آپکو کونسی بھوک زیادہ لگتی ہے،معدے کی یا دماغ کی؟

غذائی ماہرین کے مطابق بھوک کی دو اقسام ہیں جن میں سے ایک کا تعلق پیٹ سے ہے جب کہ دوسری ہمارے دماغ سے تعلق رکھتی ہے۔

آپکو کونسی بھوک زیادہ لگتی ہے،معدے کی یا دماغ کی؟

غذائی ماہرین کے مطابق بھوک کی دو اقسام ہیں جن میں سے ایک کا تعلق پیٹ سے ہے جب کہ دوسری ہمارے دماغ سے تعلق رکھتی ہے۔ماہرین کا مشورہ ہے کہ ہمیں ’’دماغی بھوک‘‘ سے بچنا چاہیے جبک ہ معدے کی بھوک ختم کرنے کے لیے بھی مفید اور صحت بخش غذاؤں پر توجہ دینی چاہیے۔بھوک کی ان دونوں اقسام کی علامات ایک دوسرے سے مختلف ہیں جن کا مختصر جائزہ درج ذیل ہے:

معدے کی بھوک: اصلی بھوک
اس میں بتدریج اضافہ ہوتا ہے۔
پیٹ خالی ہونے کا احساس ہوتا ہے۔
کھانے کی خواہش عموماً بہت شدید نہیں ہوتی۔
ایک بار کھانا کھانے کے کئی گھنٹوں بعد بھوک کا احساس ہوتا ہے۔
پیٹ بھرجانے پر بھوک بھی ختم ہوجاتی ہے۔
کھانے کے بعد سکون اور اطمینان کا احساس ہوتا ہے۔

دماغی بھوک: بے وقت کی راگنی
اچانک بھوک لگنے لگتی ہے۔
اس کا تعلق کسی خاص چیز کو کھانے کی خواہش اور طلب سے ہوتا ہے۔
جس چیز کو کھانے کا دل چاہ رہا ہو، اس کا ذائقہ زبان پر محسوس ہوتا ہے۔
کھانے کی فوری اور شدید طلب ہوتی ہے۔
یہ کسی بھی وقت لگ سکتی ہے چاہے کچھ دیر پہلے ہی کھانا کیوں نہ کھایا ہو۔
پیٹ بھرا ہونے کے باوجود مزید کھانے کی خواہش برقرار رہتی ہے۔
کھانے کے بعد پچھتاوا ہوتا ہے کہ فلاں چیز اتنی زیادہ کیوں کھالی