ناجائز حکومت کو بھگانے کیلئے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ ہوگا: فضل الرحمن

ناجائز حکومت کو بھگانے کیلئے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ ہوگا: فضل الرحمن
سورس: فائل فوٹو

کراچی: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت جعلی ووٹ کے ذریعے جبر کیساتھ کرسی پر مسلط ہوئی، ان نااہلوں سے چھٹکارے کیلئے انقلاب کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، قربانیوں کیساتھ حاصل کیا گیا پاکستان آج اپنی بقاءکیلئے قربانی مانگ رہا ہے، پاکستان میں اب صرف جلسے نہیں ہوں گے بلکہ روڈ کاررواں بھی چلیں گے۔ 
کراچی میںپی ڈی ایم کے تحت ہونے والے جلسے ’استحکام پاکستان و حقوق سندھ‘ میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے قائدین نے ملکی حالات اور ملکی سیاست کے ہر پہلو سے آپ کو آگاہ کیا، یقینا میں ان کے ارشادات پر اضافہ تو نہیں کر سکتا لیکن موجودہ جعلی حکمرانوں کی تین سالہ کارکردگی پر اتنا تبصرہ ضرور کر سکتا ہوں کہ انہوں نے پاکستانی ریاست کو ایک غیر محفوظ ریاست بنا دیا اور پاکستانی قوم کو ایک غیر محفوظ قوم بنا دیا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ قومیں آگے کی طرف بڑھتی ہیں اور دنیا کے اقوام کے ساتھ قدم ملا کر ترقی کرتی ہیں لیکن پاکستان کو پیچھے کی طرف دھکیل دیا گیا ہے، ایسی صورتحال پر ہم خاموش تماشائی نہیں رہ سکتے، ہم نے 22 کروڑ پاکستانی عوام کے شانہ بشانہ، اسے دنیا میں ایک ممتاز قوم کی حیثیت دینے کی قسم کھا رکھی ہے اور پاکستان کے 22 کروڑ عوام کو دنیا میں ایک ممتاز مقام دے کر ہی دم لیں گے۔ 
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ بہت سے اسباب آئے، رمضان شریف گزرا، گرمی کا موسم گزرا، کورونا وائرس ایک عالمی وباءکی طرح اس معاشرے پر چھا گیا جس کی وجہ سے یقینا پی ڈی ایم کے جلسوں کا تسلسل کچھ عرصہ کیلئے متاثر ہوا جس پر یہ تبصرے ہونے لگے کہ خاموش ہو گیا ہے، مگر آج کا جلسہ، تاحد نظر انسانوں کا سمندر اور آپ کا جوش و جذبہ یہ بتا رہا ہے کہ آپ زندہ ہیں، پی ڈی ایم فعال ہے منزل کی طرف رواں دواں سفر کو روکا ہے، نہ روکیں گے، محرم کا مہینہ ہمیں یہی پیغام دیتا ہے کہ یزید کے ہاتھ پر بیت نہیں کرنی۔ 
ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت ناجائز ہے اور اسے کوئی عوامی مینڈیٹ حاصل نہیں، یہ جعلی ووٹ کے ذریعے جبر کی بنیاد پر کرسی پر مسلط ہیں، اور جو جبر کے طبقے ایسے حکمرانوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ہم نے مرد میدان بن کر ان کا بھی مقابلہ کرنا ہے اور دنیا کو بتانا ہے کہ پاکستان میں کسی خاص طبقے کو ملکی سیاست میں حصہ لینے اور دخل اندازی کا کوئی حق نہیں، اگر ہماری فوج سیاست میں مداخلت کرتی ہے تو وہ آئین کے حلف سے روگردانی کر رہی ہے، اگر ہم اس طرح کی جمہوریت کو تسلیم کرتے ہیں تو ہم نے پارلیمینٹ میں جو بار بار حلف اٹھائے ہیں، اس سے روگردانی کرتے ہیں، ہر ایک کو اپنے حلف پر قائم رہنا چاہئے، آئین کے مطابق اس ملک کو حکمرانی دینی ہے، قانون کی بالادستی اور پارلیمینٹ کی بالادستی اور اس کے نیچے ہم نے ملکی نظام کو چلانا ہے۔ 
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستانی معیشت کا سالانہ ترقیاتی تخمینہ ساڑھے پانچ فیصد دیا گیا اور اگلے سال کیلئے ساڑھے چھ فیصد تخمینے کا اعلان ہوا لیکن اس نااہل حکومت نے پاکستان کی سالانہ ترقی کا تخمینہ صفر سے بھی نیچے گرا دیا، آج ہماری معیشت جمود کا شکار ہے، آج غریب آدمی کی جیب میں اتنا پیسہ نہیں کہ وہ بازار سے راشن خرید سکے، مہنگائی کئی سو گنا بڑھ گئی ہے، آج گندم اور آٹا نہیں مل رہا، آج چینی ناپید ہو رہی ہے، گھی نہیں مل رہا، دوائیوں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، پہلے ایک گھرمیں 5 لوگوں میں سے 3 روزگار والے اور 2 بیروزگار ہوتے تھے، آج ایک گھرمیں 5میں 4 بیروزگار اور صرف ایک کام کرنے والاہے، لوگوں کیلئے راشن لینا مشکل ہوگیا ہے، کیا پاکستان اس لئے حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں صرف چند لوگ عیاشیاں کریں گے، اور ایسے نااہل لوگ پاکستان پر حکومت کریں گے، پاکستان نااہلوں کیلئے نہیں بنا تھا، لوگو! اٹھو انقلاب لاﺅ، انقلاب کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، دنیا کو یہ بتانا ہے کہ ہم نے جو آپس میں اور قوم کیساتھ عہد و پیماں کئے ہیں، ان پر پورا اتریں گے،میں اپنی قوم سے کہنا چاہتا ہوں کہ مایوسی کی طرف نہیں جانا۔ 
انہوں نے کہا کہ جب تک آپ دنیا کے مفادات اپنے ساتھ وابستہ نہیں کر سکیں گے، آپ اپنے ملک کیلئے دوست پیدا نہیں کر سکتے، چین اس خطے کی سپرپاور اور اقوام متحدہ و سلامتی کونسل کی ویٹو پاور ہے، لیکن ہم نے چین سے کہا کہ پاکستان کے راستے سے آپ دنیا کے ساتھ تجارت کر سکتے ہیں، میاں نواز شریف نے سی پیک کا افتتاح کیا اور کام شروع ہوا لیکن چین کے مقابلے میں عالمی قوتوں کو یہ برداشت نہ ہو سکا کہ پاکستان ترقی کی راہ پر جانے لگا، چین جیسی قوت نے دنیا میں تجارت کرنے کیلئے پاکستان کو ترجیح دی جو پاکستان کیلئے بہت بڑی کامیابی تھی کیونکہ جہاں ہم نے معاشی ترقی کی بنیاد رکھی وہیں چین کی 70 سالہ دوستی کو معاشی دوستی میں تبدیل کیا اور یہ خارجہ پالسی میں ایک پہلا کامیاب قدم تھا لیکن عمران خان، جو کبھی کبھی نمائش کرنے کیلئے امریکہ کے خلاف ایک آدھ جملہ بھی کہہ دیتا ہے، نے امریکہ اور یہودی ایجنٹ کا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کو دوستوں سے محروم کیا، معیشت کو زمین بوس کر دیا، آج ہم تنہائی کا شکار ہیں اور ان کے بینکوں کے امداد کی لالچ میں چین کی سرمایہ کاری کو بھی سبوتاژ کر بیٹھے ہیں، آج ہم کہہ رہے ہیں کہ افغانستان میں ہم کسی بھی کارروائی کیلئے پاکستان کے ہوائی اے نہیں دیں گے، تم سے اڈے مانگے کس نے؟ وہ تو پہلے سے ہی ان اڈوں کو اپنا سمجھتے ہیں اور استعمال بھی ہو رہے ہیں، تم نے تو امریکیوں کو اسلام آباد اور کراچی کے سارے ہوٹل فراہم کر دئیے، کیا ان پر ویکسین کی کوئی شرط نہیں؟ 
ان کا کہنا تھا کہ جو امریکہ افغانستان میں 20 سال انسانیت کا خون کر چکا ہے، جو انسانی حقوق کو پامال کر چکا ہے اور جس کے ہاتھوں اور انگلیوں سے انسانیت کا خون ٹپک رہا ہو، اسے انسانیت کی قیادت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں، ہم نے کشمیر اس مودی کو بیچ دیا جو ہمارا فون سننے کو تیار نہیں اور جو بقیہ کشمیر رہ گیا ہے، اس پر کہتا ہے کہ میری حکومت آئی تو آزاد کشمیر کے لوگوں کو ریفرنڈم کی اجازت دوں گا، ان کی مرضی ہے ہمارے ساتھ رہیں یا الگ وطن بنا لیں، تمہیں تو پاکستان کا ریاستی موقف ہی معلوم نہیں ہے، میں اب بھی کہتا ہوں اور دعوے سے کہتا ہوں کہ پاکستان کے عوام کا ووٹ چوری کر کے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دیا گیا، گلگت بلتستان کا ووٹ چوری کر کے پی ٹی آئی کو دیا گیا، کشمیر کا ووٹ بھی انہی لوگوں نے چوری کر کے پی ٹی آئی کو دیا۔ ہم نے فاٹا کا انضمام کیا، فاٹا کے قبائل رل گئے، ڈیڑھ سے دو کروڑ کی آبادی گزشتہ مردم شماری میں 50 لاکھ لکھی گئی، آج ایک ایک گاﺅں اور ہر قبائلی کا گھر تباہ ہو چکا ہے اور قبائلی کھنڈروں میں واپس آ رہے ہیں، ہم نے وعدہ کیا تھا کہ ہر سال ایک سو ارب روپے دیں گے اور 10 سال تک مجموعی طور پر ایک ہزار ارب روپے دیں گے مگر پانچ سال گزر گئے اور ہم نے اس دوران مشکل سے 50 ارب روپے دئیے ہوں گے، کہاں گیا وہ پیسہ؟ پاکستان میں اب صرف جلسے نہیں ہوں گے بلکہ روڈ کاررواں بھی چلیں گے۔ 
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان میں آج امارت اسلامیہ کی طرف سے وسیع البنیاد حکومت کی پیشکش بھی ہوئی، عام معافی کا اعلان بھی ہوا اور گزشتہ 20 سال جو کچھ ان کیساتھ ہوا، سب کچھ معاف کرتے ہوئے سب کو کہا کہ آﺅ مل کر حکومت بناتے ہیں، میں افغانستان کی تمام سیاسی قوتوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ جس فراخ دلی کا مظاہرہ افغانستان کی امارت اسلامیہ نے کیا ہے، آپ کو بھی اسی فراخ دلی کیساتھ ان کی دعوت قبول کر لینی چاہئے، ابھی افغانستان کے مسئلے پر سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں بھارت کو ہندوستان کو تو شریک کیا گیا مگر پاکستانی مندوب کو نہیں بلایا گیا، تم نے انسانی حقوق کمیشن میں ایک قرارداد پیش کی، تمہیں تو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ اس کمیشن کے اراکین کتنے ہیں۔ 
قربانیاں دے کر حاصل کیا گیا پاکستان آج اپنی بقاءکیلئے ہم سے قربانی مانگ رہا ہے، موجودہ حکومت کے پاس برقرار رہنے کا کوئی سیاسی جواز نہیں، کارکردگی کے حوالے سے بھی کوئی جواز ہیں، انہوں نے معاشی حوالے سے کچھ دیا اور نہ امن و امان کے حوالے سے ملک کو کچھ دے سکے، پچھلی حکومت نے اگر کچھ دیا تھا، وہ بھی برباد کر دیا، دوسروں کو احتساب کا طعنہ دینے والے یہ بتائیں کہ فارن فنڈنگ کیس کا مسئلہ کہاں گیا،مالم جبہ کا معاملہ کہاں گیا، پشاور کی بی آر ٹی کا مسئلہ، گندم سکینڈل کا مسئلہ، تمہارے خلاف اربوں، کھربوں کے سکینڈل آئے، وہ کیوں دفن کئے جا رہے ہیں، ظاہر ہے کہ نیب ایک جانبدار ادارہ ہے اور اسے ختم ہو جانا چاہئے، اب کہتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات دیں گے، اب وہ لوگ انتخابی اصلاحات کریں گے جو خود دھاندگی سے آئے ہوں، ہم تمہارے انتخابی اصلاحات کو جوتے کے نوک پر رکھتے ہیں۔ 

نااہلوں سے چھٹکارے کیلئے انقلاب کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف کا لانگ مارچ کا عندیہ 
کراچی: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماﺅں نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت جعلی ووٹ کے ذریعے جبر کیساتھ کرسی پر مسلط ہوئی، ان نااہلوں سے چھٹکارے کیلئے انقلاب کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، پاکستان میں اب صرف جلسے نہیں ہوں گے بلکہ روڈ کاررواں بھی چلیں گے۔ 
کراچی میںپی ڈی ایم کے تحت ہونے والے جلسے ’استحکام پاکستان و حقوق سندھ‘ میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے قائدین نے ملکی حالات اور ملکی سیاست کے ہر پہلو سے آپ کو آگاہ کیا، یقینا میں ان کے ارشادات پر اضافہ تو نہیں کر سکتا لیکن موجودہ جعلی حکمرانوں کی تین سالہ کارکردگی پر اتنا تبصرہ ضرور کر سکتا ہوں کہ انہوں نے پاکستانی ریاست کو ایک غیر محفوظ ریاست بنا دیا اور پاکستانی قوم کو ایک غیر محفوظ قوم بنا دیا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ قومیں آگے کی طرف بڑھتی ہیں اور دنیا کے اقوام کے ساتھ قدم ملا کر ترقی کرتی ہیں لیکن پاکستان کو پیچھے کی طرف دھکیل دیا گیا ہے، ایسی صورتحال پر ہم خاموش تماشائی نہیں رہ سکتے، ہم نے 22 کروڑ پاکستانی عوام کے شانہ بشانہ، اسے دنیا میں ایک ممتاز قوم کی حیثیت دینے کی قسم کھا رکھی ہے اور پاکستان کے 22 کروڑ عوام کو دنیا میں ایک ممتاز مقام دے کر ہی دم لیں گے۔ 
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ بہت سے اسباب آئے، رمضان شریف گزرا، گرمی کا موسم گزرا، کورونا وائرس ایک عالمی وباءکی طرح اس معاشرے پر چھا گیا جس کی وجہ سے یقینا پی ڈی ایم کے جلسوں کا تسلسل کچھ عرصہ کیلئے متاثر ہوا جس پر یہ تبصرے ہونے لگے کہ خاموش ہو گیا ہے، مگر آج کا جلسہ، تاحد نظر انسانوں کا سمندر اور آپ کا جوش و جذبہ یہ بتا رہا ہے کہ آپ زندہ ہیں، پی ڈی ایم فعال ہے منزل کی طرف رواں دواں سفر کو روکا ہے، نہ روکیں گے، محرم کا مہینہ ہمیں یہی پیغام دیتا ہے کہ یزید کے ہاتھ پر بیت نہیں کرنی۔ 
ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت ناجائز ہے اور اسے کوئی عوامی مینڈیٹ حاصل نہیں، یہ جعلی ووٹ کے ذریعے جبر کی بنیاد پر کرسی پر مسلط ہیں، اور جو جبر کے طبقے ایسے حکمرانوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ہم نے مرد میدان بن کر ان کا بھی مقابلہ کرنا ہے اور دنیا کو بتانا ہے کہ پاکستان میں کسی خاص طبقے کو ملکی سیاست میں حصہ لینے اور دخل اندازی کا کوئی حق نہیں، اگر ہماری فوج سیاست میں مداخلت کرتی ہے تو وہ آئین کے حلف سے روگردانی کر رہی ہے، اگر ہم اس طرح کی جمہوریت کو تسلیم کرتے ہیں تو ہم نے پارلیمینٹ میں جو بار بار حلف اٹھائے ہیں، اس سے روگردانی کرتے ہیں، ہر ایک کو اپنے حلف پر قائم رہنا چاہئے، آئین کے مطابق اس ملک کو حکمرانی دینی ہے، قانون کی بالادستی اور پارلیمینٹ کی بالادستی اور اس کے نیچے ہم نے ملکی نظام کو چلانا ہے۔ 
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستانی معیشت کا سالانہ ترقیاتی تخمینہ ساڑھے پانچ فیصد دیا گیا اور اگلے سال کیلئے ساڑھے چھ فیصد تخمینے کا اعلان ہوا لیکن اس نااہل حکومت نے پاکستان کی سالانہ ترقی کا تخمینہ صفر سے بھی نیچے گرا دیا، آج ہماری معیشت جمود کا شکار ہے، آج غریب آدمی کی جیب میں اتنا پیسہ نہیں کہ وہ بازار سے راشن خرید سکے، مہنگائی کئی سو گنا بڑھ گئی ہے، آج گندم اور آٹا نہیں مل رہا، آج چینی ناپید ہو رہی ہے، گھی نہیں مل رہا، دوائیوں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، پہلے ایک گھرمیں 5 لوگوں میں سے 3 روزگار والے اور 2 بیروزگار ہوتے تھے، آج ایک گھرمیں 5میں 4 بیروزگار اور صرف ایک کام کرنے والاہے، لوگوں کیلئے راشن لینا مشکل ہوگیا ہے، کیا پاکستان اس لئے حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں صرف چند لوگ عیاشیاں کریں گے، اور ایسے نااہل لوگ پاکستان پر حکومت کریں گے، پاکستان نااہلوں کیلئے نہیں بنا تھا، لوگو! اٹھو انقلاب لاﺅ، انقلاب کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، دنیا کو یہ بتانا ہے کہ ہم نے جو آپس میں اور قوم کیساتھ عہد و پیماں کئے ہیں، ان پر پورا اتریں گے،میں اپنی قوم سے کہنا چاہتا ہوں کہ مایوسی کی طرف نہیں جانا۔ 
انہوں نے کہا کہ جب تک آپ دنیا کے مفادات اپنے ساتھ وابستہ نہیں کر سکیں گے، آپ اپنے ملک کیلئے دوست پیدا نہیں کر سکتے، چین اس خطے کی سپرپاور اور اقوام متحدہ و سلامتی کونسل کی ویٹو پاور ہے، لیکن ہم نے چین سے کہا کہ پاکستان کے راستے سے آپ دنیا کے ساتھ تجارت کر سکتے ہیں، میاں نواز شریف نے سی پیک کا افتتاح کیا اور کام شروع ہوا لیکن چین کے مقابلے میں عالمی قوتوں کو یہ برداشت نہ ہو سکا کہ پاکستان ترقی کی راہ پر جانے لگا، چین جیسی قوت نے دنیا میں تجارت کرنے کیلئے پاکستان کو ترجیح دی جو پاکستان کیلئے بہت بڑی کامیابی تھی کیونکہ جہاں ہم نے معاشی ترقی کی بنیاد رکھی وہیں چین کی 70 سالہ دوستی کو معاشی دوستی میں تبدیل کیا اور یہ خارجہ پالسی میں ایک پہلا کامیاب قدم تھا لیکن عمران خان، جو کبھی کبھی نمائش کرنے کیلئے امریکہ کے خلاف ایک آدھ جملہ بھی کہہ دیتا ہے، نے امریکہ اور یہودی ایجنٹ کا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کو دوستوں سے محروم کیا، معیشت کو زمین بوس کر دیا، آج ہم تنہائی کا شکار ہیں اور ان کے بینکوں کے امداد کی لالچ میں چین کی سرمایہ کاری کو بھی سبوتاژ کر بیٹھے ہیں، آج ہم کہہ رہے ہیں کہ افغانستان میں ہم کسی بھی کارروائی کیلئے پاکستان کے ہوائی اے نہیں دیں گے، تم سے اڈے مانگے کس نے؟ وہ تو پہلے سے ہی ان اڈوں کو اپنا سمجھتے ہیں اور استعمال بھی ہو رہے ہیں، تم نے تو امریکیوں کو اسلام آباد اور کراچی کے سارے ہوٹل فراہم کر دئیے، کیا ان پر ویکسین کی کوئی شرط نہیں؟ 
ان کا کہنا تھا کہ جو امریکہ افغانستان میں 20 سال انسانیت کا خون کر چکا ہے، جو انسانی حقوق کو پامال کر چکا ہے اور جس کے ہاتھوں اور انگلیوں سے انسانیت کا خون ٹپک رہا ہو، اسے انسانیت کی قیادت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں، ہم نے کشمیر اس مودی کو بیچ دیا جو ہمارا فون سننے کو تیار نہیں اور جو بقیہ کشمیر رہ گیا ہے، اس پر کہتا ہے کہ میری حکومت آئی تو آزاد کشمیر کے لوگوں کو ریفرنڈم کی اجازت دوں گا، ان کی مرضی ہے ہمارے ساتھ رہیں یا الگ وطن بنا لیں، تمہیں تو پاکستان کا ریاستی موقف ہی معلوم نہیں ہے، میں اب بھی کہتا ہوں اور دعوے سے کہتا ہوں کہ پاکستان کے عوام کا ووٹ چوری کر کے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دیا گیا، گلگت بلتستان کا ووٹ چوری کر کے پی ٹی آئی کو دیا گیا، کشمیر کا ووٹ بھی انہی لوگوں نے چوری کر کے پی ٹی آئی کو دیا۔ ہم نے فاٹا کا انضمام کیا، فاٹا کے قبائل رل گئے، ڈیڑھ سے دو کروڑ کی آبادی گزشتہ مردم شماری میں 50 لاکھ لکھی گئی، آج ایک ایک گاﺅں اور ہر قبائلی کا گھر تباہ ہو چکا ہے اور قبائلی کھنڈروں میں واپس آ رہے ہیں، ہم نے وعدہ کیا تھا کہ ہر سال ایک سو ارب روپے دیں گے اور 10 سال تک مجموعی طور پر ایک ہزار ارب روپے دیں گے مگر پانچ سال گزر گئے اور ہم نے اس دوران مشکل سے 50 ارب روپے دئیے ہوں گے، کہاں گیا وہ پیسہ؟ پاکستان میں اب صرف جلسے نہیں ہوں گے بلکہ روڈ کاررواں بھی چلیں گے۔ 
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان میں آج امارت اسلامیہ کی طرف سے وسیع البنیاد حکومت کی پیشکش بھی ہوئی، عام معافی کا اعلان بھی ہوا اور گزشتہ 20 سال جو کچھ ان کیساتھ ہوا، سب کچھ معاف کرتے ہوئے سب کو کہا کہ آﺅ مل کر حکومت بناتے ہیں، میں افغانستان کی تمام سیاسی قوتوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ جس فراخ دلی کا مظاہرہ افغانستان کی امارت اسلامیہ نے کیا ہے، آپ کو بھی اسی فراخ دلی کیساتھ ان کی دعوت قبول کر لینی چاہئے، ابھی افغانستان کے مسئلے پر سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں بھارت کو ہندوستان کو تو شریک کیا گیا مگر پاکستانی مندوب کو نہیں بلایا گیا، تم نے انسانی حقوق کمیشن میں ایک قرارداد پیش کی، تمہیں تو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ اس کمیشن کے اراکین کتنے ہیں۔ 
قربانیاں دے کر حاصل کیا گیا پاکستان آج اپنی بقاءکیلئے ہم سے قربانی مانگ رہا ہے، موجودہ حکومت کے پاس برقرار رہنے کا کوئی سیاسی جواز نہیں، کارکردگی کے حوالے سے بھی کوئی جواز ہیں، انہوں نے معاشی حوالے سے کچھ دیا اور نہ امن و امان کے حوالے سے ملک کو کچھ دے سکے، پچھلی حکومت نے اگر کچھ دیا تھا، وہ بھی برباد کر دیا، دوسروں کو احتساب کا طعنہ دینے والے یہ بتائیں کہ فارن فنڈنگ کیس کا مسئلہ کہاں گیا،مالم جبہ کا معاملہ کہاں گیا، پشاور کی بی آر ٹی کا مسئلہ، گندم سکینڈل کا مسئلہ، تمہارے خلاف اربوں، کھربوں کے سکینڈل آئے، وہ کیوں دفن کئے جا رہے ہیں، ظاہر ہے کہ نیب ایک جانبدار ادارہ ہے اور اسے ختم ہو جانا چاہئے، اب کہتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات دیں گے، اب وہ لوگ انتخابی اصلاحات کریں گے جو خود دھاندگی سے آئے ہوں، ہم تمہارے انتخابی اصلاحات کو جوتے کے نوک پر رکھتے ہیں۔ 

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا خطاب


پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے بھی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا اشارہ دیا اور کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں عوام کا سمندر لے کر اسلام آباد جائیں گے اور اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو مہنگائی ختم کر دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم عمران نیازی مارچ 2019ءمیں کراچی آئے تھے اور 162 ارب کے کراچی پیکیج کا اعلان کیا تھا لیکن آج تک اعلان کردہ رقم فراہم نہیں کی اور کراچی میں پانی کا مسئلہ حل نہیں ہو رہا۔ 
مسلم لیگ (ن) کے دور سے پہلے کراچی میں بدامنی تھی اور کاروباری برادری کراچی کو چھوڑنا چاہتی تھی اور پھر (ن) لیگ نے کراچی سے بھتہ خوری اور بوری بندلاشوں کا خاتمہ کیا، عمران خان دن رات جھوٹ بولتے ہیں، وہ کہتے تھے کہ ڈالر مہنگا ہو تو سمجھو وزیراعظم کرپٹ ہے۔ 
عمران خان کہتے تھے مہنگائی بڑھے تو سمجھو وزیراعظم کرپٹ ہے لیکن آج ملک میں مہنگائی عروج پر ہے اور وہ بنی گالہ میں بیٹھ کر ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں، عمران خان روز اپنے گھر سے دفتر ہیلی کاپٹر پر جاتے ہیںاور کو گمراہ کر رہے ہیں۔ 
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں عوام کا سمندر لے کر اسلام آباد جائیں گے اور اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو مہنگائی ختم کر دیں گے۔