رانا ثناء کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 11 روز کی توسیع

رانا ثناء کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 11 روز کی توسیع
کیپشن: میرا معمول کے مطابق میڈیکل کیا گیا مگر میری میڈیکل رپورٹس اور ادویات نہیں دی جا رہی ہیں، رانا ثناء اللہ۔۔۔۔۔۔۔فوٹو/ ن لیگ فیس بُک پیج

لاہور: مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 11 روز کی توسیع کر دی گئی ہے۔ سپیشل سینٹرل عدالت کے جج خالد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر اے این ایف حکام سے چالان کی تفصیلی کاپیاں طلب کر لی ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران فاضل جج خالد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ رانا ثناءاللہ کمرہ عدالت میں موجود ہیں اگر موجود ہیں تو انہیں روسٹرم پر بلوا لیں۔ اس دوران لیگی رہنما کو روسٹرم پر بلوایا گیا۔

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما کے وکیل کا کہنا تھا کہ میرے موکل کو سیاسی بنیادوں میں کیس میں ملوث کیا گیا۔ سیاسی بنیادوں پر گرفتاریاں کی جا رہی ہیں اس دوران عدالت کی طرف سے فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ قانون کے مطابق کیس کا فیصلہ کرینگے۔

سماعت کے دوران رانا ثناء اللہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ لیگی رہنما دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور اوپن ہارٹ سرجری ہو چکی ہے۔ گھر سے ادویات منگوانے کی اجازت دی جائے اور میرے موکل کو گھر کا کھانا نہیں دیا جا رہا۔ عدالت سے استدعا کرتے ہیں کہ میرے موکل کو جیل میں گھر کا کھانا دینے کا حکم دیا جائے۔

اس دوران عدالت کا کہنا تھا کہ آپ تحریری درخواست دائر کریں اس پر اے این ایف اور جیل حکام کا جواب ریکارڈ پر آجائے گا۔ سماعت کے بعد عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 11 روز کی توسیع کر دی۔

دوران سماعت عدالت کی جانب سے ملزم سے پوچھا گیا کہ آپ کا جیل میں میڈیکل کیا گیا تھا جس پر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ میرا معمول کے مطابق میڈیکل کیا گیا مگر میری میڈیکل رپورٹس اور ادویات نہیں دی جا رہی ہیں۔ اے این ایف حکام نے گرفتار کر کے تھانے منتقل کیا تو وہاں کوئی سوال جواب نہیں کیا گیا۔ گرفتاری کے اگلے دن مجھے ضلع کچہری پیش کیا گیا اور کہا گیا ہماری تحقیقات مکمل ہے۔ گرفتاری سے ایک ہفتہ پہلے پولیس کی سکیورٹی واپس لی گئی

رانا ثناء اللہ نے اس دوران عدالت سے استدعا کی کہ میری میڈیکل رپورٹس کرائی جائیں۔ عدالت نے رانا ثناءاللہ کی میڈیکل کی درخواست پر جیل حکام سے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے 31 اگست تک جیل حکام کو رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

سماعت شروع ہونے سے قبل قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف اور سابق ایم این اے طلال چودھری نے رانا ثناء اللہ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ سچ کی فتح ہو گی جبکہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جھوٹے مقدمات میرے حوصلہ پست نہیں کر سکتے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جیل انتظامیہ سے متعدد بار رانا ثناءاللہ سے ملنے کی درخواست کی۔ بارہا کہنے کے باوجود ملنے نہیں دیا گیا۔ رانا ثناء پارٹی کے سینئر رہنما ہیں۔ ملنے آنا میرا بنیادی حق ہے جبکہ گاڑی روک دی گئی جس کی وجہ سے میں پیدل آ گیا۔

خیال رہے کہ اے این ایف نے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی سمیت 6 ملزمان پر مقدمہ درج کیا ہوا ہے۔