نواز شریف نااہل: پاکستان کو متحد، یکجا کرنے کا وقت

نواز شریف نااہل: پاکستان کو متحد، یکجا کرنے کا وقت

عدلیہ نے پاکستان کے طاقتور ترین وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا ہے. نون لیگ اور اپوزیشن سیاسی جماعتیں، خصوصاً تحریک انصاف، جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی اور دیگر، پچھلے ایک سال سے سخط سیاسی اور قانونی لڑائی لڑ رہے ہیں. اس سے قوم شدید تقسیم کا شکار ہوگئی ہے. کوئی شک نہیں کہ یہ قانونی جنگ ہماری جمہوریت کیلئے اہم تھی. لیکن اب فیصلہ آ چکا ہے. اب پاکستانیوں کو متحد اور یکجا کرنے کا وقت ہے. فیصلے کے بعد ہماری سیاست اور معاشرے میں مزید تقسیم کی گنجائش نہیں رہی. اس حوالے سے سب سے زیادہ ذمہ داری سابق وزیراعظم نواز شریف اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر عائد ہوتی ہے.

اس ضمن میں خان صاحب کو چاہیے کہ وہ اپنی سوشل میڈیا ٹیم اور ترجمانوں کو ہدایت کریں کہ اب سابق وزیراعظم کے اہل خانہ کی کردار کشی بند کریں. فیصلے نے تحریک انصاف کے موقف کی تصدیق کردی ہے. اب آگے دیکھنے کی ضرورت ہے، ساتھ ہی سابق وزیراعظم کو آگے چلنے کا موقع دینے کی ضرورت ہے. تذلیل نہ کی جائے. اس ضمن میں خان صاحب نے پہل کی ہے یہ کہہ کر کہ انکی سابق وزیراعظم اور انکے خاندان سے ذاتی دشمنی نہیں، اور یہ کہ کیس ملک کے مفاد میں دائر کیا گیا تھا، ناکہ کسی ذاتی دشمن.

اسی طرح، سابق وزیر اعظم نواز شریف سپریم کورٹ کے فیصلے کو من و عن تسلیم کر کے  سیاسی، قانونی، جمہوری اور عوامی تقاضوں کو پورا کرکے قوم کو متحد اور پاکستان کو سیاسی استحکام کیطرف لے جاسکتے ہیں.

اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ کا مستقبل بہت اہم ہے. یہ سیاسی جماعت ملکی اثاثہ ہے، ایسے ہی جیسے تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی اثاثہ ہیں. مسلم لیگ میں پرانے اور قابل لیگی سیاست دان موجود ہیں. سابق وزیر اعظم نواز شریف صاحب کوئی ایسا اقدام نہ اٹھائیں کہ یہ پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو. نواز شریف صاحب پاکستان کی تاریخ کا حصہ ہیں اور، پانامہ کیس کے علاوہ، انہیں احترام کیساتھ یاد کیا جائے گا اور ویسے بھی انکی سیاست ابھی ختم نہیں ہوئی ہے. نواز شریف صاحب کو پاکستان مسلم لیگ کے خاتمے کا ذمہ دار نہیں بننا چاہیئے. سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف قانونی کارروائی سابق وزیراعظم صاحب کا حق ہے، لیکن پارٹی رہنماؤں کو سیاسی ماحول خراب نہیں کرنا چاہیئے، خصوصاً کوئی ایسی بات نہ کی جائے جس سے قوم کو یہ تلقین کی جائے کہ سپریم کورٹ متنازعہ ہے. فیصلوں پر دو رائے ہوسکتے ہیں لیکن ملک کی اعلی عدلیہ اور قانون کی بالادستی پر شک کی انگلیاں نہیں اٹھانی چاہیے.

آخر میں یہ کہنا ضروری ہے کہ احتساب کا عمل نواز شریف پر نہیں رکنا چاہیے. اگر ایسا ہوا تو ملک شدید تقسیم کا شکار ہوسکتا ہے. اس حوالے سے جہانگیر ترین صاحب اور عمران خان صاحب کا احتساب خوش آئند ہے. امید ہے یہ کام آگے بڑے۔.

طاقتور وزیراعظم کے احتساب کا فیصلہ کسی بھی جمہوریت کیلئے اہم ترین دن ہے. اس فیصلے کو سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر دیکھنا چاہیے. پاکستان سیاست اور شخصیات سے اہم ہے. عدلیہ نے ایک تاریخی فیصلہ دیا ہے. اب سیاستدانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دانشمندانہ اور مدبرانہ طریقے سے ملک کو استحکام اور قانون کی حکمرانی کیطرف لیکر چلیں.
 

احمد قریشی پاکستانی صحافی، محقق اور مصنف ہیں جو نیو ٹی وی نیٹ ورک کے ساتھ منسلک ہیں۔
اور ایٹ کیو پروگرام کے اینکر ہیں۔ انکا پروگرام جمعہ، ہفتہ، اتوار شام آٹھ بجے دیکھا جا سکتا ہے۔

رابطہ کیلئے 
ahmed.quraishi@neonetwork.pk

@office_AQpk

FB.com/AhmedQuraishiOfficial

احمد قریشی کے یہ بلاگ بھی پڑھیں:

کس نے پاکستان کو ریاض اجلاس میں نظر انداز کیا؟

مشال خان: ایک ضروری وقفہ

متنازعہ نوٹیفیکیشن کا نقصان

وزیر اعظم صاحب کے فدائین

مریم نواز: سیاسی کیریئر کا شاندار آغاز؟

نواز شریف کے سیاسی بقاء کی مشکل جنگ