اسکے ساتھیوں سے زیادہ کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ  میرے کل کے ریمارکس بطور کلاس آرمی کیخلاف نہیں تھے، وہ ریمارکس آپ کے کچھ لوگوں کی وجہ سے تھے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اقلیتوں کی وقف جائیدادیں بھی کھا گئے ہیں۔ اداروں کا احترام فوقیت ہے، عدالت کے ریمارکس کسی کا دل  دکھانے کیلئے نہیں تھے۔ زمینوں پر قبضہ ایف اے ٹی ایف سے زیادہ بڑا ایشو بنے گا۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ  سپریم کورٹ کے 2007ء کے فیصلے میں ڈی ایچ اے کا زمین پر حق معطل ہو چکا ہے جس پر عدالت  عالیہ نے درخواستگزاروں کی زمین کی قانونی حیثیت تبدیل نہ کرنے کا حکم  دے دیا۔وکیل کو حکم دیا کہ ڈی ایچ اے انتظامیہ سے ہدایات لیکر 3 مئی کو پیش ہوں۔