برطانوی شہریوں کی پاکستان سے گردوں کی غیر قانونی خریداری کا انکشاف

برطانوی شہریوں کی پاکستان سے گردوں کی غیر قانونی خریداری کا انکشاف

راولپنڈی: ایک ڈاکومنٹری رپورٹ کے مطابق زیادہ تر ان لوگوں کے گردے بھی اس مقصد کیلئے استعمال کیے جا رہے ہیں جو کہیں سے اغوا کیے جاتے ہیں اور گردے نکالنے کے بعد چھوڑ دیا جاتا ہے یا ان کو مار کر پھینک دیا جاتا ہے۔ دوسرے وہ افراد ہیں جو غربت سے تنگ ہو کر مختلف علاقوں سے آتے ہیں اور اپنے گردے بیچنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے ریڈیو کے مطابق یہ جسم کے حصے 1000 پاؤنڈز میں برطانوی شہریوں کو فروخت کئے جا رہے ہیں جو راولپنڈی کے مخلتف اسپتالوں میں پیوند کاری کرواتے ہیں۔ بعض اوقات تو کچھ مریضوں کو بڑی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان ٹرانسپلانٹ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر ماہ 100 سے زیادہ غیر قانونی گردے کے مریضوں کی پیوندکاری ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر مرزا نقی ظفر کا کہنا ہے کہ قانونی طریقے سے ایک گردے کی پیوند کاری پر 50 سے 60 ہزار ڈالر خرچ آتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں غیر قانونی طریقے سے گردے فروخت کرنے والے مخلتف افراد مخلتف پیچیدگیوں کا شکار ہیں جبکہ متعدد اپنی زندگیاں ہار چکے ہیں۔