پولیس نقیب اللہ سے 10لاکھ روپے مانگ رہی تھی، بچنے والے دوستوں کا عدالت میں بیان

پولیس نقیب اللہ سے 10لاکھ روپے مانگ رہی تھی، بچنے والے دوستوں کا عدالت میں بیان

کراچی: سابق ایس ایس پی سی ٹی ڈی راو انوار سے بچ جانے والے مقتول نقیب اللہ کے دونوں دوستوں حضرت علی اور محمد قاسم نے مقامی عدالت میں بیان ریکارڈ کروا دیے ۔ بیان میں دوستوں نے انکشاف کیا کہ نقیب اللہ نے ہمیں بتایا کہ پولیس 10لاکھ روپے مانگ رہی ہے۔
نیو نیوز کے مطابق عدالت میں علی کا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہناتھا کہ نقیب سے فیس بک پر دوستی ہوئی تھی ،ہم گاوں جانے سے پہلے کپڑے لینے نکلے تھے کہ نقیب اللہ نے ہمیں چائے پینے کیلئے بلالیالیکن ابوالحسن اصفہانی رو ڈ پر 8سادہ لباس اہلکاروں نے گھیر لیااور ہمیں پولیس موبائل میں بٹھاکر سچل تھانے منتقل کیا گیا۔ سچل تھانے لے جا کرہمیں بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پولیس نے میر ی جیب سے ساڑھے 4ہزار روپے نکال لئے۔دوسری جانب قاسم کا اپنے بیان میں کہناتھا کہ پولیس نے میری جیب سے 300روپے اور موبائل فون لیا اور نقیب اللہ نے ہمیں بتایا کہ پولیس 10لاکھ روپے مانگ رہی ہے۔چوکی انچارج نے کہا کہ راوانوار کے سامنے آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھنا جبکہ ہماری آنکھوں پر پٹی باندھ کر بڑے افسر کے سامنے پیش کیا گیا۔
قاسم نے مزید کہاکہ پیشی کے بعد ہم تینوں پر وحشیانہ تشدد کیا گیا جبکہ تشدد کے 72گھنٹوں کے بعد ہم دونوں کو چھوڑدیا گیا اور اکبر ملاح نے کہاکہ تم دونوں کو چھوڑ رہے ہیں تیسرے کا نام نہیں لینا ،بعد ازاں 17جنوری کو معلوم ہواکہ نقیب اللہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا اور ہمیں ٹی وی پر پولیس افسر کی آواز سن کر پرپتا چلا کہ وہ راو¿ انورا ہے۔واضح رہے کہ علی اور محمد قاسم عدالت میں بیان کے دوران روتے رہے۔